ترکی نے شام میں اپنی فوجی داخل کر دی، ترک فضائیہ کی بھی شام کی سرحد کے اندر کارروائی

اس کارروائی کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحد میں دہشت گردوں کی راہداری کو ختم کرنا ہے: ترک صدر طیب اردوان

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 9 اکتوبر 2019 22:28

ترکی نے شام میں اپنی فوجی داخل کر دی، ترک فضائیہ کی بھی شام کی سرحد کے ..
انکرہ/دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 09 اکتوبر2019ء) ترکی نے شام میں اپنی فوجی داخل کر دیں ہے۔ ترک فضائیہ نے بھی شام کی سرحد کے اندر کرروائی کی ہے۔ تفصیلات کے ماطبق ترک صدر رجب طیب اردوان نے شام میں فوجیں داخل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحد میں دہشت گردوں کی راہداری کو ختم کرنا ہے۔ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی فوج کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اچانک فیصلے کے فوری بعد کیا جبکہ ٹرمپ کے فیصلے کو واشنگٹن میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

کرد جنگجو شام میں امریکی اتحادی تھے اسی لیے ٹرمپ کے اچانک فیصلے کو واشنگٹن میں اپنے اتحادیوں سے دھوکے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جوناتھن ہوفمین نے منگل کے روز کہا ہے کہ ان کے ملک نے شمالی شام میں ترک فوجی کارروائی کے ممکنہ راستے سے اپنی افواج کو دور کردیا ہے۔

(جاری ہے)

جوناتھن ہوفمین نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں شام میں ترکی کے ممکنہ حملے کے بارے میں سیکریٹری دفاع مارک ایسپر اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک ملی سے مشاورت کی ہے۔

ہوف مین نے ایک بیان میں کہاکہ بدقسمتی سے ترکی نے یک طرفہ طور پر فوجی آپریشن راستہ چنا ہے۔اس کے نتیجے میں ہم نے شمالی شام میں امریکی فوجوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ترکی کے ممکنہ حملے کے راستے سے دور کردیا ہے۔ تاہم شام میں اپنی فوج کی موجودگی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب ایران نے شام میں ترکی کے ممکنہ فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ترکی شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرے۔ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کیمطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔جواد ظریف کے مطابق ایران شام میں ترک ملٹری آپریشن کی مخالفت کرتاہے،ترکی شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کااحترام کرے۔