مقبوضہ کشمیر‘محاصرہ برقرار، نظام زندگی مفلوج

انتونیو گوتیریس جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسئلہ کشمیر پر بھی بات کریں گے، ترجمان نریندر مودی کشمیر کو ضم کرنے کے اقدام کی وضاحت کریں، امریکی عدالت

جمعہ 20 ستمبر 2019 12:26

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں آج 47ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ برقرار ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں نظام زندگی بری طرح سے مفلوج ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں بھارتی فورسز کے لاکھوں اہلکار تعینات ہیں،ہرطرف خوف و دہشت کا ماحول ہے اور لوگ گھروں سے باہر آنے سے خوفزدہ ہیں ۔

لوگوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڑ کرانے کے لیے سول کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوںپر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے ۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے سکول کھولنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں کیونکہ والدین اپنے بچوں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہیں اور وہ انہیں گھروں پر رکھنے کیلئے مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری انتہائی کم ہے ۔وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروس معطل جبکہ ٹیلی ویژن نشریات بند ہیں۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر دنیا بھرکے مختلف رہنمائوں کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران انکے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان Stephane Dujarrcنے نیویارک میں پریس بریفنگ کے دوران کشمیر میں ذرائع ابلاغ کی مسلسل معطلی کے حوالے سے میڈیا نمائندوں کے سوالوںکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انتونیو گوتیریس جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر تنازعہ کشمیر کو بھی اٹھائیں گے ۔ ادھر ایک امریکی عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور انکی حکومت کے دیگر ارکان سے کہا ہے کہ وہ اس الزام کا 21روز کے اندر اندر جواب دیں کہ انہوں نے جموںوکشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں اانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔

ہوسٹن ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے یہ اقدام ’’کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ‘‘ کی طرف سے دائر ایک عرضداشت پر سماعت کے بعد اٹھایا ہے۔ نریندر مودی کا ہوسٹن میں ہی 22ستمبر کو ایک ریلی سے خطاب کا پروگرام ہے۔ ریلی سے صدر ٹرمپ نے بھی خطاب کرنا ہے ۔ ’’کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ‘‘کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ اگست کو کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا ہے۔ فرنٹ نے نریندر مودی کے ساتھ ساٹھ وزیر داخلہ امیت شاہ اور انکی حکومت کے کچھ دیگر ارکان کو بھی کشمیر کے جبری قبضے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا مجرم ٹھہرایا ہیں ۔