پیپلز پارٹی احتساب کیلئے تیار ہے مگر یہ یکساں ہونا چاہیے، سعید غنی

زبان بندی کے لیے ہمارے لوگوں کوہراساں کیاجارہاہے،صوبائی وزیر اطلاعات کی اعجاز جکھرانی کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 9 اکتوبر 2019 19:57

پیپلز پارٹی احتساب کیلئے تیار ہے مگر یہ یکساں ہونا چاہیے، سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2019ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ زبان بندی کے لیے ہمارے لوگوں کوہراساں کیاجارہاہے ، الیکشن ٹربیونل کی جانب سے 14 اکتوبر کو اعجاز جاکھرانی کی پٹیشن پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے فیصلے کے خوف نے حکومتی صفوں میں ہلچل مچادی ہے۔ نیب کوسرگرم کر کے ہمارے لوگوں کوتنگ کیاجارہا ہے تاکہ انہیں دبائومیں لایاجاسکے۔

ہم اعجاز جکھرانی کے گھرچھاپے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، رینجرز کا کام نیب کو سیکورٹی فراہم کرنا ہے لیکن گذشتہ رات نقاب پوش رینجرز کے اہلکاروں نے خواتین کے کمروں کی تلاشی لی جو اختیارات سے تجاوز کرنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز اپنے دفتر میں مشیر جیل خانہ جات اعجاز جکھرانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ رات اعجاز جکھرانی کے گھرپرنیب نے چھاپہ ماراکوئی بھی ادارہ احتساب کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن جانبدارانہ احتساب کے خلاف ہیں، اعجاز جکھرانی نے الیکشن ٹربینونل سے رجوع کیاہوا ہے چودہ اکتوبرکوری ووٹنگ کا عمل شروع ہونے کا امکان ہے یہ چھاپہ دبائو ڈالنے کے لیے مارا گیا ہے کیونکہ خورشید شاہ سمیت دیگرجیالے گرفتار ہیں لیکن تاحال ان کے خلاف کوئی ریفرنس ہی فائل نہیں کیا گیا جبکہ دوسری جانب حسنین مرزاکے خلاف چالیس کروڑ روپے کا ریفرنس فائل ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔

عباس جکھرانی کوبھی عدالت نے ضمانت دے رکھی ہے لیکن ان کو بھی ہراساں کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کہہ چکے ہیں کہ ملک میں احتساب ون سائیڈڈ کیاجارہاہے ۔انہوںنے کہا کہ فریال تالپورکی پراپرٹی آج تک ثابت نہیں ہوسکی ہے اور ان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ علیمہ خان کی دبئی اور امریکہ میں جائداد ثابت ہوگئی ہیں اور اس کا وہ اقرار بھی کرچکی ہیں لیکن ان کو گرفتار کرنے میں نیب کے چیئرمین اور نیب والوں کے پر جل جاتے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ملک میں انصاف کے ساتھ مذاق کیاجارہاہے حکومت کی نااہلیوں کوچھپانے کیلیے انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جکھرانی کے گھر چادرو چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ رینجرز نے بھی اختیارات سے تجاوز کیارینجرز اہلکار وں نے اعجاز جکھرانی کے اہل خانہ کے کمروں کی تلاشیاں لیں، جب کہ اعجاز جکھرانی کے وکیل کو وارنٹ بھی نہیں دکھائے گئے اورانہیں گلی سے باہر روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اعجاز جکھرانی کے گھر میں خواتین کے ساتھ مرد اہلکار بھی اندر گئے۔ رینجرز اہلکار ان کے کمروں میں کیا کرنے گئے تھے کیا رینجرز کا یہ کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت ہے خواتین کا احترام کیا جاتا ہے لیکن یہاں اس کو بھی روندا گیا ۔یہ سلوک خورشید شاھ اور آغا سراج کے ساتھ بھی کیا گیا تھا۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ ہم،کشمیر، مہنگائی اور عوام کے ایشوز پر بول رہے ہیں اس لیے ہمارے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، جس دن یہ بولنا چھوڑیں گے اس دن یہ انتقام ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت ہر مقدمے میں باعزت بری ہونگے کیونکہ ان کیسز میں کچھ نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رینجرز کے خلاف خط لکھنے کے اختیار ہونے کے بارے میں مجھے علم نہیں ہم وہاں رینجرز پر اعتراض نہیں کرسکتے، مگر جس طرح کاروائی کی گئی یہ غلط ہے زرداری کہہ چکے ہیںہم پر لگائے جانے والے الزامات ثابت کریں۔ جبکہ علیمہ پر تو الزام ثابت ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ نیب والے بڑے ڈھیٹ ہیں وہ پیپلز پارٹی کے خلاف کام ثواب دارین سمجھ کر کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی احتساب کے لیئے تیار ہے مگر یہ یکساں ہونا چاہیئے اگر وزیراعظم کی 5 سو افراد کی فہرست سامنے آئی تو ان کی آدھی کابینہ جیل میں ہوگی۔