Live Updates

نئے صوبوں کے قیام سے متعلق متحدہ کی آئینی ترمیم کے خلاف سندھ اسمبلی نے مذمتی قرارداد منظور کرلی

ایوان میں موجود ارکان نے کھڑے ہوکر قرارداد کے حق میں اپنی رائے دی جبکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے واک آٹ کرگئے میں کٹ جاؤں گا، مرجاؤں گا مگر سندھ کی بقا پر آنچ نہیں آنے دوں گا،ہم سندھ کی تقسیم برداشت نہیں کریں گے ،سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی

بدھ 2 اکتوبر 2019 19:11

نئے صوبوں کے قیام سے متعلق متحدہ کی آئینی ترمیم کے خلاف سندھ اسمبلی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2019ء) سندھ اسمبلی نے بدھ کو اپنے اجلاس کے دوران ایم کیوایم کی جانب سے نئے صوبوں کے قیام سے متعلق قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی آئینی ترمیم کے خلاف مذمتی قرارداد اپوزیشن کے سخت احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باوجود منظور کرلی، ایوان میں موجود ارکان نے کھڑے ہوکر قرارداد کے حق میں اپنی رائے دی جبکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے واک آٹ کرگئے۔

اس موقع پر زبردست ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی ہوئی پیپلز پارٹی کے ارکان نی" مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں " کے نعرے لگائے،اپوزیشن قواعدمعطل کرکے پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو کو مذمتی قرارداد پیش کرنے کی اجازت دیئے جانے پر بپھر گئی ، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوکر احتجاج اور شور شرابہ شروع کردیا۔

(جاری ہے)

اسپیکر آغا سراج درانی نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں کٹ جاؤں گا، مرجاؤں گا مگر سندھ کی بقا پر آنچ نہیں آنے دوں گا، سندھ کے لئے میرے خاندان کی بھی بڑی قربانیاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ کی تقسیم کبھی بھی برداشت نہیں کرینگے، سندھ کاایک ایک بچہ مرجائیگا لیکن سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دے گا۔ وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ کہا کہ ہم کسی بھی ایسے کام کی مخالفت کرینگے جوسندھ کی تقسیم کی نیت سے شروع کیاجائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سازش صرف سندھ کیخلاف نہیں چھوٹے صوبوں کیخلاف ہے ،نئے صوبوںکے قیام کے لئے آئینی طریقہ کار موجود ہے اور آئین کے مطابق کسی صوبے کی حدود میں تبدیلی صوبائی اسمبلی کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایم کیوایم ہمیشہ سازش ا و ر حرکت کرتی ہے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سینیٹ میں سندھ کی اکثریتی نمائندگی نہیں ہے ،پی ٹی آئی کے وزیر پارلیمانی امورنے ایم کیوایم کی آئینی ترمیم کی حمایت کی۔سعید غنی نے سوال کیا کہ کیادیگر صوبے بلوچستان سندھ کی تقسیم کا فیصلہ کرینگی انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ سندھ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے، سندھ سے متعلق فیصلے سندھ کے منتخب نمائندے کریں گے ، کسی کویہ اختیار نہیں دینگے کہ وہ ہماری قسمت کافیصلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ جس نے آئینی ترمیم پیش کی ہے اسے اس کے منہ پر دے مارنا چاہیے تھا۔وزیراطلاعات نے خبردار کیا کہ قومی اسمبلی یا سینیٹ میں ترمیم منظور کی گئی تو ہم ہر حد پار کرجائیں گے اورہم وہ کچھ کرینگے کہ جسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیوایم کی نفرت انگیز سوچ کوختم کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے جو حرکت کی ہے وہ سب کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے۔

قرارداد کے محرک غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ نجانے کونسی قوت ہے جو ملک کو توڑنے کی سازش کررہی ہے ،یہ انتہائی بڑا قدم ہے سندھ کے عوام کو کیا پیغام دیا جارہا ہے،ان حرکتوں سے بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھٹو سے لیکر بے نظیر تک سندھ کے عوام پر کیا کیا ظلم نہیں ڈھائے گئے مگر سندھ کے عوام نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسے حالات پیدا کئے گئے تو ہم اعلان کرتے ہیں انتہائی قدم اٹھانے سے بھی باز نہیں آئیں گے ۔اس موقع پر جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے بھی نئے صوبوں سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف اپنی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ دھرتی پر وار کرنے والاکوئی زندہ نہیں بچے گا،سندھ کارڈ استعمال کرکے نئی مہم جوئی کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو یاد ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کیساتھ ملکر سندھ کی تقسیم کا بل اسی اسمبلی سے منظور کرایاتھا،پورا سندھ میں اس متنازعہ بل کیخلاف اس وقت پیرپگارا کے ساتھ جدوجہد میں شریک تھا۔اس وقت اجرک اور سندھی ٹوپی پہن کر لوگوں کو بے وقف بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب تک جی ڈی اے کاایک بھی ممبرموجود ہے سندھ کو کوئی تقسیم نہیں کرسکتا۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیونے کہا کہ غداروں پر لعنت پڑتی رہے گی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ تم لوگوں نے تو ملک توڑا ہے۔ ایم ایم اے کے رکن سید عبدالرشید کی قرارداد پر تقریرکرتے ہوئے کہا کہ آج پھر سندھ کی تقسیم اور مسائل پر بات ہوئی ہے میںاس قراداد کی حمایت اور ترمیم کی مخالفت کا اعلان کرتا ہوں۔

اس پرمحمد حسین نے لقمہ دیاکہ ان کا تو قومی اسمبلی میں رکن ہی نہیں ہے وہ بات کررہے ہیں ۔ عبدالرشید نے جوابا کہا کہ حوصلہ رکھیں ابھی تو بولنا شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کل جب عالمی عدالت میں کیس گیا تو وہ پی ٹی آئی کی قیادت تھی جس نے الزام لگایا کہ کراچی سے جناح پور کے نقشے برآمد ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے کام میں ایم کیو ایم، ن لیگ، پیپلز پارٹی بھی شامل تھی ۔

کیا کراچی میں روزگار اورپانی نہیں ملتا اور کچرہ نہیں اٹھتا تو اس کا حل کیا آرٹیکل 342 ہے ۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم۔کو بیوقوف بنانے کے لیئے لوگوں کو بانٹا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبوں کی تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں نہ ہی انتشار کی ضرورت ہے۔ قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ان کی جماعت سندھ کی تقسیم کے سخت خلاف ہے۔اسپیکر آگا سراج درانی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بل ایوان میں آنے ہی نہیں دینا چاہیے تھا، اگرمیںہوتا تو ایسا کوئی بل آنے ہی نہیں دیتا جس پر قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آپ کے ہوتے ہوئے توکبھی اپوزیشن کو بولنے موقع ہی نہیںملتا ۔

بعد ازاں ارکان نے کھڑے ہوکر اس قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دی ۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر تقریر کرنا چاہتے تھے لیکن اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو تقریر کرنے سے روک دیا اور ان کامائیک بند کرادیاگیا ،اپوزیشن لیڈر کامائیک بند کرانے پر اپوزیشن ارکان نے سخت احتجاج کیا، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے واکے آٹ کرگئے۔قرارداد کی منظوری کے موقع پرپیپلز پارٹی کے ارکان نے جذباتی ہوکر "مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں" کے زبردست نعرے بھی لگائے۔بعدازاں اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات