سوشل میڈیا پر لاکھوں پرستار رکھنے والی قندیل بلوچ کا دردناک انجام

جمعہ 27 ستمبر 2019 15:14

سوشل میڈیا پر لاکھوں پرستار رکھنے والی قندیل بلوچ کا دردناک انجام
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2019ء) ماڈل قندیل بلوچ کا تعلق ڈیرہ غازی خان کے نواحی علاقے شاہ صدر دین سے تھا۔ان کا اصل نام فوزیہ عظیم تھا مگر وہ سوشل میڈیاپرقندیل بلوچ کے نام سے مشہورتھیں ۔انہوں نے شوبز کی دنیا میں قدم رکھالیکن انہیں ابتدائی طورپر کامیابی نصیب نہ ہوئی۔انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری کے پروگراموں میں بھی حصہ لیا مگر انہیں مایوسی کاسامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں انہوں نے شہرت کے لیے سوشل میڈیا کاسہارا لیا اوراپنی ویڈیوز جاری کرنا شروع کردیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ سوشل میڈیا کی سپرسٹاربن گئیں۔فیس بک پران کے فالوورز کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ تھی اور جب انہیں قتل کیاگیا اس زمانے میں ان کاشمار پاکستان میں گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کی جانے والی 10شخصیات میں ہوتاتھا ۔

(جاری ہے)

قندیل بلوچ کو 2016ء میں رمضان المبارک کے مہینے میں مفتی عبدالقوی کے ساتھ سیلفیوں کے نتیجے میں شہرت حاصل ہوئی جس کے بعد مفتی عبدالقوی کو رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے بھی ہٹا دیاگیاتھا۔

قتل سے کچھ عرصہ پہلے قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ سے سکیورٹی بھی مانگی تھی اور لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے۔قندیل بلوچ کا قتل عید الفطر کے فوراً بعد ہوا ۔ان دنوں وہ مظفرآباد میں اپنے گھر میں مقیم تھیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ وہ چاند رات کے بعد سے ملتان میں تھیں۔انہیں مبینہ طورپر ان کے بھائی وسیم عظیم نے گلہ دبا کر قتل کیاتھااوربعدازاں اعتراف کیاتھا کہ ہم بلوچ ہیں اور میں نے اپنی بہن کوقتل کردیا ہے ۔ مجھے اس پر کوئی ملال نہیں۔قندیل بلوچ کے قتل کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی اور ان کے موت کے بعد صنم مہر نے ان کی زندگی پر ’’The Sensational Life & Death Of Qandeel‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی۔