Live Updates

عمران خان کے پاکستان کا وزیراعظم بننے کے بعد کیا ملک کو کسی دشمن کی ضرورت ہے ؟

مجاہدین پاکستان نے بنائے نہ طالبان۔ سینئیر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 26 ستمبر 2019 11:38

عمران خان کے پاکستان کا وزیراعظم بننے کے بعد کیا ملک کو کسی دشمن کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر 2019ء) : سینئیر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے وزیراعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت ہے ؟ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سلیم صافی نے کہا کہ تاریخی طور پر یہ درست بات ہے کہ مجاہدین پاکستان نے بنائے اور نہ طالبان ۔

مجاہدین خود اُٹھے جنہیں امریکہ ، پاکستان اور عرب ممالک نے ڈٹ کر سپورٹ کیا۔ طالبان نے مجاہدین کے بطن سے جنم لیا جنہیں پہلے امریکہ اور پاکستان اور پھر صرف پاکستان نے سپورٹ کیا۔ جہاں تک القاعدہ کا تعلق ہے تو اس کو بنانے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا۔ لیکن وزیراعظم عمران خان امریکہ میں عالمی فورم پر بیٹھ کر تاریخ کو جُھٹلا رہے ہیں اور پاکستان کو یہ کہہ کر مجرم بنا رہے ہیں کہ القاعدہ پاکستان نے بنایا۔

(جاری ہے)

سلیم صافی نے کہا کہ اس جُرم کا ارتکاب اگر زرداری، نواز شریف یا اسفند یار ولی خان یا پھر اختر مینگل وغیرہ کرتے تو نہ جانے کب کے غدار قرار دلوائے جاتے اور شاید اب تک ان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی بھی شروع ہو چکی ہوتی۔ سلیم صافی نے کہا کہ لیکن چونکہ عمران خان پھر بھی زندہ باد ہیں۔ ظاہر ہے لاڈلے جو ہیں۔
یاد رہے کہ 23 ستمبر کو کونسل آن فارن افیئرز میں امریکی تھنک ٹینکس نے وزیراعظم عمران خان کو گفتگو کے لیے مدعو کیا تھا جہاں امریکی شخص نے عمران خان سے سوال کیا کہ اسامہ بن لادن اسلام آباد کے بہت قریب رہ رہا تھا آپ کی ایجنسیوں کو کیوں پتا نہیں چلااور بعدازاں تفتیشی کمیٹی نے اس کا کیا نتیجہ نکالا؟ جس پر وزیراعظم عمران خان نے ان کا جواب دینے کی بجائے 1980ء کی کہانی دہرانا شروع کی جب طالبان کو پیدا کیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کو امریکہ کی ایما پر بنایا گیا اور انہیں تربیت پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی نے دی۔ عمران خان کے اس بیان کو بین الاقوامی سطح پر اُٹھایا گیا جبکہ سوشل میڈیا صارفین اور تجزیہ کاروں نے متنازعہ بیان دینے پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کو ''زبان کا پھسلنا'' قرار دیا گیا تھا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات