Live Updates

ہائیکورٹ کب سے ماسٹر بن گئی جو بتائے یونیورسٹی نے کونسے مضامین پڑھانے ہیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے مالاکنڈیونیورسٹی کو فزکس پڑھانے کا حکم دینے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی، اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 2 اکتوبر 2019 19:57

ہائیکورٹ کب سے ماسٹر بن گئی جو بتائے یونیورسٹی نے کونسے مضامین پڑھانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کب سے ماسٹر بن گئی جو بتائے یونیورسٹی نے کونسے مضامین پڑھانے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مالاکنڈیونیورسٹی کو فزکس پڑھانے کا حکم دینے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی، اس کے ساتھ ہی اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ بھی معطل کر دیا گیا ہے جس میں یونیورسٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ فزکس کا مضمون بھی پڑھائے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کب سے ماسٹر بن گئی جو بتائے یونیورسٹی نے کونسے مضامین پڑھانے ہیں، آرٹیکل 99 کے تحت ہائیکورٹ کا یہ کام تو نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ عدالت کا کام یہ نہیں ہے کہ وہ یونیورسٹیوں کو بتائے کہ کونسا مضمون پڑھانا ہے، ایسے تو کل کو کوئی اور مضمون پڑھانے کا بھی حکم دیا جا سکتا ہے جو کہ آئینی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے ہائیکورٹ نے یونیورسٹی کوہلا کر رکھ دیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کل ہائیکورٹ یونیورسٹی کو دوسرے مضامین پڑھانے کا بھی حکم دے گی، ایسے فیصلوں سے ملک ہل جاتا ہے، عدالت نے فریقین کو ایک ماہ میں اضافی دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے دینی مدارس سمیت تما م تعلیمی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ طلباء کو اداروں میں اقبالیات ضرور پڑھائی جائے ۔

اسلام آباد میں دینی مدارس ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا علامہ اقبال نظریاتی اور قائد اعظم سیاسی رول ماڈل ہیں علامہ اقبال نے مشرق اور مغرب کی تہذیبوں کا موازنہ کیا لہذا تمام تعلیمی اداروں میں علامہ اقبال کے فلسفے کو سمجھنے کیلئے اقبالیات ضرور پڑھائی جائے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات