موسم گرما کے پیش نظر ترشاوہ پودوں کی آبپاشی کا خاص خیال رکھنے کی ہدایت

منگل 8 اکتوبر 2019 17:41

فیصل آباد ۔ 8 ا کتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2019ء) ماہرین زراعت نے موسم گرما کے پیش نظر ترشاوہ پودوں کی آبپاشی کا خاص خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے اورکہا ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر موسم گرم رہتا ہے اور اسی دوران ترشاوہ پودوں پر پھل لگا ہوتا ہے اس لئے ترشاوہ پودوں کی آبپاشی کا خاص خیال رکھا جائے اور گرمیوں میں10سے 12 دن جبکہ سردیوں میں3سی4 ہفتے تک کا وقفہ ضروری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ باغبان پھولوں کے وقت آبپاشی کم کر دیں اور آبپاشی کرتے وقت یہ احتیاط کریں کہ پانی درخت کے تنے سے نہ چھوئے نیز اس مقصد کیلئے درخت کے تنے کے ساتھ ایک فٹ اونچائی تک مٹی چڑھا دیں۔انہوں نے بتایا کہ ثمر دار درخت لمبی عمر ہونے کی وجہ سے زمین سے مسلسل خوراک حاصل کرتے رہتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ان کی صحت، طاقت بحال رکھنے کے لئے ان کو باقاعدہ کھاد ڈالیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ ہماری زمینوں میں زیادہ تر نائٹروجن کی کمی ہے اس لئے صرف ایسی کھادوں کا استعمال کیا جائے جن پر نائٹروجن موجود ہو۔ انہوں نے کہاکہ گوبر کی کھاد سب سے بہتر تصور کی جاتی ہے کیونکہ اس میں نائٹروجن کے علاوہ دوسرے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ، اس کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔ علاو ہ ازیںسبز کھاد کا اثر تمام زمینوں پر بہت اچھا ہوتا ہے اس لئے اگر گوبر کی کھاد پوری مقدار میں نہ مل سکے تو کیمیائی کھادوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی زمینوں میں شور (پی ایچ8.5) زیادہ ہونے کی وجہ سے بعض عناصر مثلاً لوہا اور جست درختوں کو حاصل نہیں ہوتے نیز بہت سے ترشاوہ خاندان کے باغات میں ان کی کمی محسوس کی جا رہی ہے اس لئے ان اجزاء کو بجائے زمین میں ڈالنے کے پتوں پر چھڑکا جاتا ہے اورعموماً یہ ہوتا ہے کہ لوہے کی کمی کیلئے آئرن سلفیٹ اور جست کی کمی کیلئے زنک سلفیٹ کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے اور باغات لگانے والوں کو اس کی تاکید کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ترشاوہ پھلوں کے پودوں کی افزائش نسل بیج، قلم، داب اور چشمہ کے ذریعے ہوتی ہے اس لئے بیج سے پودا تیار کرنا آسان ہے مگر پودے صحیح نسل کے نہیں ہوتے جن پھلوں میں خاصیت کو زیادہ فوقیت حاصل نہیں انہیں عام طور پر بیج ہی کے ذریعے پیدا کیا جاتا ہے اس خاندان میں کاغذی لیموں بیج سے پیدا کیا جاتا ہے اور اسی طرح بہت سے روٹ سٹاک بذریعہ بیج ہی پیدا کیے جاتے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ میٹھے اور لیمن کی افزائش بذریعہ قلم ہوتی ہے مگر بذریعہ چشمہ پیدا کرنا بہتر ہے۔

متعلقہ عنوان :