وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا جمعہ کے روز چترال کا سرکاری دورہ

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سی پیک کا متبادل روٹ چترل سے ہی ہو کر جائے گا، انہوں نے متاثرہ ریشن بجلی گھر کے کام کا افتتاح بھی کیا

ہفتہ 21 ستمبر 2019 14:28

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا جمعہ کے روز چترال کا سرکاری دورہ
چترال( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین- 21 ستمبر 2019ء، نمائندہ خصوصی،وصی الدین آکاش) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے گزشتہ روز چترال کا سرکاری دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ سی پیک کامتبادل روٹ چترال سے ہی ہو کر جائے گااس پر119 بلین روپے خرچ کئے جائیں گے۔چترال کے لوگوں میں اس حوالے سے بد اعتمادی نہیں ہونی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی کمشنر آفس چترال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں نئے پراجیکٹس پر کام کرنا ممکن نہیں جن اداروں خصوصاً ہسپتالوں میں سامان کی ضروریات ہیں، وہ پوری کی جائیں گی۔جاری اسکیموں کو مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی مگر نئے پراجیکٹس کیلئے انتظار کرنا پڑے گا۔وزیر اعلی نے چترال میں ڈاکٹروں کی کمی کا نوٹس لیا اور سلسلے اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔

(جاری ہے)

چترال ٹاون کے اندر سڑکوں کی حالت زار میں بہتری لانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی بات کی۔وزیر اعلی نے کالاش کمیونٹی کیلئے پانچ کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈ کا اعلان کیاجسے کالاش فوتیدگی کے موقع پر غریب لوگوں کے ساتھ امداد کے طور پر استعمال میں لایا جائے گا۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے چترال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ چترال کے اندر ایون بمبوریت روڈ کیلئے چونسٹھ کروڑ روپے پی ایس ڈی پی میں منظور ہو چکے ہیں صرف کام کے شروع کی دیر ہے۔

اسی طرح چترال گرم چشمہ روڈ کے جملہ کو ائف مکمل ہیں صرف منظوری کی ضرورت ہے۔چترال شندور روڈ,ایرئگیشن چینلز،گولین ڈیزاسٹر فنڈ،ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی اور سیاحت کو فروغ دینے کیلئے مختلف سیاحتی مقامات تک رسائی کو اسان بنانے کے حوالے سے بریفنگ دی۔وزیر اعلی نے اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کی۔قبل ازین وزیر اعلی جب چترال ایر پورٹ پہنچے تو ایم پی اے چترال وزیر زادہ،کمشنر ملاکنڈ ریاض محسود اور ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے ان کا استقبال کیا۔

بعد اذان ڈی سی آفس میں لیویز کے دستے نے انہیں سلامی دی اور ڈی سی چترال کی طرف سے وزیر اعلی محمود خان اشتیاق ارمڑ اور دیگر مہمانوں کو چترالی چوغے اور ٹوپی پہنائے گئے,جبکہ کالاش کمیونٹی کی نمایندگی کرتے ہوئی ممتاز خاتون سیدہ گل اور ایران بی بی نے روایتی ہار پہنائی۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ویلج کنزرویشن کمیٹیز کے نمایندوں میں ٹرافی شکار کے چیک تقسیم کئے۔

بعد ازاں وزیر اعلیٰ ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن کیلئے ریشن پہنچے۔اور ریشن پولوگراونڈ میں متاثرہ ریشن بجلی گھر کے کام کا افتتاح کیا۔تاہم بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے اس بات پر ناراض ہو کر جلسے اور افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کی کہ افتتاح کا یہ پروگرام بجلی گھر ہی میں ہونا چاہیے تھاجو کہ صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ ریشن گول میں متاثرین کی حالت بھی دیکھ لیتے۔

لیکن سی اینڈ ڈبلیو،ایریگئشن اور پبلک ہیلتھ نے اپنی کرپشن چھپانے کیلئے وزیر اعلی کو بجلی گھر آنے نہیں دیا۔اسی طرح تقریباً ڈیڑھ سو افرادپر مشتمل افراد نے بجلی گھر کا خود افتتاح کیا۔ وزیر اعلی نے ریشن میں خطاب کرتے ہوئے نئے ڈسٹرکٹ کی تعمیرو ترقی کی یقین دہانی کرائی۔قبل ازین وزیر اعلی محمود خان نے پشاور سے آتے ہوئے دروش کے مقام پر گرلز ڈگری کالج کا افتتاح کیا۔