سموگ کے تدارک اور اینٹوں کے بھٹوں کو بند کرنے کیلئے درخواست پر فیصلوں کی تفصیلات 4 اکتوبر کو طلب

جمعرات 3 اکتوبر 2019 15:38

سموگ کے تدارک اور اینٹوں کے بھٹوں کو بند کرنے کیلئے درخواست پر فیصلوں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اکتوبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک اور اینٹوں کے بھٹوں کو بند کرنے کیلئے درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ کے فیصلوں کی تفصیلات 4 اکتوبر کو طلب کر لیں۔جسٹس شاہد کریم نے سلمان نیازی ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایاکہ سموگ کی روک تھام کے لئے حکومت نے فصلیں جلانے پر پابندی لگادی ہے، سموگ کے تدارک کیلئے اس کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا،اگر بھٹہ مالکان زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں ہوں گے تو بند کردئیے جائیں گے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ تقریبا 10 مقامات پر زگ زیگ ٹیکنالوجی لگائی گئی ہے ،چیف سیکرٹری نے بھی اس تمام مسئلہ پر میٹنگ طلب کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ایسا ہرسال ہوگا حکومت پہلے اقدامات کیوں نہیں کرتی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ صرف لاہور کی بات کر رہے ہیں دیگر اضلاع کے لئے کیا اقدامات ہوں گے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ مجموعی طور پر تمام جگہوں کے لیئے اقدامات کررہے ہیں۔

درخواست گزارنے موقف اختیار کیاکہ سموگ دیہی پنجاب کے لیے زیادہ مسئلہ ہے، جبکہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کا استعمال صرف لاہور اور خانیوال میں ہو رہا ہے، درخواست گذار کے وکیل نے بتایا کہ پنجاب میں صرف 2 پلانٹ بھٹوں پر لگائے گئے ہیں، حکومت اگر زگ زیگ ٹیکنالوجی پر سبسڈی دے تو اقدامات بہتر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اینٹوں کے بھٹوں میں زگ زیگ ٹٹیکنالوجی کے ذریعے دھواں کنٹرول کیا جا سکتا ہے، درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ حکومت زگ زیگ ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کر رہی، جبکہ ہر بارسردیوں کے موسم میں سموگ میں اضافہ ہو جاتا ہے،سموگ سے کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں مگر اس پر قابو پانے کیلئے اقدامات نہیں کیے جا رہے،گزشتہ سال بھٹے بند کئے گئے مگر رواں سال ابھی تک اینٹوں کے بھٹے بند نہیں کیے گئے، لہذا استدعا ہے کہ اینٹوں کے بھٹے سردیوں میں بند کرنے اور فصلیں جلانے سے روکا جائے۔