ژ*بلوچستان نیشنل پارٹی کامولانا محمد حنیف و دیگر کی شہادت پر افسوس کااظہار

اتوار 29 ستمبر 2019 21:25

ژ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 ستمبر2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف و دیگر کی شہادت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکمران عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں چمن واقعہ ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی مشکل گھڑی میں مولانا محمد حنیف کے لواحقین کے ساتھ اور غم میں برابرکی شریک ہے صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی کیلئے لفاظی اقدامات کی بجائے عملی اقدامات کرے اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بناتے ہوئے کیفر کردار تک پہنچائے بیان میں مولا نا محمد حنیف کے دینی و سیاسی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا ء فرمائے۔

(جاری ہے)

29-09-19/--264 #h# فیڈریشن کو خطرات لاحق ہیں، ہم سب کو فیڈریشن کوبچانے میںاپناکردار اداکرنا ہوگا، نواب اسلم رئیسانی ،میں کرپشن کرتا تو مجھے نیب کسی صورت نہیں چھوڑتی تاہم ابھی تک نیب نے میری فائل بند نہیں کی ہے ،نجی ٹی وی کوانٹرویو #/h# $کوئٹہ (آن لائن)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف ساراوان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ اس وقت فیڈریشن کو خطرات لاحق ہیں ہم سب کو فیڈریشن کوبچانے میںاپناکردار اداکرنا ہوگا، میں کسی بھی سیاسی جماعت میں جانا نہیں چاہتا تاہم محکوم اقوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کریں گے اگر میں کرپشن کرتا تو مجھے نیب کسی صورت نہیں چھوڑتی تاہم ابھی تک نیب نے میری فائل بند نہیں کی ہے وہ آج بھی میرے خلاف شواہد اکھٹا کرنے کی کوشش میں ہے لیکن اب تک کچھ نہیں ملا بلوچستان کے پشتون بلوچ نواب سردار تعلیم کے خلاف نہیں ہے ابھی بھی وفاق کو تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے اپنی زمین د ینے کے لئے تیار ہوں اپنے دور حکومت میں سب سے بڑا کام کیا پرویز مشرف کی باقیات کو ختم کر دیا ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا نواب ا سلم رئیسانی نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں پرویزمشرف کے بقایات کو ختم کیاگیا لیویز فورس کو بحال کیا اور گوادر کو دوسرا دارالحکومت بنایاگیا بلوچستان کے نواب وسردار تعلیم کیخلاف نہیں ہیںاور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے علاقے ترقی کریں پسماندگی کی خاتمے کیلئے سب اپنا کردار ادا کررہے ہیں آج بھی کوئی ہمیں یونیورسٹی یا کالج دے تو اپنی زمین دینے کیلئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ انسان اچھاآدمی بنے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں بحیثیت چیف آف ساروان کی سیاسی اورقبائلی ذمہ داریاں ہوتی ہیں بلوچستان کے نواب سردار اور پشتوں کے نواب ،سردار تعلیم کے خلاف نہیں ہیں میرے حلقے میں6 کالجز اور اسکولز تعمیر کئے گئے ہیں اور مھٹڑی میں اسکول کالجز بھی بنائے ہیں اور ہم تعلیم کے خلاف نہیں ہیں آج ہمیں وفاقی کالج یا یونیوسٹی دے ہم زمین دینے کیلئے تیار ہیں میںاپنے دور حکومت میں سب سے بڑا کام کیا پرویز مشرف کے باقیات ختم کر دیا لیویز بحال کیا ،گوادر کو فعال کردیا گوادر میں وزیراعلیٰ ہائوس بنا یا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے میرے بعد کسی وزیر اعلیٰ نے آج تک جانے کا گوارا نہیں کیا لوگ کہتے ہیںسیاستدان کو سنجیدہ ہوناچاہیے مگر میں خوش مذاج ہوں اپنے آپ کوخوش رکھنا چاہتا ہوں نصاب کے حوالے سے ماسٹر کیا ہے نواب غوث بخش رئیسانی سے بہت کچھ سیکھا ہے بلوچستان یونیورسٹی میں انسانی ماحول پر ایم فل کی ڈگری حاصل کررہا ہوں میرے دور حکومت میں اٹھارویں ترمیم نہیں تھا اس لئے میراکابینہ 64کاتھا اور اپنے دور اقتدار میں بلوچستان کے عوام کی بے لوث خدمت کی، میرے پاس جتنی بھی جائیدایں ہیں وہ میرے آباو و اجداد کی دی گئی ہے اگر میں کرپشن کرتا تو مجھے نیب کسی صورت نہیں چھوڑتی تاہم ابھی تک نیب نے میرا فائل بند نہیں کیا ہے وہ آج بھی میرے خلاف شواہد اکھٹا کرنے کی کوشش میں ہے لیکن اب تک کچھ نہیں ملا، سب سے پہلے بلوچستان میں انٹرنیٹ میں استعمال کیا بل کراچی یا اسلام آبادمیں جمع کراتا تھا اور میں ،اردو،انگریزی،فارسی،پشتو بولتا ہوں اورکتابوں سے علم حاصل کرتا ہوں میرا بندوق کا نشانہ تو صحیح نہیں البتہ ضرورت پڑنے پر توپ بھی چلا لیتا ہوں مگر اور اکثر عربی،فارسی،پشتو،براہوی ،پشتوگانے سنتا ہوں میرا دشمنی رندقبیلے کے ساتھ نہیں چند لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی بہت کوشش کی مگر ہمارے خطے میں جو صورتحال رونما ہوئی 79 کے بعد افغانستان اور ایران میں جو انقلابات برپا ہوئے اس کی وجہ سے اس کے اثرات اس خطے پر بھی پڑے ہم نے ان تمام لوگوں سے بات چیت کی اور کوشش بھی جاری رکھی انہوں نے کہا کہ پہلے سے کچھ حالات بہتر ہیں تاہم کوئٹہ میں پھر بھی دھماکے ہوتے ہیں موت سے ڈرلگتا ہے مگر موت آنی ہے زندگی بھی پیاری لگتی ہے انہوں نے کہاکہ میری گاڑی اور موٹرسائیکل چلانے پر کسی کو کیوں اعتراض ہے کوشش کرتا ہوں کہ عوام کے ساتھ رہ کر ان کے مسائل حل کروں انہوں نے کہا کہ 74 سال سے ملک میں آئین میں ترامیم کی گئی مگر کوئی فرق نہیں پڑا جب تک محکوم قوموں کو ان کے ساحل ووسائل پر اختیار نہیں دیا جاتا اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہوسکتے انہوں نے کہاکہ ریکوڈک کے معاملے پر بہت کوشش کی کہ اس مسئلہ پر کچھ پیش رفت ہو انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی وزیر کا کبھی نہیں سوچا اور نہ ہی نام کمانے کا سوچا ہے بلکہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچوں اورپشتونوں کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھوں۔