دھرنے میں مذہبی کارڈ استعمال ہوا تو ہمارا تعلق نہیں ہوگا، سینیٹرپرویز رشید

آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ ہوچکا ہے، تین مطالبات پر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دے رہے، وزیراعظم استعفیٰ دیں، اسمبلیوں کوتحلیل کردیا جائے اور ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 21 ستمبر 2019 19:46

دھرنے میں مذہبی کارڈ استعمال ہوا تو ہمارا تعلق نہیں ہوگا، سینیٹرپرویز ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 ستمبر2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹرپرویز رشید نے کہا ہے کہ دھرنے میں مذہبی کارڈاستعمال ہوا توہمارا تعلق نہیں ہوگا، آزادی مارچ میں شرکت کافیصلہ ہوچکا ہے، تین مطالبات پر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دے رہے، وزیراعظم استعفیٰ دیں، اسمبلیوں کوتحلیل کردیا جائے اور ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن میں یکسوئی موجود ہے،اصولی طور پر دھرنے میں جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے،رسمی کاروائی ہوچکی ہے۔ 30ستمبر کو ہمارا سی ای سی کا اجلاس ہوگا ۔ اس اجلاس میں ہم اس رسم کو ادا کردیں گے۔مسلم لیگ ن آزادی مارچ میں شرکت کرے گی۔ ن لیگ تین مطالبات پر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دے گی، وزیراعظم استعفیٰ دیں، اسمبلیوں کوتحلیل کردیا جائے اور ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔

(جاری ہے)

مطالبہ ایک ہی ہے، 2018ء کے الیکشن میں جس طرح گنتی ہوئی،اس گنتی میں جیتی ہوئی جماعتوں کو ہرا جیل پہنچا دیا گیا اور ہارے ہوئے لوگوں کو حکومت دے دے گئی۔مولانافضل الرحمان نے بھی اس دھرنے کا نام آزادی مارچ ہی رکھا ہے۔اگرکوئی مذہبی کارڈ استعمال کرے گاتو ن لیگ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔کیونکہ ہم سیاست میں مذہبی کارڈ کو استعمال کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔

لیکن جو سیاسی مطالبات ہیں جن کی بنیاد الیکشن 2018ء میں ہونے والی ناانصافی سے ہے، ہم اس سیاسی مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔پرویز رشید نے کہا کہ میں اصولی اور اخلاقی حمایت کرتا ہوں،یہ لوگ اسلام آباد میں جلسہ کریں گے ہم باقی جگہوں جلسہ کریں گے۔بلاول بھٹو کا ہرقدم دھرنے کی توسیع ہوگی۔پرویز رشید نے کہا کہ جیل میں بیٹھے لیڈر نے ورکرزکو سمجھادیا کہ آپ مجھے جیل سے نکالنے کی فکر نہ کریں، بلکہ ان کوحکومت سے نکالنے کی فکر کریں۔

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ 93ء میں بھی شہبازشریف کے بارے میں لوگ غلط ثابت ہوئے تھے جب ان کو وزیراعظم کی پیشکش کی گئی تھی، 99ء میں بھی یہ لوگ غلط ثابت ہوئے۔وہ بھائی کے ساتھ ملک سے باہر گئے اور بھائی کے ساتھ ہی واپس آئے،جب دو بار ایک چیز غلط ثابت ہوگئی تو تیسری بات بھی غلط ہوگی۔ شہبازشریف اپنے بھائی کا سایہ ہے اور سایہ جسم سے علیحدہ نہیں ہوتا۔شہبازشریف سمیت ہم سب چاہتے ہیں کہ نوازشریف جیل سے باہر آئیں کیونکہ جیل میں رکھنا ناانصافی ہے ۔ لیکن جب جیل سے باہر آنے کیلئے ہمیں کوئی کہے اصولوں پر سمجھوتہ کرلیں پھر جیل میں رہنا زیادہ بہتر ہے۔