30سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا

رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15فیصد گروتھ ہوئی، معیشت کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا،ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 4 اکتوبر 2019 19:06

30سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 اکتوبر2019ء) ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ 30سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا، رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15فیصد ٹیکس گروتھ ہوئی، معیشت کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے آج یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے سب کو ملکر کم کرنا ہوگا۔

30سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا۔ رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15فیصد گروتھ ہوئی۔ گروتھ ریٹ سے آبادی کے تناسب سے دوگنا ہے۔ رواں مالی سال پہلی سہ ماہی میں ٹیکس ریونیو میں 15 فیصد بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات کی سمت درست ہے۔ لیکن حکومت کو مسائل سے نکلنے پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں انفراسٹرکچر سمیت بہت سے مسائل ہیں۔

(جاری ہے)

زراعت کے شعبے میں جدت لانے کی ضرورت ہے۔ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیدا وار بڑھائی جاسکتی ہے۔ پاکستان کوصحت، تعلیم کیلئے زیادہ فنڈزمختص کرنے کی ضرورت ہے۔ بنگلادیش اور ویتنام میں بھی صحت اورتعلیم کیلئے زیادہ بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی نے کہا ہے کہ تمام صنعتی اور کمرشل صارفین کیلئے ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے ۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر ابھی کمرشل اور صنعتی صارفین کو درخواست کر رہا ہے کہ وہ رجسٹریشن کروائیں تاہم ہدف حاصل کرنے کیلئے ایف بی آر 15 اکتوبر سے سخت کروائی کرے گا ۔ انہوںنے کہاکہ تمام صنعتی اور کمرشل صارفین کیلئے ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر ابھی کمرشل اور صنعتی صارفین کو درخواست کر رہا ہے کہ وہ رجسٹریشن کروائیں تاہم ہدف حاصل کرنے کیلئے ایف بی آر 15 اکتوبر سے سخت کروائی کرے گا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں لوگ آج منی لانڈرنگ، حوالہ ہنڈی پر بات کررہے ہیں، جبکہ ماضی میں پاکستان سے پیسا باہر گیا۔اسی طرح کرپشن اور اسمگلنگ پر بھی بات نہیں کی گئی۔ لیکن ماضی میں لوگوں نے پیسا باہر بھیج کر جائیدادیں بنائیں۔گزشتہ 20سالوں میں 6ارب ڈالر سالانہ بیرون ملک منتقل ہوئے۔