محکمہ موسمیات کو وزارت موسمیاتی تبدیلی میں منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں‘

نیشنل ڈیزاسٹر فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے جس کے تحت خشک سالی اور زیر زمین پانی کو ری چارج کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں، موجودہ حکومت کے بلین ٹری کے منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے، اس منصوبے پر صوبوں کے ساتھ مل کر اس پر کا م کیا جارہا ہے وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں بریفنگ

پیر 7 اکتوبر 2019 19:00

محکمہ موسمیات کو وزارت موسمیاتی تبدیلی میں منتقل کرنے کے لئے اقدامات ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2019ء) وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ محکمہ موسمیات کو وزارت موسمیاتی تبدیلی میں منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ تمام متعلقہ محکمے اکٹھے ہو کر قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ایک جامع و موثر پالیسی اور حکمت عملی اختیار کر سکیں، نیشنل ڈیزاسٹر فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے جس کے تحت خشک سالی اور زیر زمین پانی کو ری چارج کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں، موجودہ حکومت کے بلین ٹری کے منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے، اس منصوبے پر صوبوں کے ساتھ مل کر اس پر کا م کیا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں کیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر ستارہ ایاز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے بھی اظہار خیال کیا۔ اجلاس میں ملک میں ہونے والے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور قدرتی آفات، زلزلے، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، آندھیوں اور طوفانوں کے حوالے سے این ڈی ایم اے سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کی طرف سے موسمی تغیرات اور اس کے اثرات کے حوالے سے مختلف سفارشات دی گئی تھیں ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ چیئرپرسن و اراکین کمیٹی نے اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی گندگی کے ڈھیر اور ڈینگی کے وائرس کے پھیلاؤ میں ہونے والے اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صفائی ستھرائی اور ڈینگی مچھر کے کنٹرول میں ناکام ہونے کی صورت میں کمیٹی اجلاسوں کو نظر انداز کر رہے ہیں تاکہ معاملات کے حوالے سے اراکین پارلیمنٹ کوجواب فراہم نہ کیا جا سکے۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ معاملے کو چیئرمین سینیٹ کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کو این ڈی ایم اے حکام نے ادارے کی کارکردگی اور موسمی تغیرات کے اثرات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات بارے تفصیلی آگاہ کیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ اتھارٹی قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو کنٹرول کرنے کیلئے قائم کی گئی جس میں سیلاب زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، وبائی امرض، سونامی، خشک سالی، سائیکلون، برفانی تودے اور دیگر آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدام لیے جاتے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان موسمی تغیرات سے شدید متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں ساتویں اور آٹھویں نمبر پر ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ موسمی تغیرات کے نتیجے میں مون سون کا زون شمال مشرق سے جنوب مغرب کے 100 کلومیٹر علاقے میں منتقل ہو گیا ہے جس میں 25 اضلاع شامل ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سکول سیفٹی فریم ورک پر کام کیا جارہا ہے۔2005 کے زلزلے سے بہت زیادہ نقصانات ہوئے ان کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات و پالیسی اختیار کی جارہی ہے۔

کمیٹی کو 24 ستمبر2019 کو میر پور اور بھمبر کے علاقے میں آنے والے زلزلے سے متعلق تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ زلزلے کا مرکز دس کلو میٹر گہرا تھا جس سے جہلم اور اے جے کے علاقے متاثر ہوئے اور 0.4 ملین آبادی کو متاثر کیا۔ زلزلے کے نتیجے میں 39 افراد جاں بحق اور746 زخمی ہوئے۔زلزلے کے نتیجے میں 4556 گھر متاثر ہوئے۔4 پل اور مین جاتلاں روڈ بھی متاثر ہوئی۔

ادارے نے 10 ہزار ٹینٹ،11 ہزار کمبل،5 ہزار راشن کے پیکٹ اور60 ہزار سے زائد پانی کی بوتلیں و دیگر سامان متاثر علاقوں میں فراہم کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فلڈ پروٹیکشن پلان اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس بنائی لی ہے۔جلد ہی 1122 کو بھی اس میں شامل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں خشک سالی اور زیر زمین پانی کو ری چارج کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔

محکمہ موسمیات کو بھی اس وزارت میں منتقل کیا جارہا ہے تاکہ تمام متعلقہ محکمے اکٹھے ہو کر قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ایک جامع وموثر پالیسی اور حکمت عملی اختیا ر کر سکیں۔ ملک امین اسلم نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے بلین ٹری کے منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔صوبوں کے ساتھ مل کر اس پر کا م کیا جارہا ہے۔ہر صوبے میں نیشنل پارک تعمیر کیا جائے گا۔

تمام متعلقہ ادارے آن بورڈ ہیں۔اسلام آباد میں پلاسٹک بیگز پر پابندی کا منصوبہ کامیاب ہوا ہے صوبے بھی اس پر عمل پیرا ہو رہے ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ اور سندھ نے پابندی عائد کر دی ہے جبکہ پنجاب جلد ہی پابندی عائد کر دے گا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلیزرتاج گل نے کہا کہ موجودہ حکومت موسمیاتی تبدیلی پر بہت زیادہ کام کر رہی ہے۔

پارلیمنٹ کی کاکس کمیٹی بنائی ہے جس میں تمام پارلیمنٹرین کے علاوہ وزارت موسمی تغیرات، محکمہ موسمیات، این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔پارلیمنٹرین ضلعی سطح پر اس کی مدد سے کام کر سکیں گے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ وہ ممالک جہاں قدرتی آفات آتی ہیں متعلقہ اداروں کے مل کر وہاں کا دورہ کر کے ان کے ماڈل کا جائزہ لیا جائے گا۔

وزیر مملکت نے کمیٹی کو بتایا کہ چڑیاگھر کی کھینچا تانی کی وجہ سے معاملات میں بہتری نہیں آرہی۔ معاملہ ابھی بھی عدالت میں ہے جلد اس کو وزات موسمی تغیرات میں منتقل کر دیا جائے گا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بنگلہ دیش اور روس میں ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے بڑے مسائل ہیں ان کا دورہ کر کے آگاہی حاصل کی جائے۔سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے آوران میں قدرتی آفات نے پورے ضلع کو تباہ کر دیا تھا وہاں بحالی کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ہم ری ایکٹوز پالیسی توبناتے ہیں لیکن رسپانس پالیسی یا سٹریٹیجی پر توجہ نہیں دیتے یہ ادارہ انسانی وسائل کی ترقی پر کام کرے۔ اقوام متحدہ و دیگر ادارے بھی مدد کریں گے اور جن علاقوں میں قدرتی آفات آتی ہیں ان علاقوں کے اساتذہ، تھانوں اور مقامی لوگوں کی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ بروقت ریلیف پہنچا سکیں۔

جس پر چیئرپرسن قائمہ کمیٹی ستارہ ایاز نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کا ایک اجلاس این ڈی ایم اے میں منعقد کر کے اس کے تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں کسی عمارت کو آگ لگنے کی صورت میں کنڑول کرنے کیلئے موثر متعلقہ ساز سامان میسر نہیں ہے۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ صوبوں میں بھی ایسا سسٹم نہیں کہ بہتری لائے جا سکے۔

اس حوالے سے اقدامات اٹھانے چاہیں۔قائمہ کمیٹی نے اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے ڈینگی وائرس کے واقعات اور ناقص صفائی کی صورتحال اور گندگی کے ڈھیروں پرشدید تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی اجلاس میں اسلام آبا د کے چڑیا گھر میں جانوروں کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ چڑیاگھر کے ہاتھی کاون کی حالت دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک بین الاقوامی تنظیم جلد چڑیا گھر کے جانوروں پر ایک رپورٹ دے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں الیکڑک وہیکل کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔لوگ اس کیلئے تیار ہیں صرف پالیسی کا انتظا ر ہے۔ ملک میں جلد اس حوالے سے انقلاب آئے گا۔ جس پر رکن کمیٹی سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پر منتقلی احسن اقدام ہوگا۔

کمیٹی اس پر تفصیلی بریفنگ حاصل کر ے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی خشک سالی کو کنڑول کرنے کے حوالے سے ری چارج پاکستان منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔ سیلابی پانی کو سٹور کیا جائے گا۔ اجلاس میں سینیٹرز ثمینہ سعید، بیرسٹر محمد علی سیف، محمد اسد علی خان جونیجو، مشاہد حسین سید، پرویز رشید، کامران مائیکل، کیشو بائی اور محمد اکرم کے علاوہ وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلیحسن ناصر اور ڈائریکٹر سنی ٹیشن سی ڈی اے اور این ڈی ایم اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔