پاکستانی تاجروں کی جانب سے ہمیں 12ارب ڈالر کے سامان کا آرڈر ملا ہے جبکہ پاکستان میں اندراج صرف 6 ارب ڈالر کا ہے: چین نے پاکستان کو بتا دیا

6 ارب ڈالر کہاں گیا؟ بیرونِ ملک پیسہ رکھ کر وہیں سے ادائیگیاں کی جارہی ہیں، آپ پیسہ ملک میں کیوں نہیں لاتے؟ چین کی جانب سے خبر لیک کیے جانے پر آرمی چیف کا کاروباری طبقے سے ملاقات میں سوال

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 4 اکتوبر 2019 00:13

پاکستانی تاجروں کی جانب سے ہمیں 12ارب ڈالر کے سامان کا آرڈر ملا ہے جبکہ ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔03 اکتوبر 2019ء) چین کی جنب سے پاکستان کو بتایا گیا ہے کہ پاکستانی تاجروں کی جانب سے چین کو 12ارب ڈالر کے سامان کا آرڈر ملا ہے جبکہ پاکستان میں اندراج صرف 6 ارب ڈالر کا ہے۔ چین کی جانب سے خبر لیک کیے جانے پر آرمی چیف کا کاروباری طبقے سے ملاقات میں سوال کیا ہے کہ 6 ارب ڈالر کہاں گیا؟ بیرونِ ملک پیسہ رکھ کر وہیں سے ادائیگیاں کی جارہی ہیں، آپ پیسہ ملک میں کیوں نہیں لاتے؟ معروف صحافی راؤف کلاسرا نے بتایا ہے کہ کاروباری افراد کے وفد سے آرمی چیف کی ملاقات کے دوران حفیظ شیخ اور حماد اظہر بھی موجود تھے اور وہ مکمل تیاری کے ساتھ آئے تھے اور انہوں نے تمام تاجروں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کی شکایات کا ازالہ ہو گا جبکہ ملاقات میں آئی ایس آئی چیف جنرل فیض بھی موجود تھے اور انہوں نے تاجروں کو یقین دلایا کہ انہیں مکمل سکیورٹی دی جائے گی۔

(جاری ہے)

 
دوسری جانب پاکستانی صنعت کار اور اے کے ڈی گروپ کے چئیرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے انکشاف کیا ہے کہ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں یہ ہماری کوئی پہلی ملاقات نہیں ہے بلکہ جب راحیل شریف صاحب آرمی چیف تھے تو ان کے دور میں بھی ایسی ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں یہ ہماری کوئی پہلی ملاقات نہیں ہے۔

وہ اور ہم دونوں پاکستان کے حوالے سے فکرمند ہیں اور اگر آرمی چیف یہ کردار ادا کر رہے ہیں تو اچھی بات ہے ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ معاشی معملات پر بات کرنے کے لیے مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر موجود تھے۔ عقیل کریم ڈھیڈی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور کاروباری طبقے کے درمیان ہونے والی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات شام سات بجے کے بعد شروع ہوئی اور ہم رات ڈیڑھ بجے میٹنگ سے فارغ ہوئے۔

اس میٹنگ کے بعد کاروباری حضرات اتنے خوش تھے کہ جب ڈیڑھ بجے ہم ہال سے باہر نکلے تو عموماً اتنی لمبی میٹنگ کے بعد انسان تھک جاتا ہے لیکن ایک گھنٹہ ہم نے باہر کھڑے ہو کر گپیں بھی ماریں۔ یعنی یہ میٹنگ ساڑھے چھ سے سات گھنٹے تک جاری رہی۔