سپریم کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر کی تعیناتی سے متعلق کیس میں عملدرآمد رپورٹ پیر کو طلب کر لی

ہم اس لیے پیچھے رہ گئے ہیں ، ہمیں علم سے محبت نہیں رہی، تعلیمی اداروں میں سیاست ہوتی ہے، پارٹی بازی ہوتی ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال

جمعہ 20 ستمبر 2019 13:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2019ء) سپریم کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر کی تعیناتی سے متعلق کیس میں عملدرآمد رپورٹ پیر کو طلب کر لی۔جمعہ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل نے کہاکہ درخواست گزار پنجاب یونیورسٹی کی 150 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون پروفیسر ہیں۔

وکیل نے کہاکہ یونیورسٹی کی جانب سے ہائیکورٹ میں میٹنگ منٹس سے متعلق غلط بیانی کی گئی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ کیا خالی آسامی کے لیے اشتہار دیا گیا ۔ وکیل یونیورسٹی نے کہاکہ اشتہار دے دیا گیا ہے، خالی آسامیوں پر بھارتیوں کا عمل جاری ہے۔ جسٹس عمر عطا ء بندیال نے کہاکہ ہم اس لیے پیچھے رہ گئے ہیں کیوں کہ ہمیں علم سے محبت نہیں رہی، تعلیمی اداروں میں سیاست ہوتی ہے، پارٹی بازی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ یہ وائس چانسلر وہی ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ جی یہ وائس چانسلر وہی ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ ہم اپنے اساتذہ کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، پروفیسر عبد الکلام بھارت کا صدر بنا اور ہم نے اساتذہ کو بٹھا دیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ یونیورسٹی میں سیاست کی وجہ سے قانون کے استاد کی اسامی خالی پڑی ہے، بھارتی پنجاب یونیورسٹی بہترین ادارہ ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ادارہ بھی آگے بڑھے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر کی تعیناتی سے متعلق کیس میں عملدرآمد رپورٹ پیر کو طلب کر تے ہوئے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی ۔