بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کے لیے جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی

اگر جنوری تک اس کٹھ پتلی حکومت کو ختم نہ کیا گیا تو ملک بھر سے جیالے راولپنڈی پہنچیں گے ،چیئرمین پیپلز پارٹی

منگل 24 ستمبر 2019 23:36

بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کے لیے جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کے لیے جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی کہتے ہیں کہ اگر جنوری تک اس کٹھ پتلی حکومت کو ختم نہ کیا گیا تو ملک بھر سے جیالے راولپنڈی پہنچیں گے ان خیالات کا اظہار انہوںنے سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے گرفتار مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کی رہائش گاہ پر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نیکہا ہے کہ ہم نے جیالوں کو روکا ہوا ہے لیکن جنوری کے بعد ان کو نہیں روکیں گے اور ہم جنوری میں اسی پنڈی میں پہنچ کر دکھائیں گے جہاں پر آپ ہمارا ٹرائل کرتے ہو بلاول بھٹو زرداری نے سوال بھی اٹھا دیا کہ راولپنڈی میں ایسا کیا ہے جو فریال تالپور اور آصف زرداری کو بھی وہیں رکھا گیا ہے اور وہیں پر بھٹو کو پھانسی دی گئی اور بینظیر کو شھید کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ فریال اور آصف زرداری پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں گرفتار کیا گیا اب خورشید شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے آصف زرداری سے تحقیقات میں ملک کی ایک ایجنسی (آئی ایس، آئی) کو کیوں بٹھایا گیا جس کا کام تحقیقات کرنا نہیں ہے اسے بٹھا کر چائے کے بل کے کیس بنائے گئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایوب خان، ضیائ الحق اور پرویز مشرف کو بھگایا تو یہ کٹھ پتلی حکومت تو کچھ نہیں ہے یہ گرفتاریوں سے سیاسی کارکنوں کو دبانا چاہتے ہیں مگر ہم بینظیر بھٹو کے ماننے والے ہیں ہم نے ہر آمر کا مقابلہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ کراچی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کراچی پر قبضہ کرکے اٹھارہویں ترمیم کو ختم کردیں گے تو یہ ان کی بھول ہے یہ سیاسی گرفتاریاں کرکے عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جب سے کٹھ پتلیوں کو اقتدار سونپا گیا ہے عوامی حقوق پر حملے شروع ہوگئے ہیں سندھ نے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کو شکست دی ہے پورے پاکستان سے کٹھ پتلیوں کو تو کامیاب کرایا گیا مگر سندھ میں کٹھ پتلی کامیاب نہ ہوسکے کیونکہ سندھ کے عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے کے ساتھ ہیں اور سندھ کے عوام نے ہمیشہ بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا ہے اگر آج ملک بچاہوا ہے اٹھارہویں ترمیم بچی ہوئی ہے تو صرف پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہے ہم جمہوری انسانی اور معاشی حقوقِ پر سودے بازی نہیں کریں گے اور کسی طور اٹھارہویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ کتنی بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک کا وزیر اعظم یہ الزام لگا رہا ہے کہ ہماری فوج نے القاعدہ کو سپورٹ کیا ہم ان کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ایسے بیانات دے کر یہ اپنے ملک پر ظلم کررہے ہیں کیونکہ کبھی کسی نے ہماری اسٹیبلشمنٹ پر کبھی الزام نہیں لگایا ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اعتراضات چلتے آرہے ہیں ملک کی تاریخ میں جتنی بونگیاں ہمارے وزیر اعظم نے ماری ہیں اتنی کسی نے نہیں ماری ہیں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو کل بھی سپورٹ کیا تھا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ہم سب کا بیانیہ ہے کہ حکومت غیر جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی ہے قبل ازیں بلاول بھٹو نے خورشید شاہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔