Live Updates

مولانا فضل الرحمان حکومت کیلئے خطرہ تھے نہیں،اب بن چکے ہیں، مبشرلقمان

حکومت کی صفوں میں پی ٹی آئی کے نظریاتی لوگ نہیں، نہ ہی حکومت کے پاس کوئی پالیسی ہے، دراصل حکومت نے ان کوبالکل سنجیدہ نہیں لیا، ان کا خیال تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ ان کے ساتھ نہیں نکلے گی۔سینئر تجزیہ کار مبشرلقمان کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 6 اکتوبر 2019 20:28

مولانا فضل الرحمان حکومت کیلئے خطرہ تھے نہیں،اب بن چکے ہیں، مبشرلقمان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 اکتوبر2019ء) سینئر تجزیہ کار مبشرلقمان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کیلئے خطرہ بن چکے ہیں، حکومت کی صفوں میں پی ٹی آئی کے نظریاتی لوگ نہیں ،نہ ہی حکومت کے پاس کوئی پالیسی ہے، دراصل حکومت نے ان کوبالکل سنجیدہ نہیں لیا،ان کا خیال تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ ان کے ساتھ نہیں نکلے گی۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو اور ن لیگ نے پی پی کو چور چور کہا کہ حکومت نے دوچیزوں کو سنجیدہ نہیں لیا، ایک تحریک انصاف کیخلاف جو فارن فنڈنگ کیس کی الیکشن کمیشن میں پٹیشن گئی ہوئی ہے، اور دوسرا مولانا فضل الرحمان کے دھرنے یا تھریٹ کو سنجیدہ نہیں لیا۔

ہمارامولانا فضل الرحمان سے سیاسی اختلاف توہوسکتا ہے لیکن ویسے ان کا احترام ہے۔

(جاری ہے)

سیاسی لوگ مسائل کا سیاسی حل تلاش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی سطح پر مولانا فضل الرحمان کو تھوڑی سی عزت توضرور دینی چاہیے۔وہ الیکشن نہیں جیت سکتے لیکن وہ بڑی تعداد میں لوگ توجمع کرسکتے ہیں۔حکومت نے ان کو بالکل سنجیدہ نہیں لیا۔ ان کو یہ تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ ان کے ساتھ نہیں نکلے گی۔

دوسرا یہ کہ حکومتی صفوں میں بھی تضاد ہے۔حکومت کی صفوں میں پی ٹی آئی کے نظریاتی لوگ نہیں ہیں، جو پی ٹی آئی دھرنے میں آنسو گیس اور لاٹھیاں کھانے والے لوگ تھے۔ وہ اب حکومت میں نہیں ہیں۔ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے، حکومت کیلئے مولانا فضل الرحمان کا مارچ خطرہ بن گیا ہے۔اسلام آباد اور گردونواح میں مدارس کے طلباء کی تعداد25ہزار تک ہے جبکہ اسلام آباد پولیس کی تعدادصرف 6ہزار ہے، اگر وہ صرف سگریٹ پینے ہی باہر نکل آتے ہیں توان کو کون روکے گا؟مزید آں سینئر تجزیہ کاراور صحافی حامد میر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی احتیاط کے ساتھ یہ بتا سکتا ہوں کہ میڈیا یہ بتا رہا تھا کہ شہباز شریف اور بلاول مولانا کو ملنے جائیں گے ، شیخ رشید اور فردوس عاشق بھی دعویٰ کررہے تھے کہ یہ دونوں پارٹیاں مولانا فضل الرحمان کو منا لیں گی۔

لیکن اصل بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو وقتی طور پر مصروف رکھا گیا۔ انہو ں نے کہا کہ میں یہ بتا دوں کہ حکومت کے کچھ لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، حکومتی لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے بدتمیزی کی اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔ اگر ان سے پیارسے بات کی جاتی تو ہوسکتا ہے وہ مان جاتے۔لیکن جب بدتمیزی کریں گے توان کا فیصلہ تبدیل نہیں کرواسکتے۔

شیخ رشید کو شاید پتا نہیں تھا کہ پردے کے پیچھے کیا ہورہا ہے۔ان سے بدتمیزی کی گئی توانہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔ حامد میر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی جو مرضی کہتے رہیں ۔میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر مولانا فضل الرحمان سے پیار سے بات کرتے تو وہ مان جاتے۔ لیکن ان کو کہا ہم آپ کی ایسی تیسی مار دیں گے مولانانے کہا کہ پھر جو کرنا کرلو۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات