کشمیریوں کا مسئلہ پیش کرنے کیلئے ہمیں آگے کیا جائے،راجہ فاروق حیدر

پاکستان پیچھے رہ کرہماری حمایت کرے، جب کشمیری دنیا کے سامنے خود اپنا مقدمہ پیش کریں گے تو اقوام عالم بھی بات سنے گی،ہمارا اوآئی سی میں مبصرین کا گروپ بنایا جائے،جب پاکستان پر انگلی اٹھتی ہے توہمیں تکلیف ہوتی ہے۔وزیراعظم آزا دکشمیر راجہ فاروق حیدرکی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 23 ستمبر 2019 21:30

کشمیریوں کا مسئلہ پیش کرنے کیلئے ہمیں آگے کیا جائے،راجہ فاروق حیدر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 ستمبر2019ء) وزیراعظم آزا دکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ کشمیریوں کا مسئلہ پیش کرنے کیلئے ہمیں آگے کیا جائے،پاکستان پیچھے رہ کرہماری حمایت کرے، جب کشمیری دنیا کے سامنے خود اپنا مقدمہ پیش کریں گے تو اقوام عالم بھی بات سنے گی،ہمارا اوآئی سی میں مبصرین کا گروپ بنایا جائے،جب پاکستان پر انگلی اٹھتی ہے توہمیں تکلیف ہوتی ہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہٹلر نے بھی برلن میں بڑے بڑے جلسے کیے تھے، لیکن جنگ عظیم دوئم کے بعدجرمنی میں لوگوں کو ایک چار وقت کا کھانا ایک بارنصیب ہوتا تھا۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہمارے بڑے ایشو ہوئے جس کا ہمیں نقصان ہوا، یہ بوجھ بھی ہم ساتھ لے کرچل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمیں اس بیانیئے کو ختم کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے امریکن ملے انہوں نے حمایت کا یقین دلایا۔

ہندوستان کے 400بلین ہیں ہمارے 30بلین ہیں ہم نے اسلحہ بھی خریدنا ہے۔یہ معاملات چلتے رہتے ہیں،ہمیں دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہندوستان کے امریکا کے ساتھ بڑے تجارتی معاملات چل رہے ہیں، یہ ٹرمپ عجیب آدمی ہے،ان کے 34لاکھ لوگ اور ہمارے 6لاکھ ہیں۔پھر الیکشن بھی آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری خارجہ کمیٹی ممبران سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ مودی بڑا چالاک آدمی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جنرل شجاع پاشا تھے ، میرے بارے میں کوئی غلط فہمیاں پیدا کی ہوئی تھیں۔میں نے کہا کہ پاشا صاحب یہ سرٹیفکیٹ دینا کہ کون پاکستانی کون نہیں ، یہ میں آپ کو دے سکتا ہوں آپ مجھے نہیں دے سکتے۔کیونکہ آپ پاکستان بنا تو ادھر آگئے۔راجا فاروق حیدر نے کہا کہ وزیراعظم نے بہت اچھی بات کی کہ آپ قدم اٹھائیں ہم ساتھ دیں گے۔اوآئی سی میں ہمارا مبصرین کاگروپ بنائیں ، میں دعوے سے کہتا ہوں کہ ہم ہندوستان کو دنیا میں پچھاڑ سکتے ہیں۔

لہذا کشمیریوں کا مسئلہ پیش کرنے کیلئے ہمیں آگے کیا جائے،پاکستان پیچھے رہ کرہماری حمایت کرے، جب کشمیری دنیا کے سامنے خود اپنا مسئلہ پیش کریں گے تو اقوام عالم بھی بات سنے گی،پھر پاکستان پر بھی انگلی نہیں اٹھائی جائے گی۔جب ہم دنیا کو کہیں گے کہ گیارہ قراردادیں موجود ہیں ہمارا حق دلائیں ، لوگ بات سنیں گے۔لیکن جب زمینی تنازع کی بات کریں گے تو پھر معاملات اور طرف جاتے ہیں۔اگر وزیراعظم مجھے لے کرجاتے بھی تومیں نہ جاتا،میں کہتا مجھے الگ جانے دیں۔کیونکہ وہ کہتے کشمیری پاکستان کی پراکسی وار لڑ رہے ہیں۔پھر پاکستان پر بھی انگلی نہیں اٹھائی جائے گی ،جب پاکستان پر کوئی انگلی اٹھاتا ہے تومجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے۔