سی پیک کے ترقیاتی پروگراموں کی تکمیل کے لئے درکار انجینئرز فراہم کرینگے،ڈاکٹر زبیر شیخ

ہفتہ 21 ستمبر 2019 17:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2019ء) محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی (ماجو) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے کہا ہے کہ ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے شروع کیا جانے والے چائینا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک ) کے تحت شروع کئے جانے والے ترقیاتی پروگراموں کے لئے ایک بڑی تعداد میں کوالیفائڈ انجینئرز کی اشد ضرورت ہوگی جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ماجو میں الیکٹریکل اور کمپیوٹر سسٹم انجینئرنگ کے ڈگری پروگراموں کے بعد پاکستان انجینئرنگ کونسل کی منظوری کے بعد سول،الیکٹرونکس اور مکینیکل انجیئرنگ کے ڈگری پروگرام بھی شروع کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ علاوازیں ماجو میں بہت جلد سی پیک ایکسیلینس سینٹر بھی قائم کیا جارہاہے تاکہ نوجوان نسل کو اس عظیم منصوبہ کی اہمیت سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ اس منصونہ کے زیر تکمیل پروگراموں کے لئے ہنرمند افرادی قوت تیار کی جاسکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یونیورسٹی کیمپس میں نئے سیمسٹر کے آغاز پر فیکلٹی ممبران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ماجو کی تمام فیکلٹیز کے ڈین اور شعبہ جاتی سربراہان بھی موجود تھے ڈاکٹر زبیر شیخ نے اس موقع پر کہا کہ ہم ماجو میں تحقیقی سرگرمیوں کا دائیرہ مزید وسیع کر رہے ہیں اور جلد ہی مینجمنٹ سائینسز اور کمپیو ٹنگ کے پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلے شروع کریں گے۔

۔انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ طلبہ کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھیں لیکن اس کو بے تکلف دوستی میں تبدیل نہ ہونے دیں کیونکہ اس کی وجہ سے طلبہ اور اساتذہ کے درمیان احترام کا رشتہ باقی نہیں رہتا ہے اور امتحانی کاپی جانچتے وقت دوستی کا خیال کرنا پڑتا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ وژن ہے کہ ماجو کو قومی اور عالمی سطح پر صف اول کی ایک درسگاہ کے طور پر تسلیم کرایا جائے تاکہ ہم ایسے باصلاحیت پروفیشنلز تیار کرسکیں جو معاشرہ کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ ماجو میں ایک اخلاقی ماحول کو افضلیت دیتے ہوئے ہوئے ایسے متنوع طلباء تیار کئے جائیں جو اپنی دانشورانہ اور تیکنیکی صلاحیتوں کے ذریعے مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے پر عزم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اساتذہ کو مثبت سوچ کا حامل ہونا چاہیے اور انھیں اپنے طلبہ میں اخلاقی اور سماجی اقدار کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو نصاب کے مطابق تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ کو انکی فطری صلاحیتوں کے اظہار کے بھی بھر پور مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے، مزید انھیں طلبہ میں دانشورانہ صلاحیتیں پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ ان میں کتب بینی کے رحجان میں اضافہ پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ڈاکٹر زبیر شیخ نے کہا کہ آج کے دور میں طلبہ اور اساتذہ کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کے لئے گوگل ٹولز کے استعمال کو بھی بڑی اہمیت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اب کمپیوٹر کو بے شمار سود مند مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیو،سیکھو اور تقلید کرو ماجو کا سلوگن ہے جس کی تشریح یو کی جاسکتی ہے کہ ایک اچھے ماحول میں اپنی زندگی بسر کرو، ایک دوسرے سے مل کر کچھ سیکھو اور اپنے ساتھیوں اور طلبہ کے اچھے کاموں سے متاثر ہوکر کچھ اچھا کردکھاو۔