شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں امن مذاکرے کے تحت پروجیکٹ کا افتتاح

منگل 1 اکتوبر 2019 23:38

سکھر۔یکم اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2019ء) شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں یونیورسٹی اور بھٹائی سوشل واچ اور ایڈوکیسی (بسوا) کے اشتراک سے امن مذاکرے کے تحت پروجیکٹ کا افتتاح یونیورسٹی کے علامہ آئی آئی قاضی ہال میں ہوا جس کی صدارت یونیورسٹی کے پرورائیس چانسلر میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک نے کی۔

اس موقع پر صدارت خطاب کرتے ہوئے میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک نے کہا کہ امن کا قیام مشترکہ اتحاد اور علم کے حصول سے ہی ممکن ہے۔ صوفی بزرگوں، اولیاء ، درویش اور بھگتوں کی بھی یہی تعلیمات ہیں انہوں نے اپنی تعلیمات اور فلسفے میں امن کا درس دیا ہے جس پر عمل کرنے سے ترقی کی راہیں روشن ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں جو معاشرے ست دہشتگردی، انتہا پسندی ، عدم برداشت کے خاتمے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسی تقریبات نوجوانوں کو امن کا سفیر بننے کیلئے ایل پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں۔ مستقبل کی تمام تر ذمہ داریاں نوجوانوں کے کاندھوں پر عائد ہوتی ہیں۔ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر امداد حسین سہتو نے کہا کہ معاشرے میں ظلم، بدامنی، اور نامناسب رویوں کی وجہ سے امن رخصت ہورہا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ کسی کی بھی دل آزاری نہ کریں اور اپنے بچوں کو صحیح ماحول اور درست تربیت فراہم کریں۔

ہمیں برداشت کا مظاہرہ کرکے دنیا کو امن کا گہوارا بنانا ہوگا۔ اس موقع پر مہمان مقرر اقبال حسین جنڈان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر مذہب میں تفریق نہیں بلکہ برابری، امن، برادشت اور رواداری کی بات کی ہے۔ زندگی نفرت سے نہیں بلکہ خوشگوار رویوں سے خوشحال ہوتی ہے۔ اس وقت نوجوانوں کو علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اتحاد، برداشت، بھائی چارے اور بہتر رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

سماجی رہنما محمد علی لاشاری نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں ایسے پروگرام کا انعقاد وقت کی ضرورت ہیلیکن اس قسم کے پروگرام شہروں اور دیہاتوں میں بھی منعقد کیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں امن کو تباہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ ان سازشوں کو نوجوان ہی اپنے علم کی روشنی سے ختم کرسکتے ہیں۔ پروفیسر سرفراز علی کوریجو نے کہا کہ معاشرے کے مستقبل کی ذمہ داریاں نوجوانوں پر عائد ہوتی ہیں۔

نوجوان امن کا جھنڈا اٹھا کر پرامن معاشرے کی تعمیر کریں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کسی جھگڑے اور فساد سے نہیں بلکہ امن قائم کرنے کے عمل سے راضی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ک آج کے اس تیز ترین تقری یافتہ دور میں برداشت اور رواداری ختم ہورہی ہے۔ تعلیمی اداروں میں امن کے متعلق بحث اور مباحثوں سے ہی امن کے دروازے کھلتے ہیں۔ اس موقع پر بسوا کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر خادم حسین میرانی نے پروگرام منعقد کرنے پر یونیورسٹی کی وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ کو سراہا اور پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے پروگرام کی سیریز کے متعلق آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ امن پروگرام کے تحت مختلف مقرر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے جبکہ طلبہ و طالبات کو امن کے متعلق مختلف پروجیکٹ دیئے جائیں گے جبکہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو شیلڈز اور سرٹیفیکیٹس دیئے جائیں گے۔ اس سے قبل بسوا کی پروجیکٹ منیجر فوزیہ حنیف نے بسوا کے مقاصد پرامن اور خوشحال ماحول پیدا کرنے کے متعلق یونیورسٹی میں پروگرام منعقد کرنے کے متعلق آگاہی دی۔

اس موقع پر پروگرام کے فوکل پرسن محمد حسن شیخ نے تقریب میں نظامت کے فرائض سرانجام دیئے، انہوں نے کہا کہ زندگی اور معاشرہ امن کے بغیر نامکمل ہے۔ ہمارا مقصد طلبہ و طالبات کو تعلیم کے ساتھ ساتھ امن، برداشت، بھائی چارے کے متعلق آگاہی دے کر عملی کام کرنا ہے۔ پروگرام میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کی وائی شریف عباسی نے پیش کی۔ معزز مہمانوں کو اجرک کے تحفے پیش کیئے گئے۔ پروگرام میں اساتذہ، محققین اور طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ آخر میں امن موسیقی مشہور فنکار عبدالغفور سومرو ، فقیر دربان اور ساتھی اور ماڈل اسکول کے طلبہ و طالبات نے پیش کی۔

متعلقہ عنوان :