اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں ہم نے قرارداد پیش کرنی ہی نہیں تھی، یہ ہماری حکمت عملی تھی

ہم نے تو کبھی نہیں کہا تھا کہ ہم نے قرارداد پیش کرنی ہے۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی عجیب منطق

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 4 اکتوبر 2019 12:18

اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں ہم نے قرارداد پیش کرنی ہی نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04 اکتوبر 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی قرارداد پیش کرنی ہی نہیں تھی اور یہی ہمارے حکمت عملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کبھی نہیں کہا کہ ہم قرارداد پیش کرنے جا رہے ہیں یا ہم نے قرارداد پیش کی ہے ، آپ نے سُنی سُنائی باتوں پر کیوں یقین کر لیا۔

ایسی کوئی قرارداد نہیں تھی جو ہم نے پیش کرنی تھی۔ ہم نے فیصلہ کر لیا تھا کہ ہم نے ایک بیان پیش کرنا ہے جس پر ہم نے انڈورسمنٹ لینی ہے اور پھر ہم نے گراؤنڈ رئیلیٹیز کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے کہ ہمارا اگلا قدم کیا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قرارداد کے لیے پاکستان نے کسی ملک سے رابطہ نہیں کیا۔ اور ابھی ہم کسی بھی ملک سے قرارداد کے حوالے سے رابطہ کرنا بھی نہیں چاہتے تھے کیونکہ اِس کا وقت نہیں تھا۔

ہم نے کوئی قرارداد جمع نہیں کروائی۔ قرارداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم قرارداد جمع کروائیں گے لیکن اپنے وقت پر ۔ ہم موقع دیکھ کر قرارداد جمع کروائیں گے، کسی کے کہنے پر قرارداد جمع نہیں کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ قرارداد ابھی جمع کروانی چاہئیے، اُن کی اور ہماری سوچ میں فرق ہے ۔

آپ ٹی ٹونٹی میچ کھیلنا چاہتے ہیں ، لیکن یہ ٹی ٹونٹی میچ نہیں بلکہ ٹیسٹ میچ ہے جسے سنبھل کر کھیلنا چاہئیے۔ آپ چاہتے ہیں کہ بیس اوورز میں رزلٹ مل جائے 72 سال میں اس معاملے پر ہم کوئی رزلٹ حاصل نہیں کر سکے تو اب کیا بیس اوورز میں لیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ کس کو بے وقوف بنا رہے ہیں؟ ہم قوم سے جھوٹ نہیں بولیں گے۔ سچ بات بولیں گے۔ اور دیانتداری سے کام کریں گے ، جہاں بھی کمزوری ہو گی اعتراف کر لیں گے۔

رہنمائی چاہئیے ہو گی تو رہنمائی حاصل کر لیں گے اور جو صحیح بات ہے وہ ڈنکے کی چوٹ پر کریں گے۔ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرارداد جمع نہ ہونے کی نشاندہی سینئیر صحافی حامد میر نے بھی اپنے کالم میں کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں 19ستمبر تک بھارت کے خلاف ایک قرارداد پیش کرنا تھی تاکہ اس قرارداد کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر کونسل کا خصوصی اجلاس بلایا جا سکے۔

اس قرارداد کو پیش کرنے کے لیے پاکستان کو کونسل کے 47میں سے صرف 16رکن ممالک کی حمایت درکار تھی۔ 19ستمبر کو دوپہر ایک بجے کی ڈیڈ لائن تھی۔ میں نے صبح سے اسلام آباد کے دفتر خارجہ اور جنیوا میں اہم لوگوں سے رابطے شروع کئے تاکہ پاکستان کی قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کے نام پتا چل سکیں۔ پہلے کہا گیا فکر نہ کریں تھوڑی دیر میں قرارداد جمع ہونے والی ہے پھر نام بتائیں گے۔

جب ڈیڈ لائن گزر گئی تو کہا گیا کہ قرارداد تو جمع ہی نہیں ہوئی۔ یہ سُن کر میں نے پوچھا کہ ہمارے وزیر اعظم نے 58ممالک کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا آپ کو تو صرف 16ووٹ درکار تھے پھر قرارداد جمع کیوں نہ ہوئی؟ کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی صاحب سے پوچھئے۔ حامد میر نے بھی قرار داد جمع نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔