وزیراعلیٰ سندھ کا ایک مہینہ طویل ’’کلین مائے کراچی‘‘ مہم شروع کرنے کا فیصلہ

600 سے زائد ڈمپرز ، شاولز ، ٹریکٹرز اور 400 ورکرز شہر بھر میں جاری مہم میں حصہ لیں گے

جمعہ 20 ستمبر 2019 23:58

وزیراعلیٰ سندھ کا ایک مہینہ طویل  ’’کلین مائے کراچی‘‘ مہم شروع کرنے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 ستمبر2019ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بروز ہفتہ سے ایک مہینہ طویل ’’کلین مائے کراچی‘‘ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں 600 سے زائد ڈمپرز ، شاولز ، ٹریکٹرز اور 400 ورکرز شہر بھر میں جاری مہم میں حصہ لیں گے۔ انھوں نے یہ فیصلہ جمعہ کو ہفتہ سے شروع ہونے والی کلین مائے کراچی مہم کے حوالے سے صفائی ستھرائی کے لیے کیے جانے والے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ، صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر شاہ، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی افتخار شلوانی، سیکریٹری بلدیات روشن شیخ، تمام ڈپٹی کمشنرز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سڑکوں اور گلیوں میں جمع ہونے والے کچرے اور گندگی کے ڈھیر کے باعث یہ روشنیوں کا شہر اپنی خوبصورتی کھو چکا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ہم اسے ایک مرتبہ مکمل صاف کرنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں اور ایک صاف شہر ڈی ایم سیز کے حوالے کرنا ہے تاکہ آئندہ وہ اسے برقرار رکھیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو عارضی گاربیج ، ٹارنسفر اسٹیشنز (جی ٹی ایس) کے ساتھ 50 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں اور اسکے بعد اسی کچرے کوگوڈ پاس اور جام چاکرو کی لینڈ فل سائیٹس میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی لے کر جائے گی۔

مذکورہ30 دنوں کی ایکسرسائیز کے ذریعے وزیراعلیٰ سندھ کی رہنمائی کے تحت کچرے اٹھانے کے کام کو سب ڈویزن کی سطح پر تقسیم کیا گیا ہے جہاں صوبائی حکومت نے ٹریکٹرز، لوڈرز، شاولز، ٹریکٹرز ٹرالیز و دیگر مشینری تمام ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کردی ہے۔ کورنگی، کورنگی میں 37 یونین کونسلز کے ساتھ چار سب ڈویزن ہیں۔ حکومت نے اس ضلع کو 29 ٹریکٹرز ٹرالیز، 7 لوڈرز سمیت ایک ڈمپر، 5 شاولز/ایکسکیویٹر فراہم کیے ہیں اور یہ 100 ورکرز کی خدمات بھی ہائر کرسکتے ہیں۔

ملیر، ملیر کی تین سب ڈویزن اور 13 یونین کونسلز ہیں۔ انھیں 16 ٹریکٹرز اور 45 ڈمپر اور شاولز علاقہ سے کچرا اٹھانے کے لیے فراہم کیے گئے ہیں اور یہ 272 ڈی ایم سیز کے ورکرز کے ساتھ اضافی 410 ورکرز کچرا اٹھانے کے لیے ہائر کریں گے۔ضلع کونسل، کراچی کے ضلع کونسل علاقہ کی تین سب ڈویزن مثلاً مراد میمن، گڈاپ اور شاہ مرید 13 یونین کونسلز کے ساتھ ہیں۔

انھیں 56 بڑے ڈمپرز 20 لوڈرز فراہم کیے گئے ہیں۔ ضلع کونسل کو اسکے 104 ورکرز کے علاقہ اضافی 292 ورکرز علاقہ سے کوڑا کچرا اٹھانے کے لیے دیئے گئے ہیں۔سینٹرل (وسطی) اس ضلع کی 5 سب ڈویزن اور 51 یونین کونسلز ہیں۔ انھیں 153 ٹریکٹر ٹرالیز، 51 شاولز، 24 ڈمپرز اور 6 لوڈرز فراہم کیے گئے ہیں۔ یہاں پانچ عارضی جی ٹی ایس کو ڈیولپ کیا گیا ہے۔ اس ضلع کو کچرا اٹھانے کے لیے 750 ورکرز فراہم کیے گئے ہیں۔

غربی، اس ضلع کی 7 سب ڈویزن اور 52 یونین کونسلز ہیں۔ اسے 116 ڈمپرز( 9 منی اور ہیوی)، 10 ٹرالیز بلیڈز، 18 ٹریکٹر ٹرالیز ، 28 لوڈرز، 135 ٹائٹن مزدا، 10 فرنٹ لوڈرز و دیگر مشینری فراہم کی گئی ہے۔ ڈی ایم سی غربی کو اسکے ورکرز کے علاوہ اضافی 2500 ورکرز فراہم کیے گئے ہیں۔ شرقی، اس ضلع کی 4 سب ڈویزن اور 31 یونین کونسلز ہیں۔اسے 107 ڈمپرز، 17 بلیڈز، 22 ایکسیویٹرز اور ایک بڑی تعداد میں ٹولز مثلاً ٹرالیز فراہم کی گئی ہیں۔

اس ضلع کو 290 ورکرز کی خدمات ہائر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔جنوبی،اسکی 6 سب ڈویزن اور 31 یونین کونسلز ہیں۔ اسے 29 منی لوڈرز، 100 ڈمپرز اور 51 سوزوکیاں کچرا اٹھاکر عارضی جی ٹی ایس تک لے جانے کے لیے فراہم کیے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کو اسکے 1101 سینی ٹیشن ورکرز کے علاوہ 1261 ورکرز کی خدمات ہائر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ انکے لیے 72 ڈمپنگ پوائنٹس اور 16 جی ٹی ایس ڈیولپ کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ اس مہم میں تمام ڈی ایم سیز کو شامل کریں۔انھوں نے کہا کہ میں ہر ایک ضلع کا دورہ کروں گا ا متعلقہ علاقہ کے چیئرمین اور میونسپل کمشنرز سے ملاقات کروں گا۔ انھوں نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ علی زیدی کو بھی انکے ساتھ دورہ کرنے کی دعوت دیں۔ انھوں نے کہا کہ میں میئر کو بھی اپنے ساتھ لوں گا۔

مراد علی شاہ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ دن رات کچرا اٹھانے کے کام کو جاری رکھیں تاکہ اس ٹاسک کو 30 دن کے اندر مکمل کیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ عارضی جی ٹی ایس میں کچرا ڈمپ کرنے کے کام کی نگرانی کریں تاکہ اسے بروقت لینڈ فل سائیٹس تک لے جایا جاسکے۔ لینڈ فل سائیٹس کے پاس وزن کرنے کی مشینیں ہیں اوریہ بتا ئیں گیکہ ایک دن میں کتنا کچرا وہاں پر ڈالا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ ہر ایک ضلع کے لیے دو وزرائ پر مشتمل گروپ بنائیں جوکہ صفائی کے کام کی نگرانی کرے۔ انھوں نے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر شاہ پر زور دیا کہ وہ واٹر بورڈ کو بھی شامل کریں تاکہ نکاسی کے نظام کی صفائی کا کام بھی کچرا اٹھانے کی مہم کے دوران ساتھ ساتھ ہوسکے۔#

متعلقہ عنوان :