عوامی ٹیکسوں سےتنخواہ لینےوالوں پرآئین کی پاسداری لازم ہے، جسٹس فائز عیسیٰ

مجھ سمیت صدر، وزیراعظم اورافواج پاکستان کے ہرافسر پرآئین کی پاسداری لازم ہے، کیونکہ اس کا حلف لیتے ہیں، موبائل ٹیکسوں کیخلاف حکم امتناعی کا جواز نہیں تھا،موبائل فون ٹیکسز معطل رکھنے سے ملک کو 100 ارب کا نقصان ہوا۔کراچی میں تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 21 ستمبر 2019 16:00

عوامی ٹیکسوں سےتنخواہ لینےوالوں پرآئین کی پاسداری لازم ہے، جسٹس فائز ..
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 ستمبر2019ء) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تقریب سے خطاب نے کہا ہے کہ عوامی ٹیکسوں سے تنخواہ لینے والوں پرآئین کی پاسداری لازم ہے، مجھ سمیت صدر، وزیراعظم اور افواج پاکستان کے ہرافسر پرآئین کی پاسداری لازم ہے، کیونکہ اس کا حلف لیتے ہیں، موبائل ٹیکسوں کیخلاف حکم امتناعی کا جواز نہیں تھا،موبائل فون ٹیکسز معطل رکھنے سے ملک کو 100 ارب کا نقصان ہوا۔

انہوں نے آج کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیلئے70سال پہلے آزادی حاصل کی تو ایک سوچ رکھنے والوں نے سب کو ایک نظریے پر اکٹھا کیا۔ پاکستان بنانے کیلئے کسی نے کوئی جنگ نہیں لڑی اور نہ کوئی عسکری قوت استعمال کی گئی۔ پاکستان کا قیام ایک معجزہ ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کو محفوظ اور برقرار رکھنے کا طریقہ کار آئین ہے۔ قائداعظم نے واضح کہا تھا کہ پاکستان کو آئین کے مطابق چلایا جائے گا۔

لہذا سب کو آئین کی پاسداری کرنی ہوگی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین کے شروع میں آئین کی شق 199 اور شق (3)184 کا ذکر ہے۔ آئین کی یہ شق عدلیہ کیلئے بنیادی حقوق پر عمل درآمد یقینی بناتی ہے۔جس کے تحت اگر کوئی شخص یا ادارہ بنیادی حقوق سے تجاوز کرے توعدلیہ کے پاس اختیار ہے کہ وہ اسے روکے۔ تاریخ اس کی عکاس ہے کہ پاکستان بننے کے بعد پہلے جنرل ایوب، پھرجنرل یحییٰ خان نے جمہوری طرز عمل کو نظر انداز کیا۔

 جس کے نتیجے میں ہم آدھے پاکستان سے محروم ہوگئے۔ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ یقینی بنائے ہر شخص اور ادارہ اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جمہوریت اس وقت کمزور ہوتی ہے جب ایک شخص کی آواز کو دبایا جاتا ہے اس کا فائدہ دشمن اٹھاتے ہیں۔عدلیہ کو بھی چاہیے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہ کرے۔ انہوں نے کہا جہ موبائل ٹیکسوں پر حکم امتناعی عدلیہ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ وفاق اور صوبوں نے موبائل فون پر ٹیکس لگائے لیکن عدالت نے ایک نامعلوم تحریری درخواست پر حکم امتناعی جاری کردیا۔ اس مدت میں ملک کو 100 ارب کا نقصان ہوا،اب یہ 100 ارب روپے اکٹھے نہیں کیے ہوسکتے۔