یونیورسٹی آف اوکاڑہ اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی میں تعلیمی و تحقیقی تبادلے کیلئے معاہدہ طے پا گیا

جمعہ 20 ستمبر 2019 16:50

اوکاڑہ+رینالہ خورد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2019ء) یونیورسٹی آف اوکاڑہ اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی میں تعلیمی و تحقیقی تبادلے کیلئیمعاہدہ طے پا گیاتفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف اوکاڑہ اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی قطر کے مابین کل ایک معاہدے پے دستخط ہوئے جس کے تحت کزن میرج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مختلف جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کے متعلق دونوں اداروں کا تحقیقی اشتراک ہو گا۔

یونیورسٹی آف دی پنجاب کا ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ اور انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز بھی اس معاہدے کا حصہ ہیں معاہدے پہ قطر بائیو میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر ڈاکٹر یونگ گو کم ، یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں فیکلٹی آف لائف سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد اور انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کی ڈائیریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد روبینہ ذاکر نے دستخط کییاس معاہدے کا مقصد دونوں اداروں کے درمیان مختلف تحقیقی پراجیکٹز میں اشتراک کرنا ، طلبائ اور اساتذہ کا باہمی تبادلہ ، تحقیق کیلیے لیب میٹریل اور ڈیٹا کا تبادلہ اور باہمی اشتراک سے مقالہ جات کی تخلیق ہیڈاکٹر کِم آج کل یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے سہ روزہ دورے پہ ہیں۔

(جاری ہے)

وہ یہاں پہ طلبائ کو لیکچرز دینے کے علاوہ یونیورسٹی اساتذہ اور انتظامیہ کے ساتھ تبادلہ خیال میں مصروف ہیں ڈاکٹر کِم کے ساتھ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر نے بتایا کہ کزن میرج پاکستانی معاشرے میں ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور اس طرح کے مسائل کئی دوسرے معاشروں میں بھی پائے جاتے ہیں ہمیں باہمی اشتراک سے اس مسئلے پہ تحقیق کرنی چاہیے اور لوگوں کو یہ شعور دینا چاہیے کہ کزن میر ج ان کی آنے والی نسلوں کیلییخطرناک ثابت ہو سکتی ہیڈاکٹر روبینہ کزن میرج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مسائل پہ حتی الوسیع تحقیق کر چکی ہیں اور کئی مقالہ جات بھی شائع کر چکی ہیں۔

اب وہ قطر بائیو میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ساتھ اشتراک سے اس مسئلے کے مزید پہلووں کی اجاگر کرنے کی خواہش مند ہیں۔

متعلقہ عنوان :