اگر آدمی اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کررہاتو یوٹرن لے سکتا ہے،صدر مملکت

کشمیر کے حالات کے ذمہ دار مفتی خاندان اور شیخ خاندان ہے اوررہیں گے ،عالمی سطح پر حکومت کی طرف سے کوئی ذمہ دار ی تفویض کی گئی تو ضروربیرون ملک جائوں گا، عارف علوی

اتوار 22 ستمبر 2019 23:10

اگر آدمی اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کررہاتو یوٹرن لے سکتا ہے،صدر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2019ء) صدر عار ف علوی نے کہاہے کہ اگر آدمی اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کررہاتو یوٹرن لے سکتا ہے،کشمیر کے حالات کے ذمہ دار مفتی خاندان اور شیخ خاندان ہے اوررہیں گے ،عالمی سطح پر حکومت کی طرف سے کوئی ذمہ دار ی تفویض کی گئی تو ضروربیرون ملک جائوں گا۔ ایک انٹرویو میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ اگر آدمی اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کررہاتو یوٹرن لے سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آگے دیوار آجائے تو وہ راستہ بدلے کر آگے بڑھ سکتا ہے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ زندگی میں سب سے بڑھ کر جومیرا شوق رہاہے ، وہ کتابیں پڑھنا ہے۔انہوںنے کہاکہ میں بے چین انسان ہوں جو اپنی زندگی میں تبدیلی دیکھنا چاہتا ہوں، اس لئے جماعت اسلامی کو چھوڑ کر تحریک انصا ف میں شامل ہوا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بطور صدر کوئی ایسا ورثہ نہیں چھوڑناچاہتا ، ورثہ بڑے آدمیوں کا ہوتاہے میں تو ایک چھوٹا آدمی ہوں ، میں تو صرف یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان میں لوگوں کی تکالیف کم ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ میرے دادا نے ایک انگریز کوخطیر رقم دیکر دندان سازی کا کام سیکھا تھا ، ہم چار نسلوں سے ڈینٹلسٹ ہیں۔ میں صدر ہوتے ہوئے کسی روایت کونہیں دیکھ رہا بلکہ میں اس عہدے کے قانونی تقاضوں کودیکھ رہاہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بطور صدر زیادہ تنخواہ ملتی ہے اور مجھے کہا گیا تھا کہ کراچی میں آپ کے گھر کو پریزیڈنسی ڈکلیئرڈ کرتے ہو تمام خرچ حکومت اٹھاتی ہے لیکن میں نے انکار کیا کہ کراچی کے گھر کا خرچہ میں خود اٹھائوں گا جس طرح پہلے اٹھاتارہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حالات کے ذمہ دار مفتی خاندان اور شیخ خاندان ہے اوررہیں گے کیونکہ جب قائد اعظم نے ہندوئوں کے ارادوں پہچان لیا تھا تو ان لوگوں نے کیوں نہیں پہچانا صدر عار ف علوی نے کہاکہ عالمی سطح پر حکومت کی طرف سے کوئی ذمہ دار ی تفویض کی گئی تو ضروربیرون ملک جائوں گا۔صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر میں نے اپوزیشن سے درخواست کی تھی کہ اپنے خطاب کے شروع کے دس منٹ میں کشمیر پر بات کروں گا جس پر ساری قوم یکجاہے ، اس لئے میرے خطاب کے شروع کے دس منٹ خاموش رہیں تاکہ کشمیر کے حوالے سے دنیا کو مثبت پیغام جائے۔

انہوںنے کہاکہ یہ درخواست میں نے سپیکر کے ذریعے کی تھی لیکن اپوزیشن نے شائد اس درخواست کو مسترد کردیا جس کوانڈیا نے اٹھا کر اس طرح پیش کیا کہ کشمیر پر پاکستان کے صدر یا وزیر اعظم کچھ بھی کہیں لیکن اپوزیشن اس کے خلاف ہے جو حکومت کے موقف کے خلاف نعرے لگارہی ہے۔