محکمہ بہبودِآبادی خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات صوبے کے ہر گھر تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے، صوبائی وزیرِ بہبودِ آبادی

جمعہ 20 ستمبر 2019 15:30

لاہور۔20 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2019ء) صوبائی وزیرِ بہبودِ آبادی کرنل (ر)ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ محکمہ بہبودِآبادی پورے صوبے میں پھیلے اپنے نیٹ ورک کے ذریعے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات ہر گھر تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے پسماندہ طبقے کی خواتین کی خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات تک رسائی میں بہتری کے لیے جدید ماڈل کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے رواں سال بہبودِآبادی کے لیے پہلے سے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں، حکومت ِپنجاب بہبودِآبادی اور اس سے متعلق سہولیات کی فراہمی کو اولین اہمیت دے رہی ہے ، وزیرِاعلی پنجاب عثما ن بزدار نے بہبودِآبادی سے متعلق معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی ہے جس پر ہم ان کے انتہائی مشکور ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات تک رسائی میں بہتری اور آبادی میں متوازن اضافہ انتہائی ضروری ہے اور اس حوالے سے محکمہ بہبودِآبادی پورے صوبے میں پھیلے نیٹ ورک کے ذریعے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات ہر گھر تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈکے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز نبی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پنجاب انوویشن فنڈ اس لئے تشکیل دیا تاکہ جدید ماڈلز کے تجربات کے علاوہ خاندانی منصوبہ بندی کے ایسے قابلِ پیمائش پروگرام تجویز کرے جو خدمات میں بہتری کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی میں بہتری لائے اور جن کے ذریعے سرکاری سطح پر سہولیات میں رسائی کا ایسا معیاری اور جامع نظام بنایا جاسکے جو سہولیات کی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، ایک آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز اور ایک لچکدار انتظامی ڈھانچے کی بدولت پی پی آئی ایف ایسے نئے تجربات کرنے میں مہارت رکھتا ہے جن سے سرکاری اداروں کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔

پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ کے چیف ایگزیکٹوآفیسر جواد احمد قریشی نے کہا کہ یہ تجرباتی ماڈل ضلع رحیم یار خان میں تولیدی عمر کی کم آمدنی والی خواتین کو واؤچر سکیم کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات مفت فراہم کرے گا، ان خواتین کو سفری اخراجات بھی ادا کئے جائیں گے جس سے غریب خواتین کو درپیش خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کے حصول کے لیے مالی رکاوٹیں بھی دور ہوجائیں گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تجرباتی ماڈل کی کامیابی پنجاب میں اس ماڈل کے نفاذ کی راہ ہموار کرے گی۔

متعلقہ عنوان :