چھپانے کو کچھ نہیں تو بھارت مقبوضہ کشمیر کیوں نہیں جانے دے رہا؟ امریکی سینیٹر

ہم مقبوضہ وادی کا دورہ کرکے وہاں کے زمینی حقائق جاننا چاہتے تھے: کرس وان ہولین کی بھارتی میڈیا سے گفتگو

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 5 اکتوبر 2019 22:10

چھپانے کو کچھ نہیں تو بھارت مقبوضہ کشمیر کیوں نہیں جانے دے رہا؟ امریکی ..
نئی دہلی (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اکتوبر2019ء) امریکی سینیٹر کرس وان ہولین نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چھپانے کو کچھ نہیں تو بھارت مقبوضہ کشمیر کیوں نہیں جانے دے رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ وادی کا دورہ کرکے وہاں کے زمینی حقائق جاننا چاہتے تھے لیکن ہمیں جانے نہیں دیا گیا۔ امریکی سینیٹر نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے انہیں یہ کہہ کر دورہ کرنے سے منع کردیا کہ مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے کا یہ وقت درست نہیں ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب چھپانے کی کوئی چیز نہیں ہے تو دورہ کرنے والوں کو مقبوضہ وادی آنے سے کیوں روکا جارہا ہے؟ بھارتی حکومت ہمیں نہیں دکھانا چاہتی کہ مقبوضہ وادی میں کیا ہورہا ہے۔ دوسری جانب بھارت کی جانب سے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے سے انکار کے بعد پاکستان نے امریکی سینیٹر کو آزاد کشمیر کے دورے کی دعوت دے دی ہے۔

(جاری ہے)

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹر کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں ملی لیکن ان کے آزاد کشمیر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے امریکی سینیٹر کو دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹر کرس وان ہولن بھارت سے پاکستان آئے ہیں اگر وہ چاہیں تو ہم ان کو آزاد کشمیر جانے کی دعوت دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت نے امریکی سینیٹر کرس وان ہولن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ وزیرِ خارجہ نے مزید کہا ہے کہ سینیٹر کرس وان ہولن نے امریکی صدر کو کشمیر کی صورتحال پر خط لکھا، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث اسکول، بازار اور اسپتال بند ہیں، بیمار اسپتال نہیں جاسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 62 روز سے کرفیو نافذ کررکھا ہے اور وہاں معمولات زندگی مفلوج ہیں جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی تقریروں میں کہتے ہیں کہ وہاں حالات معمول پر ہیں لیکن ساتھ ہی وہ کسی بھی بین الاقوامی ادارے یا مبصرین کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں دیتے۔