Live Updates

بھارت رافیل خریدے یا کچھ اور ہمیں فرق نہیں پڑتا ،پاکستان

پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہے تاہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، کرتارپور راہداری منصوبہ طے وقت طریقہ کار کے مکمل ہوگا،من موہن سنگھ کو دعوت نامہ دے گیا ہے ، وزیر اعظم کے دورہ ایران اور سعودی عرب سے متعلق حتمی فیصلہ ہونے پر اعلان کیا جائے گا،ڈاکٹر فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 10 اکتوبر 2019 21:40

بھارت رافیل خریدے یا کچھ اور ہمیں فرق نہیں پڑتا ،پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اکتوبر2019ء) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری منصوبہ طے وقت طریقہ کار کے مکمل ہوگا اس سلسلے میں سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کو دعوت نامہ دے گیا ہے ، وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران اور سعودی عرب سے متعلق حتمی فیصلہ ہونے پر اعلان کیا جائے گا، پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہے تاہم اپنا دفاع کرنا جانتا ہے ، بھارت رافیل خریدے یا کچھ اور ہمیں فرق نہیں پڑتا ۔

وزات خارجہ میں گزشتہ روز ہفتہ پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ کا حصہ نہیں بننا چاہتا ۔ تاہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ بھارت چاہے رافیل طیارے خریدے یا کچھ اور پاکستان کو فرق نہیں پڑتا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ کشمیری بھارتی بربریت کے باعث مسائل کا شکار ہیں۔ پاکستان ہر سطح پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اٹھا رہاہے، وہاں لاکھوں لوگ محصور اور کھلی جیل میں بند ہیں۔

ہم کشمیریوں کے مسئلے کے حل کیلئے کوشاں ہیں، امریکی سینیٹرز کی آمد اور کشمیر کا دورہ خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ ان اقدامات سے کشمیر کی صورتحال سب کے سامنے آچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر جگہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 سے 3 مرتبہ ثالثی کی پیشکش کی، اس مسئلے کو اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کے اجلاس میں اٹھایا جاچکا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ یہ ایک جہدِ مسلسل ہے بھارت اس معاملے میں تنہا ہوچکا ہے انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اب کیا کریں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے فوری پابندیاں ہٹائی جائیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک طرح سے 80 لاکھ افراد جیل میں بند کیے ہوئے ہیں ،وہ انسان ہیں مسلمان ہیں ان کی مدد کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہم پٴْرامید ہیں کہ کرتارپور راہداری اپنے طے شدہ منصوبے تک کھلے گی تاہم اس کے افتتاح کی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے کہ گزشتہ برس وزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا جائے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کرتارپور راہداری کے افتتاح کے لیے من موہن سنگھ کو باقاعدہ پاکستان آنے کی دعوت دے دی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اور ہتھیاروں کی دوڑ سے متعلق ہمارا موقف ہے کہ پاکستان کسی خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہم پوری دنیا سے اصرار کرتے ہیں کہ اس خطے کو ہتھیاروں کی دوڑ میں نہ دھکیلے لیکن کہیں ضرورت پڑی تو 27فروری آپ کے سامنے ہے، ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں پھر وہ رافیل ہو یا کچھ اور۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت سے ہمیں کسی خیر کی توقع نہیں ہے اس لیے ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے جو ان کے ساتھ کھڑے ہیں کھڑے رہیں ہم اپنی جگہ پر کھڑے رہیں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے چین کا سرکاری دورہ کیا یے، دورے کیدوران باہمی اورعلاقائی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی چینی سیاسی قیادت سے ملاقاتوں ہوئیں اور ہر شعبے میں تعاون کو بڑھانے پراتفاق رائے کیا گیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سی پیک کادوسرا مرحلہ تیزی سیآگے بڑھانے کیلئے سی پیک اتھارٹی بنائی گئی اور سی پیک کے اثرات ہر جگہ پہنچنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ چینی صدرنے کشمیر پرپاکستانی مؤقف کی حمایت کی، اسے نامکمل ایجنڈا قرار دیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران و سعودی عرب کے امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ دورہ ایران و سعودی عرب پر جلد پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

ترکی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم شام میں موجود تنازع کے سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں ترکی کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم 35 لاکھ شامی پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے پر ترکی کی انسانی کوششوں کو خراج تححسین پیش کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم خطے میں ترکی کے سیکیورٹی خدشات کو جائز سمجھتے ہیں، پاکستان کی طرح انقرہ بھی دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان ، شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور جاری رکھے گا اور اس امید کا اظہار بھی کرتا ہے کہ جلد ہی شام کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے گا جس سے خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور فریقین کے خدشات دور ہوں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عراق جانے والے زائرین کا معاملہ عراق سے اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ عراق جانے والے زائرین کے ویزوں کے حل کے لیے سفارتی کوششیں شروع کردی ہیں۔ شمیم محمود
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات