Live Updates

مودی کے ہیوسٹن جلسے میں 50 ہزار افراد کی شرکت

جلسے میں بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہوئے تھے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 23 ستمبر 2019 11:32

مودی کے ہیوسٹن جلسے میں 50 ہزار افراد کی شرکت
ہیوسٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 ستمبر 2019ء) : ہیوسٹن میں گذشتہ روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے استقبال کے لیے جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارتی وزیراعظم کے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہوئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیوسٹن میں بھارتی وزیر اعظم مودی کی تقریب میں شرکت کی اور بھارتی وزیراعظم کو عظیم دوست بھی قرار دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کے ہیوسٹن میں منعقد کیے جانے والے جلسے میں تقریباً 50 ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔ جنہوں نے مودی کا شاندار استقبال کیا۔ لیکن ایک طرف جہاں مودی کو این آر جی اسٹیڈیم میں مودی کے حمایتی موجود تھے وہیں مودی کے خلاف امریکہ کے مختلف مقامات پر احتجاج بھی کیے گئے جہاں ''گو مودی گو'' ، ''نازی مودی'' جیسے نعرے بلند ہوتے رہے ، مظاہرین نے مودی کے خلاف پلے کارڈز بھی اُٹھا رکھے تھے۔

(جاری ہے)

مودی کے جلسے میں پچاس ہزار افراد کی موجودگی پر ایک بھارتی نژاد امریکی شہری نے اپنی ہی عوام کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا اور کہا کہ یہ ویک اینڈ کافی مشکل رہا۔ میرے لیے 50 ہزار بھارتی شہری بالخصوص بھارتی نژاد امریکی شہریوں کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ایک اسٹیڈیم بھر دینا کافی افسوسناک تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو اپنے ملک میں نسل کشی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیڈیم میں موجود پچاس ہزار لوگ شاید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے تالیاں بجا رہے تھے۔
امریکہ میں مودی کے لیے منعقد جلسے میں پچاس ہزار افراد کی شرکت کی خبر نے پاکستان کے تجزیہ کاروں کو بھی حکومت پر تنقید کا ایک اور موقع فراہم کر دیا۔ اس سے قبل اپنے دورہ امریکہ کے دوران وزیراعظم عمران خان نے بھی کیپٹل ون ارینا میں جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں بیس ہزار افراد کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن ارینا ون میں ملازمت کرنے والی ایک خاتون نے جلسے میں شرکت کرنے والے افراد کی صحیح تعداد بتا دی تھی اور کہا تھا کہ یہاں آنے والے لوگوں کی تعداد 9000 کے لگ بھگ تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے جلسے میں زیادہ افراد کی شرکت اور وہاں ان کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا موجود ہونا اور مودی کو اپنا عظیم دوست قرار دینا امریکہ کے جھکاؤ کی واضح نشانی ہے۔ اور پاکستان کی حکومت کو چاہئیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے لیے امریکہ کی ثالثی کا انتظار کرنے کی بجائے اپنے تئیں کوششوں کو جاری رکھے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات