مقبوضہ کشمیر،لاک ڈائون مسلسل 67ویں روزبھی جاری رہا

انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز معطل ہونے کی وجہ سے محصور کشمیری عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئیں

جمعرات 10 اکتوبر 2019 18:46

مقبوضہ کشمیر،لاک ڈائون مسلسل 67ویں روزبھی جاری رہا
سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیرمیںجمعرات کو مسلسل 67ویںروز بھی فوجی محاصرہ اور مواصلاتی بلیک آئوٹ جاری رہنے کے باعث وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوںکو درپیش مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکنا ف میںبھارتی فوجیوںکی بڑی تعدادمیں تعیناتی کے باعث کشمیری عوام کی زندگیاں جہنم بن چکی ہیں۔

انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز مکمل طور پر معطل ہونے کی وجہ سے محصور کشمیری عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ ذرائع مواصلات کی معطلی کے باعث اخبارات کی اشاعت بری طرح متاثر ہے ، صحافیوںکو حقیقی صورتحال پر مبنی اپنی رپورٹس فائل کرنے میں دشواریوںکا سامنا ہے جبکہ اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کر پا رہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ وادی کشمیر کے رہائشیوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طو رپر منقطع ہے۔

کاروباری سرگرمیاں اورسڑکوں پر ٹریفک مسلسل معطل ہے جبکہ تعلیمی ادارے کھلے ہونے کے باوجودطلباء اور عملے کے ارکان موجود نہیں ہیں۔ادھر سیاحت کی صنعت سے وابستہ لوگوںکا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائیل فون سروسز کی معطلی کے باوجود سفری پابندیاں ختم کرنے کا نام نہاد انتظامیہ کافیصلہ سیاحوںکو راغب کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس اعلان کے ذریعے ایک طرف تو عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف اس اقدام کا مقصد پابندیاں اٹھنے کے بعد خونریزی کیلئے آر ایس ایس کے غنڈوںکو سیاحوںکے لبادے میںمقبوضہ علاقے میں داخل کرانا ہے ۔

گورنر ستیا پال ملک نے گزشتہ روز 2اگست کوعائد کی گئی سفری پابندیاں جمعرات سے اٹھانے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت سیاحوں اور امرناتھ یاتریوںکو مقبوضہ کشمیر سے فوری طورپر چلے جانے کیلئے کہاگیا تھا ۔ دریںاثناء بھارتی انگریزی ٹیلی ویژن چینل ’’سی این این ۔ نیوز 18‘‘نے اپنی حکومت کے اس دعوے کہ پانچ اگست کو خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیر بالکل پر امن ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران وہاں پتھرائو کے 306واقعات پیش آئے ہیں ۔

ٹیلی ویژن نے اپنی ایک رپوٹ میں بھارتی فورسز کی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 5اگست کے بعد سے پتھرائو کے واقعات میںبھارتی پیراملٹری کے 89اہلکاروں سمیت سو کے لگ بھگ فورسز زخمی ہوئے ۔ رپورٹ میں بھارتی حکومت کے اس دعوے کو بھی غلط قرا ر دیا گیا کہ پانچ اگست کے بعد کشمیر میں کوئی گولی نہیں چلی اور نہ ہی کسی کی جان گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ4ستمبر کو پیلٹس لگنے سے جاںبحق ہونے والے گیارھویں جماعت کے طالب علم اسرار احمد خان کا واقعہ حکومت کے ان دعوئوں کی قلعی کھولنے کیلئے کافی ہے۔

برطانیہ کے شہر گلاسکو میں تحریک کشمیر سکاٹ لینڈ اور سکاٹش ہیومن رائٹس فورم نے پانچ اگست سے محاصرے کا سامنا کرنے والے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جمعرات کو ’ کشمیر ڈیجیٹل کمپین‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کر دی ۔ تحریک کشمیر سکاٹ لینڈ کے صدر حنیف راجہ نے مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کا مقصد دنیا کے سامنے بھارت پرتشدد اور وحشیانہ چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔