سپریم کورٹ نے قبائلی ضلع خیبر میںلڑکیوں کاڈگری کالج بنانے سے متعلق کیس میں پشاورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دے دیا

جمعرات 3 اکتوبر 2019 18:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ نے قبائلی ضلع خیبر ( سابقہ خیبرایجنسی ) میںلڑکیوں کاڈگری کالج بنانے سے متعلق کیس میں پشاورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ویڈیولنک کے ذریعے ملک زربت خان نامی مقامی شخص کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ، اس موقع پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہائیکورٹ کس طرح حکومت کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ فاٹا خیبر ایجنسی میں ڈگری کالج بنایا جائے، یہ پالیسی معاملات ہیں اورحکومت نے اس طرح کے کام وسائل کومدنظررکھ کرنا کرناہوتے ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ پشاورہائیکورٹ نے جو فیصلہ جاری کیا تھا وہ درست نہیں،کیونکہ اس نے ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ کی جانب سے سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو خط لکھنے پر فیصلہ کیا تھا، یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتاہے کہ ہائیکورٹ کیسے یہ کہہ سکتی ہے کہ فیصلے پرایک ماہ میں عملدرآمد کروایا جائے، ہائیکورٹ ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ کے خط پر حکومت کو مجبور نہیں کر سکتی ہے،اگرہم نے آج ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تو غلط مثال قائم ہو جائے گی، اورہم سپریم کورٹ میں کوئی غلط مثال قائم کرنا نہیں چاہتے، سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختواہ نے کہا کہ گورنمنٹ کی پالیسی ہے کہ صوبوں کے تمام اضلاع کو برابر بجٹ دیاجائے تاکہ ہرعلاقہ میںیکسان ترقی یقینی بنائی جائے ۔