1979ء میں میں بھرتی ہونے والے لیاقت علی قائم خانی کے ایم سی کے بااثر ترین افسر کیسے بنے ؟

لیاقت علی قائمخانی کے گھر پر چھاپے کے وقت نیب اہلکار بھی دنگ رہ گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 21 ستمبر 2019 11:18

1979ء میں  میں بھرتی ہونے والے لیاقت علی قائم خانی کے ایم سی کے بااثر ترین ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 ستمبر 2019ء) : نیب نے دو روز قبل سابق ڈی جی پارکس لیاقت علی قائمخانی کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں ان کے گھر سے لگژری گاڑیاں، قیمتی سامان ، سونا ، ہیرے اور کئی قیمتی اشیا برآمد ہوئیں۔ لیاقت علی قائم خانی کا گھر اور وہاں پڑا ہوا سامان دیکھ کر نیب اہلکار بھی دنگ رہ گئے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ 1979ء میں بھرتی ہونے والے لیاقت علی قائم خانی کے ایم سی کے با اثر ترین افسر کیسے بنے اور انہوں نے ترقی کا سفر کیسے طے کیا ؟ لیاقت علی قائم خانی کے باا ثر ترین شخصیت بننے کی اپنی ہی ایک دلچسپ کہانی ہے۔

لیاری کے علاقہ گٹر باغیچہ کے رہائشی لیاقت علی قائم خانی نے 1979ء کے ایم سی میں گریڈ 16 میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر شمولیت اختیار کی اور اس وقت کے میئر کراچی عبدل ستار افغانی ماتحت محکمہ باغات میں بطور ہارٹیکلچرسٹ اپنے کیریئر کا آغاز کیا ۔

(جاری ہے)

33 سالہ سروس کا بیشتر حصہ محکمہ باغات میں گزارا اور پی ای سی ایچ ایس میں قیمتی بنگلے کے مالک بن گئے۔

2005ء میں نئے بلدیاتی نظام کے وجود میں آنے کے بعد لیاقت علی قائم خانی نے حیرت انگیز طور تیزی کے ساتھ ترقی کی ۔ سابق ناظم کراچی مصطفٰی کمال کے دور نظامت میں گریڈ 18 کے ڈائریکٹر لیاقت علی قائم خانی کے لیے ڈی جی پارکس کی پوسٹ بنائی گئی اور انہیں کراچی میں باغات اور کھیلوں کے میدانوں کی بحالی کے حوالے سے سیاہ سفید کا مالک بنا دیا گیا ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق باغ ابن قاسم کی بحالی کے بعد لیاقت علی قائم خانی سابق گورنر سندھ عشرت العباد اور مصطفیٰ کمال کے سب سے قریبی افسر سمجھے جانے لگے۔ 2010ء میں بلدیاتی نظام تو لپیٹ دیا گیا لیکن لیاقت علی قائم خانی اپنے عہدے پر براجمان رہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے قرب حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے۔ اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ بوٹ بیسن پارک کی تعمیر نو کے لیے وفاق سے آنے والا تمام فنڈ حکومت سندھ کے بجائے براہ راست لیاقت علی خان کو دیا گیا۔

اعتماد اور قربت کا یہ عالم تھا کہ 2008ء میں سابق صدر آصف علی زرداری نے لیاقت علی قائم خانی کو تمغہ امتیازعطا کیا گیا اور پھر 2011ء میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ۔ اپریل 2011ء میں لیاقت علی قائم خانی گریڈ 20 سے ریٹائرڈ تو ہو گئے لیکن اس وقت کے ایڈمینسٹریٹر کراچی لالہ فضل الرحمن نے انہیں تین سال کی توسیع دے دی جو اگلے ہی سال یعنی 2012ء میں سپریم کورٹ کے حکم پر کالعدم قرار دے دی گئی ۔

2016ء میں جیسے ہی بلدیاتی حکومت وجود میں آئی تو موجودہ میئر کراچی وسیم اختر نے لیاقت علی قائم خانی کو بطور مشیر باغات ایک بار پھر محکمہ باغات کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا ۔ خیال رہےکہ لیاقت قائم خانی اس وقت نیب کی حراست میں ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے ہاتھوں گرفتار مئیرکراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی نے 2012ء میں شہید بے نظیر بھٹو پارک کے نام پر قومی خزانے کو مبینہ طور پر 24 کروڑ کا نقصان پہنچایا۔