کشمیر میں جاری بھارتی درندگی کے نتیجہ میں لاکھوں لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہو چکے ہیں،عالمی برادری نوٹس لے،مولانا قاضی محمود الحسن اشرف

عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالتؐ کا تحفظ ایمان کی اساس ہے،قادیانی اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں،مسئلہ کشمیر کو پیچیدہ بنانے میں قادیانیوں کا کردار انتہائی شرمناک ہے، امیر جے یو آئی آزاد کشمیر

ہفتہ 5 اکتوبر 2019 15:05

مظفراباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اکتوبر2019ء) کشمیر میں جاری بھارتی درندگی کے نتیجہ میں لاکھوں لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہو چکے ہیں،عالمی برادری کشمیر میں جاری صورتحال کا نوٹس لے،عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالتؐ کا تحفظ ایمان کی اساس ہے،قادیانی اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں،مسئلہ کشمیر کو پیچیدہ بنانے میں قادیانیوں کا کردار انتہائی شرمناک ہے۔

اے جے کے جے یو آئی سواد اعظم اہلسنت والجماعت کی طرف سے ماہ ربیع الاول کو تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت کے طور پر منایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار امیر اے جے کے جے یو آئی مولانا قاضی محمود الحسن اشرف کی زیر صدارت منعقدہ عظیم الشان عظمت تعلیم القران و تاجدار ختم نبوتؐ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی عالم اسلام کے ممتاز اسکالر مدینہ منورہ سے آئے ہوئے انٹرنیشنل ختم نبوت مومنٹ کے جنرل سیکرٹری و اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن مولانا پروفیسر ڈاکٹر احمد علی سراج المدنی نے اپنے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں سواد اعظم اہلسنت والجماعت آزاد کشمیر کے جنرل سیکرٹری مولانا قاضی منظور الحسن،جنرل سیکرٹری اے جے کے جے یو آئی و جوائنٹ سیکرٹری سینٹرل بار ایسو سئیشن مولانا عبد المالک صدیقی ایڈوکیٹ،مولانا عبد المالک انقلابی جنرل سیکرٹری سواد اعظم اہلسنت والجماعت مظفراباد ڈویڑن،مولانا مفتی محمد عادل ناظم عمومی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر،مولانا ممتاز الحق قاسمی چیف آگنائزر سواد اعظم اہلسنت والجماعت،مولانا مفتی محمود،مولانا قاضی محمد،معروف نعت خواں مولانا عبد الرحمن بٹ،سابق وزیر حکومت مفتی منصور الرحمن،سابق سیکرٹری حکومت و سینئر قانون دان محمد الیاس عباسی ایڈوکیٹ،مولانا آصف بلوچ،حافظ قاسم محمود قاسمی سمیت معروف علمائے کرام سمیت ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر دار العلوم میں سہ ماہی امتحان کے پوزیشن ہولڈرز اور قرآن پاک مکمل کرنے والے طلبہ کو خصوصی انعامات سے بھی معزز مہمانا ن نے نوازا۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے 61دن گزر چکے ہیں 90 لاکھ سے زائد کشمیری غیر انسانی،غیر اخلاقی بھارتی ظلم و جبر کو سہ رہے ہیں۔لیکن ابھی تک ان کی عملی مدد کے لیے کچھ نہیں کیا جاسکا۔حکومت پاکستان افواج پاکستان کو فوری طور پر عملی اقدامات کر کے کشمیری عوام کی آزادی میں قائد اعظم کی طرف سے دیے گئے حکم کی تعمیل کر نی چاہیے۔

اس موقع پر بھارتی دہشتگردوں کی طرف سے کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنے پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور او آئی سی کی خاموشی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلہ کو جرئت مندانہ انداز میں پیش کرنے کے بعد عملی اقدامات بغیر کسی تاخیر کے شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے وادی نیلم سمیت بارڈرز ایریاء پر بھارتی افواج کی دراندازی پر بھی جرائت مندانہ انداز میں جواب دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ جہاد کشمیر کی فرضیت پر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع،شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی،مولانا احمد علی لاھوری،مولانا ابوالبرکات،مولانا داؤد غزنوی سمیت تمام مکاتب فکر کے علماء نے 1947/48میں جاری کر دیا تھا۔جس کی روشنی میں قائد اعظم پاکستان نے بھی افواج پاکستان کو کشمیر میں داخل ہو نے کا حکم دیا تھا لیکن قادیانی وزیر خارجہ اور انگریز چیف آف آرمی جنرل گریسی اس حکم کو سبوتاز کر دیا تھا۔

آج بھی وہ فتویٰ باقی ہے اور حالات بھی بدترین خراب ہیں۔ان حالات میں آزاد کشمیر حکومت اور حکومت پاکستان افواج پاکستان اور مسلمانا ن کشمیر و پاکستان پر آزادی کشمیر کے لیے جہاد فرض ہے۔اس فرضیت کی ادائیگی کے لیے جانی و مالی اور قلمی محاز پر ہر ہر فرد کو اپنی بساط کے مطابق کردار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر حکومت اازاد کشمیر کی طرف سے ختم نبوت چوک میں ختم نبوت کی مناسبت سے خوبصورت چوک کی تعمیر اور یادگار ختم نبوت چوک کے قیام کے لیے جلد از جلد عملی اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیااور جہاد کشمیر کے خلاف قادیانیوں کی سازشوں اور شرارتوں پر بھی نظر رکھنے کا مطالبہ کیا گیا۔

کانفرنس میں بھارتی حکومت کی طرف سے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت میں فرقہ ورایت کو ہوا دینے ،سوشل میڈیا پر توہین رسالت،توہین صحابہ و اہل بیت کی پوسٹوں پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔