بھارتی حکومت نے سیاست نہ کرنے کی شرط پر میرواعظ عمر فاروق سمیت 5 رہنماؤں کو رہا کر دیا

36 کشمیری لیڈروں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی شرط پر رہا ہونے سے انکار کر دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 20 ستمبر 2019 11:56

بھارتی حکومت نے سیاست نہ کرنے کی شرط پر میرواعظ عمر فاروق سمیت 5 رہنماؤں ..
سرینگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 ستمبر2019ء) بھارتی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق سمیت 5کشمیری رہنماؤں کا رہا کر دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ رہا ہونے والے کشمیری رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں۔تاہم 36 کشمیری رہنماؤں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی شرط پر رہا ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

انکار کرنےوالے لیڈروں میں شاہ فیصل،سجاد لون اور وحید پارا شامل ہیں۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ میر واعظ عمر فاروق نے دستخط کر دئیے ہیں کہ وہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے جس ضمانت پر ان کی رہائی عمل میں لائی گئی۔یہاں پر سوال یہ پید ا ہوتا ہے کہ میر واعظ عمر فاروق کی کی غیر موجودگی میں قیادت کون کرے گا؟،اس صورتحال میں مقبوضہ کشمیر میں قیادت کا بحران بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی طرف سے آئمہ مساجد کوبھی بڑے پیمانے پر ہراساں کیا جا رہا ہے اور اب تک کئی آئمہ کرام کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مساجد میں نماز کیلئے آنے والوں پر بھی گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ کی ایک مسجد کے امام محمد امین کو بھارتی پولیس نے عیدالاضحی سے قبل گرفتار کر لیا تھا۔

گرفتار امام مسجد کی ایک گیارہ سالہ بچی اور چھ سالہ بیٹا ہے جو روز اپنی والدہ کے ہمراہ تھانے جاتے ہیں لیکن محمد امین کو تاحال رہا نہیں کیا گیا۔ پولیس نے رواں برس مارچ میں پلوامہ میں دو جبکہ جون میں کپواڑہ میں ایک امام مسجد کو گرفتار کیا تھا۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس بھارتی پولیس اہلکارجمعہ کے روز آئمہ کرام کی طرف سے مساجد میںکئے جانے والے وعظ کو بھی باقاعدگی سے ریکارڑ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں پانچ اگست کے بعد سے پابندیوں کے باعث جمعہ کی نماز ادا نہیں کی جاسکی اور مسجد کے باہر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات ہے۔ مقبوضہ وادی میں محرم الحرام کے جلوسوں پر گوکہ 1989سے پابندی عائد ہے تاہم اس بار یہ پابندی مزید سخت کر دی گئی تھی۔ بھارت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔