مارچ اور دھرنے کی تاریخ تبدیل، کیا مولانا فضل الرحمان نے شاہ محمود قریشی کی بات مان لی؟

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو اعلان کردہ احتجاج کی تاریخ پر نظرثانی کرنی چاہئیے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 10 اکتوبر 2019 11:35

مارچ اور دھرنے کی تاریخ تبدیل، کیا مولانا فضل الرحمان نے شاہ محمود ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 اکتوبر 2019ء) : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ اور دھرنے کی تاریخ تبدیل کر لی جس کے بعد یہ سوال اُٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مولانا فضل الرحمان نے شاہ محمود قریشی کی بات مان لی یا پھر آزادی مارچ اور دھرنے کی تاریخ تبدیل کرنے کے پیچھے کوئی اور وجہ ہے۔ کیونکہ جب جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گذشتہ روز 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کیا تو وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مولانا صاحب مارچ کی تاریخ پر نظر ثانی کریں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو اعلان کردہ احتجاج کی تاریخ پر نظرثانی کرنی چاہئیے۔ کیونکہ 27 اکتوبر کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر پرناجائز اور غیرقانونی قبضہ کیا تھا جس کی وجہ سے اس دن کشمیری یوم سیاہ مناتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے مولانا کی جانب سے اعلان کردہ تاریخ مناسب نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں مولانا فضل الرحمان کی حب الوطنی اور ان کے کشمیر سے لگاؤ پرکوئی شک نہیں ہے لیکن 27 اکتوبر کو احتجاج کرنے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا۔

جس کے بعد گذشتہ روز جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے آزادی مارچ اور دھرنے کی تاریخ تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ آزادی مارچ 27 کو نہیں 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو شروع ہوگا اور ہم وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اکتوبر کو داخل ہوں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 31 اکتوبر سے قبل کوئی جلوس اسلام آباد میں داخل نہیں ہوگا،27 اکتوبر کے جلوس کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے نکالے جائیں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل سینئیر صحافی وتجزیہ کار ہارون الرشید نے حکومتی صفوں میں ممکنہ بغاوت کی خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم بننے کے لیے اندرون و بیرون ملک لابنگ کر رہے ہیں۔

اور بیرون ملک لابنگ کا جن کو پتہ چل سکتا تھا اُنہیں اِس کا پتہ چل گیا ہے جس کے بعد اب شاہ محمود قریشی کا وزیراعظم بننا تو بہت مشکل ہے لیکن اِس سے صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ میں ایک بات پھر دہرا دیتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان کچی اور گیلی زمین پر پاؤں نہیں رکھتے۔ اس ساری صورتحال کے بعد سے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے آزادی مارچ اور دھرنے کی تاریخ میں تبدیلی پر کئی سوالات اُٹھ گئے ہیں۔

مبصرین کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جانب سے تاریخ تبدیل کیے جانے کے پیچھے کچھ نہ کچھ اہم وجہ تو ضرور ہے جسے راز میں رکھا جا رہا ہے اور اگر کوئی وجہ نہیں بھی ہے تو کیا مولانا نے شاہ محمود قریشی کی بات مان لی؟ اگر یہ بھی سچ ہے تو یہ بات قابل غور ہے کہ آخر مولانا نے ایک حکومتی نمائندے کی بات کیونکر مانی؟