اسحاق ڈار اثاثہ جات ریفرنس ،وکیل صفائی کی پچھلا ریکارڈ منگوانے کیلئے درخواست دائر ، جج تحریری درخواست جمع کرانے کاحکم

احتساب عدالت نے تبسم اسحاق ڈار کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، مزید سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کر د ی گئی

بدھ 25 ستمبر 2019 14:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2019ء) احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دور ان وکیل صفائی کی جانب سے پچھلا ریکارڈ منگوانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ۔ بدھ کو ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔شریک ملزمان منصور رضا رضوی اور نعیم محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحاق کی درخواست پر دلائل جاری رہے ۔لاہور گلبرگ ہاؤس نمبر 7 ایچ کی ملکیت سے متعلق تبسم اسحاق ڈار کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔تبسم اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نیب کے اختیار میں نہیں کہ کسی پرائیویٹ ایریا میں بغیر اجازت داخل ہوں۔

(جاری ہے)

قاضی مصباح نے کہاکہ نیب کی جانب سے گھر میں داخل ہو کے ویڈیو بھی بنائی گئی۔

وکیل صفائی نے کہاکہ جو ویڈیو بنائی گئی اس کو تاحال عدالتی ریکارڈ پر بھی نہیں لایا گیا، عدالت نے تفتیش کرنے کا نہیں کہا تھا اور نیب کے پاس کوئی وارنٹ نہیں تھا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ تفتیشی افسر کی جانب سے اپنے بیان میں گھر میں داخل ہونے کا نہیں بتایا گیا، عدالت کی جانب سے صوبائی حکومت کو اختیار دیا گیا تھا نیب کو نہیں دیا تھا۔ وکیل صفائی قاضی مصباح کی ریفرنس کے تفتیشی افسر نادر عباس پر جرح شروع ہوئی ۔

وکیل صفائی نے کہاکہ آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے۔تفتیشی افسر نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم ایس سی کرمنالوجی ایوننگ میں کیا ہوا ہے۔ وکیل صفائی نے کہاکہ کیا آپ کو سیکھایا گیا کوئی ٹرینگ دی گئی کہ شواہد کیسے اکٹھے کرتے ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہاکہ پنجاب فورنزک ایجنسی سے 2016-17 میں کورس کیا تھا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ اکاؤنٹس اور انکم ٹیکس سے متعلق کوئی تربیت دی گئی ہو۔

تفتیشی افسر نے کہاکہ سپیشل کوئی ٹریننگ نہیں دی گی۔ وکیل صفائی نے کہاکہ انکم ٹیکس ریٹرنز پر پریکٹیکل کام کیا ہو کبھی۔ تفتیشی افسر نے کہاکہ نہیں انکم ٹیکس ریٹرنز سے متعلق پریکٹیکل کام نہیں کیا پڑھا ضرور ہے۔وکیل صفائی نے کہاکہ اسحاق ڈار کیس سے پہلے نیب کے کتنے کیسسز میں تفتش کی۔ تفتیشی افسر نادر عباس نے کہاکہ 7 کیسز پر تفتیش کی لیکن 3 کیسز پر ریفرنس دائر ہوئے۔

وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہاکہ کیا تفتیشی افسر کی آرا پر ریفرنس دائر ہو سکتا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہاکہ نہیں تفتیشی افسر کی اپنے پر ریفرنس دائر نہیں ہو سکتا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ جب آپ تفتیش کر رہے تھے تو حدیبیہ کیس کے جو سپریم کورٹ نے فیصلے کیے وہ پڑھے آپ نے۔ تفتیشی افسر نے کہاکہ جی پڑھے تھے فیصلے۔ وکیل صفائی نے کہاکہ اسحاق ڈار کے خلاف ابتدائی تفتیش کون سا آفس کر رہا تھا۔

تفتیشی نے کہاکہ لاہور نیب آفس ابتدائی تفتیش کر رہا تھا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ کیا 2007 میں اسحاق ڈار کے خلاف ابتدائی تفتیش کو 2018 میں بند کر دیا تھا۔تفتیشی افسر نے کہاکہ ریفرنس دائر 2017 میں ہوا تو کیسے 2018 میں بند ہو سکتا ہے۔وکیل صفائی کی جانب سے پچھلا ریکارڈ منگوانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ انوسٹی گیشن انکوائری کی بات ہو رہی یا کسی اور ریکارڈ کی بات کی جا رہی ہے۔ جج نے کہاکہ آپ تحریر جواب جمع کروا دیں۔ عدالت نے تبسم اسحاق ڈار کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا،عدالت نے کیس کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔