پورے ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے. سپریم کورٹ

سیاسی بھرتیوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، کابینہ سے سیاسی بھرتیوں کی توثیق بھی کروالی جاتی ہے. جسٹس گلزارکے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 25 ستمبر 2019 14:52

پورے ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے. سپریم کورٹ
 اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 ستمبر۔2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک کے تمام ادارے خراب ہوچکے ہیں، پورے ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے. عدالت عظمیٰ میں شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کے عملہ صفائی کو مستقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی‘اس دوران جسٹس گلزار احمد کے سخت ریمارکس دیکھنے میں آئے اور انہوں نے کہا کہ جہاں 10 لوگوں کی ضرورت ہے، وہاں 5 سو بھرتی کر لیے جاتے ہیں جبکہ جہاں 5سو ملازمین کی ضرورت ہو تووہاں 2 لوگ بھی نہیں ہوتے.

(جاری ہے)

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملازمین کی بھرتیوں کا طریقہ کار ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، ملک کے تمام ادارے خراب ہوچکے ہیں، پورے ملک کا نظام ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے‘انہوں نے کہا کہ سیاسی بھرتیوں سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، کابینہ سے سیاسی بھرتیوں کی توثیق بھی کروالی جاتی ہے. جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سیاسی بھرتیوں کی منظوریوں نے ہمیں مشکل میں ڈال رکھا ہے‘اس دوران سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ صفائی کے عملے کے 13 ملازمین کو مستقل کردیا ہے، 36 ملازمین کا معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہے.

دوران سماعت صوبائی حکومت کے وکیل نے کہا کہ تمام ملازمین سرکاری نہیں ٹھیکیدار کی ملازمت کرتے ہیں، سروس ٹریبونل کے دائرہ اختیار پر بھی اعتراض کیا گیا تھا‘بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر ملازمین کو مستقل کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کو ملازمین کی مستقلی کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی. واضح رہے کہ جسٹس گلزار احمد کا شمار سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ججز میں ہوتا ہے اور ان کے اس طرح کے سخت ریمارکس کئی دفعہ سامنے آچکے ہیں. سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کا عہدہ جسٹس گلزار احمد سنبھالیں گے اور وہ 20 دسمبر 2019 کو ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بعد اس عہدے پر فائز ہوں گے اور یکم فروری 2022 تک ریٹائر ہوجائیں گے.