مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے زبردست بھارت مخالف مظاہرے

وادی میں 47ویں روز بھی نظام زندگی مفلوج رہی،کاروباری، تعلیمی ادارے بند، ٹریفک معطل رہی جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا بھارتی اقدام دراصل اسکی طرف سے مقبوضہ علاقے میں اپنی شکست کا اعتراف ہے،جموںوکشمیر پیپلز لیگ

جمعہ 20 ستمبر 2019 19:16

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے غیر قانونی بھارتی قبضے اور نریندر مودی کی سربراہی میں قائم فرقہ پرست بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف وسطی، شمالی اور جنوبی علاقوں میں زبردست مظاہرے کیے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نماز جمعہ کے فوراً بعد لوگوں نے سرینگر، بانڈی پورہ، بارہمولہ ، کپواڑہ ، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میںسڑکوں پر آکر مظاہرے کیے۔

انہوںنے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے کئی علاقو ں میں مظاہروں پر آنسوگیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے ۔ قابض انتظامیہ نے مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر، کپواڑہ، ہندواڑہ، گاندر بل ، اسلام آباد میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

(جاری ہے)

انتظامیہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد، درگاہ حضرت بل، دستگیر صاحب، چرار شریف اور جامع مسجد کشتواڑ میں لوگوں کو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔

دریں اثناجمعہ کو47روز بھی مقبوضہ وادی کشمیر میں معمولات زندگی مفلوج رہے ۔ لوگ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف عملی طور پر سول کرفیو نافذ کیے ہوئے ہیں۔ تمام بازار، کاروباری مراکز ، دکانیں او رتعلیمی ادارے بندرہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل تھی۔ سرکاری دفاتر میںملازمین کی حاضری کم رہی ۔

وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل جبکہ ٹیلی ویژن نشریات بند رہیں۔ جموںوکشمیر پیپلز لیگ نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا بھارتی حکومت کا اقدام دراصل اسکی طرف سے مقبوضہ علاقے میں اپنی شکست کا اعتراف ہے۔ پارٹی کے ترجمان مولوی رفیق نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری اور انکی بھارتی جیلوں میں منتقلی کی مذمت کی۔

ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے نیویارک میں ایک پریس بریفنگ میں کہاہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ جنرل اسمبلی کے آئندہ 74ویں اجلاس میں شرکت کرنے والے مختلف عالمی رہنمائوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوںمیں تنازعہ کشمیر کو اٹھائیں گے ۔ امریکہ کی ایک عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور انکی حکومت کے دیگر ارکان کو اس الزام کا 21دنوں میں جواب دینے کیلئے کہاہے کہ انہوںنے جموںوکشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہاںانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔

ہوسٹن ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے یہ کارروائی ’’کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ‘‘ کی طرف سے دائر ایک عرضداشت پر سماعت کے بعد کی ہے ۔ نریندر مودی اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ ہوسٹن میں ایک مشترکہ ریلی سے خطاب کریں گے ۔ فرنٹ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور سرکاری عہدیدار کنوال جیت سنگھ کو بھی کشمیرپر جبری قبضے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا مجرم نامزد کیا ہے۔کشمیری ، سکھ اور انکے ہمدردنریندر مودی کے دورہ امریکہ کے خلاف اتوار کو ہوسٹن میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد کریں گے ۔