ن)لیگ کے وفد کا ڈینگی کے حوالے سے میو ہسپتال کا دورہ ،

مریضوں کی عیادت کی اور سہولیات کاجائزہ لیا پنجاب میں ڈینگی وائرس کے ذمہ داروزیر اعلیٰ اور وزیر صحت ہیں،وزیر صحت کو یہ نہیں معلوم کہ ڈینگی پر قابو کیسے پایا جاسکتاہے ‘عظمی بخاری ڈینگی کے حوالے سے ڈائون ٹرینڈ چھوڑ کر گئے اب یہ ٹرینڈ اوپر جا رہا ہے،شہباز شریف کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھ لیں رہنمائی مل جائے گی ‘عمران نذیر مصیبت کی گھڑی ہے بطور اپوزیشن کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، ڈینگی سے جان چھڑانے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے‘عطاء اللہ تارڑ حکمران ہر چیز میں ہاتھ مار رہی ہے ،کینسر کے مریضوں کی دوائیاں بند کر دی گئیں ،نالائقوں کی حکومت ہے کوئی سیاسی ویژن نہیں ہے‘سائرہ افضل تارڑ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 23 ستمبر 2019 18:46

ن)لیگ کے وفد کا ڈینگی کے حوالے سے میو ہسپتال کا دورہ ،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2019ء) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں پر مشتمل وفد نے ڈینگی کے حوالے سے میو ہسپتال کا دورہ کیا اور مریضوں کی عیادت کی اور مریضوں کی فراہم کی جانے والی سہولیات کاجائزہ لیا ۔ لیگی وفد میں خواجہ عمران نذیر،عظمی بخاری، سائرہ افضل تارڑ اور عطا اللہ تارڑ شامل تھے۔ میو ہسپتال کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں ڈینگی وائرس کے ذمہ داروزیر اعلیٰ اور وزیر صحت ہیں،وزیر صحت کو یہ نہیں معلوم کہ ڈینگی پر قابو کیسے پایا جا سکتا ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا نے تسلیم کیا کہ 10 ہزار مریض ہو چکے ہیں اور اکتوبر میں ڈینگی کو بڑھنا ہے، مارچ میں لکھ کر بھیج دیا تھا کہ ڈینگی کی شرح میں اضافہ ہو گا،اگر یہ لیٹر مل گیا تھا تو حکومت کیا کر رہی تھی،سیدھا سیدھا چارج وزیر صحت پر لگتا ہے، مکمل نااہلی و ناکامی حکومت پنجاب کی ہے،جو انسٹرکشنز موجود تھیں ان پر کم از کم عمل در آمد ہی کر لیتے۔

(جاری ہے)

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے کوئی کیمپین نہیں چلائی کوئی ۔جب لاروا بننے کا وقت تھا تو اس وقت وزیر صحت سیر کرنے نتھیا گلی گئی ہوئیں تھیں۔ان نالا ئقوں اور نا اہلوں کو کہاں کہاں بتائیں۔ان کی نا لائقیوں کا خمیازہ انسانی جانوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ادویات کی سہولیات وزیر صحت نے لوگوں سے چھین لیں۔وزیر صحت یاسمین راشد مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہیں۔

خواجہ عمران نذیرنے کہاکہ ہم ڈینگی کے حوالے سے ڈائون ٹرینڈ چھوڑ کے گئے تھے جبکہ یاسمین راشد کے دور میں یہ ٹرینڈ اوپر جا رہا ہے،پنجاب میں سرکاری طور پر 5000 ہزار مریض ہیں،یہ تو ایکسپرٹ اور ولیوں کی حکومت تھی۔ہم کوئی ڈاکٹر نہیں تھے ، یہ ڈاکٹر بھی ہیں اور وسیم اکرم پلس جیسے انکے وزیر اعلی ہیں،محترمہ کو پتا ہی نہیں تھا جب لوگوں کو بچانے کاوقت تھا تو یہ نتھیا گلی میں تھیں۔

انہوں نے ڈی سی لاہور اور ڈی سی راولپنڈی کو ذبح کردیا،اسوقت خطرناک حالت میں ڈینگی داخل ہو چکاہے،اکتوبر میں مزید ڈینگی پھیلتا ہے،یہ شہباز شریف کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھ لیں، ایک ایک رہنمائی لکھی ہوئی ہے لیکن نقل کرنے کے لئے عقل کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ یہاں ڈینگی وارڈ شہباز شریف نے بنایا تھا، ادھر کے ڈاکٹرز کو ٹریننگ سری لنکا سے دلوائی گئی۔

ٹیسٹ کی فیس 90 روپے طے کی تھی آج لوگ 3 سے 4 سو میں کروارہے ہیں،اگر آپ سے نہیں ہوتا تو خدا کے واسطے ہماری جان چھوڑیں، ہم کر کے دکھا دیں گے۔اصل ذمہ دار عثمان بزدار اور وزیر صحت یاسمین راشد کو مستعفی ہو جانا چاہئے ہم انکے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔کینسر کے مریض بلکتے ہوئے سڑک پرآئے کوئی حکومتی نمائندہ نہیں ملا،وہ دوا جو 500 کی تھی وہ 1200 کی مل رہی ہے۔

ریاست مدینہ کے جعلی دعویداروں تم دنیا میں بھی بھگتو گے اور آخرت میں بھی بھگتو گے۔ سائرہ افضل تارڑ نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ بد قسمتی یہ ہے کہ یہ ہر چیز میں ہتھ مار رہے ہیں۔کینسر کے مریضوں کی دوائیاں کیوں بند کی گئیں۔مکمل نااہلی ہے کوئی سیاسی ویژن نہیں ہے۔بزدار صاحب کوئی بات نہیں کر سکتے، انکو دائیں بائیں فرشتے بتاتے ہیں۔عطااللہ تارڑنے کہاکہ ہمیں یہ ڈینگی برادران کہتے تھے کیوںکہ ہم نے ڈینگی کا خاتمہ کیا،ایک مصیبت کی گھڑی ہے ہم بطور اپوزیشن کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف کی ہدایت پر میو ہسپتال آئے اور یہاں سہولیات کو دیکھا،اس وقت پنجاب کے ہر شہر میں یہ وبا پھیل گئی ہے۔بزدار صاحب کو بیساکھیوں کے ساتھ کھڑا کیا جا رہا ہے۔بزدار وسیم اکرم نہیں، نہ ہی بارواں کھلاڑی ہے اور نہ تیرواں کھلاڑی جو گرائونڈ میں پانی پلانے آتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ڈینگی سے جان چھڑانے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے،بزدار صاحب لسی پی کے سوئے ہوئے ہیں،اگر یہ کھیل بند نہ کیا گیا تو یہ عوام آپ کا گریبان پکڑے گی اور آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔