نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والے تین اہم شخصیات کا بل اور ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کو خط، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہونے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایوارڈ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ

منگل 24 ستمبر 2019 13:55

نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2019ء) تین نوبل انعام یافتہ شخصیات نے بل اور ملینڈا گیٹس فائونڈیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہونے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایوارڈ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کرے جس کے بعد یہ تقریب انعقاد سے قبل ہی متنازعہ ہو گئی ہے۔

نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والی ایران کی سیاسی کارکن شیریں عبادی، امن کا پرچار کرنے والے شمالی ایئرلینڈ کے میریڈ میگوائیر Mairead Maguire اور یمنی صحافی توکل عبدالسلام کامران نے مودی کو ایوارڈ دینے کی مخالفت اور اس فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن سے کھلے خط کے ذریعے کی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بل اور ملینڈا گیٹس فائونڈیشن نے بھارت میں لوگوں کو بیت الخلاء کی سہولت دینے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر مودی کے اعزاز میں تقریب کا اعلان کررکھا ہے تاہم بعض عالمی شہرت یافتہ شخصیات نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔

(جاری ہے)

یوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی نیو یارک میں بل اور ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کے اعزاز میں مجوزہ تقریب میں شرکت متنازعہ بن گئی ہے اور اہم شخصیات سمیت کئی فنکاروں نے تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے 2002ء میں ریاست گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں مودی کے کردار کے پیش نظر اس کے امریکہ کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

نریندر مودی ملک میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں ملوث رہا ہے جبکہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ جموں کشمیر میں سخت سیکورٹی پابندی عائد کی گئیں اور بڑی تعداد میں سیاسی راہنمائوں‘ کارکنوں ‘ تاجروں اور مظاہرین کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

نوبل اعزاز حاصل کرنے والی ایران کی سیاسی کارکن شیریں عبادی نے مودی کو ایوارڈ دینے کی سخت مخالفت کی ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ مودی کو ایوارڈ کو ایک ایسے وقت پر دیا جارہا ہے جب اس نے کشمیر میں لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن نے ابھی تک مودی کے لئے باقاعدہ طور پر گول کیپر ایوارڈ 2019ء دینے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

اس سال یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے نام کا اعلان تقریب میں کیا جائے گا تاہم یہ کہا جارہا ہے کہ مودی کو بھی یہ ایوارڈ دیا جارہا ہے۔بھارت کے ایک مرکزی وزیر نے 2 ستمبر کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن مودی کو نیو یارک میں ہونے والی تقریب میں ایوارڈ دے گی۔ مودی کو ایک ایسے وقت میں اعزاز دیا جارہا ہے جب بھارت میں کروڑوں لوگوں کو حکومتی اعلان کے باوجود کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل نہیں ہے۔

نوبل ایوارڈ حاصل کرنے والے تین شخصیات کے علاوہ ایشیائی نژاد برطانوی اداکارہ جمیلہ جمیل اور اداکار رض خان کی بھی تقریب میں شرکت متوقع تھی تاہم انہوں نے تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔مودی نے ’’کلین انڈیا مشن ‘‘ کا اعلان 2004ء میں کیا تھا اور ان کا یہ دعویٰ ہے کہ اس وقت بھارت کے 90 فیصد شہریوں کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل ہے تاہم برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ محض ایک دعویٰ ہے اگرچہ بیت الخلائوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن ان میں سے ایک بڑی تعداد کام نہیں کررہی کیونکہ ان میں پانی کی عدم دستیابی ہے۔

بھارتی حکومت نے لوگوں کو اپنے گھروں میں بیت الخلاء تعمیر کرنے پر سبسڈی دینے کی بھی پیشکش کی تھی تاہم یہ سبسڈی قسطوں میں دی جارہی ہے جس کے باعث لوگ انہیں مکمل کرنے سے قاصر ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں کروڑوں افراد رفع حاجت کے لئے کھلے میدانوں میں جاتے ہیں۔