پارلیمان چلانا حکومت اوراپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے ،صدر مملکت عارف علوی

پریس گیلری پارلیمان کااہم حصہ ہے ،میڈیا ارتقائی عمل سے گزر کر ذمہ دارانہ مرحلے میں داخل ہورہا ہے ،قومی وحدت کے لئے میڈیاجتنا ذمہ دارانہ کردارادا کرے گا اتنا ہی عوام سوشل میڈیا کی افواہوں پر کان نہیں دھریں گے ،میڈیا انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لئے ٹاسک فورس کے قیام پر غور کریں گے ،صدر مملکت کی پی آر اے کے وفد سے گفتگو

جمعرات 10 اکتوبر 2019 23:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے پارلیمان چلانا حکومت اوراپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے پریس گیلری پارلیمان کااہم حصہ ہے میڈیا ارتقائی عمل سے گزر کر ذمہ دارانہ مرحلے میں داخل ہورہا ہے قومی وحدت کے لئے میڈیاجتنا ذمہ دارانہ کردارادا کرے گا اتنا ہی عوام سوشل میڈیا کی افواہوں پر کان نہیں دھریں گیمیڈیا انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لئے ٹاسک فورس کے قیام پر غور کریں گے ۔

جمعرات کو پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن ( پی آرای) کے صدر بہزادسلیمی کی سربراہی میں پی آراے کی ایگزیکٹو باڈی جس میں نائب صدر سہیل خان جوائنٹ سیکرٹری صائمہ ملک خزانچی انتظار حیدری سیکرٹری اطلاعات علی شیر ممبران مجلس عاملہ نادر گورمانی نوشین یوسف اکرم عابد زاہد یعقوب خواجہ عاصم یاسین حافظ عبدالماجد رضوان ڈھلوں ،جاوید الرحمن رانا احمد طلال جبکہ سرپرست اعلی پی آر اے حافظ طاہر خلیل ممبران انتظامی کمیٹی صدیق ساجد اور کاشف شامل تھے نے صدر مملکت عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کی ،،صدر مملکت عارف علوی کی پی آراے کو صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرادی ۔

(جاری ہے)

صدر عارف علوی کی سیکرٹری اطلاعات زاہدہ پروین کو میڈیا سے متعلق زیر التوا قانون سازی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی۔ صدر عارف علوی نے میڈیا کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی ٹاسک فورس کے قیام سے متعلق پی آراے کی تجویز کو سراہا۔ ٹاسک فورس کے معاملہ پر معاون خصوصی اطلاعات ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی صدر عارف علوی نے میڈیا کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی ٹاسک فورس کے قیام سے متعلق پی آراے کی تجویز سے اصولی اتفاق کیا صدر مملکت نے کہا کہ ٹاسک فورس کے معاملہ پر معاون خصوصی اطلاعات ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین سے مشاورت کروں گا۔

صحافیوں کو درپیش مسائل کا حل قانون سازی سے ہی ممکن ہے صحافیوں کی لائف اور ہیلتھ انشورنس کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ صدر عارف علوی کی وزارت اطلاعات کو ہدایت کی پرنٹ میڈیا کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا کو بھی قوانین میں شامل کیا جائے۔میڈیا کو سیلف گورننس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔اگر الیکٹرانک میڈیا میں سیلف گورننس نہ ہوتی تو بہت بری حالت ہوتی۔

میڈیا کو قومء امور پر مزید ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔میڈیا کے پاس ترازو ہے وہ خبر کا منصفانہ حجم کرکے اس کے مطابق اسے جگہ دے۔ میڈیا معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل پر توجہ دے۔ جن قوموں میں احساس ذمہ ساری ہوتا ہے وہاں تبدیلی جلدی آتی ہے اسمبلیوں کو چلانا حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے۔ سوشل میڈیا پر خبریں تیزی سے آتی ہیں لیکن اس پر کوئی چھننی نہیں۔

امریکی انتخابات سے واضح ہوا کہ انتخابات پر سوشل میڈیا کے بڑے اثرات ہوتے ہیں۔ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن میں واضح فرق ہے۔ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت غلط خبر دینا ڈس انفارمیشن کے زمرے میں آتی ہے۔الیکٹرانک میڈیا میں خبر دینے میں سبقت کی دوڑ کے باعث نقصان ہوتا ہے۔ ڈیم فنڈ کی رقم کے بارے غلط خبر چلنے کے بعد وضاحت ہوگئی لیکن عوامی شک و شبہ ختم نہیں ہوا۔

غلط خبر کی وجہ سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ ڈیم فنڈ کا پیسہ کدھر گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ صدر نے پی آراے کے ایوارڈ کے اجراء سے متعلق سیکرٹری اطلاعات کو ہدایات جاری کیں صدر پی آر اے بہزاد سلیمی نے کہاصحافیوں کی ملازمتوں اور جانوں کے تحفظ و فلاح و بہبود سے متعلق قانون سازی تاخیر کا شکار ہے۔

صدر مملکت صحافیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ قوانین میں ترامیم کے ذریعے الیکٹرانک میڈیا کو بھی اس میں شامل کیا جائے میڈیا کے مسائل کے پائیدار حل کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔ ٹاسک فورس میں قومی اسمبلی و سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین ، وزارت اطلاعات ، پی آراے اور دیگر صحافتی تنظیموں کے نمائندے شامل کیے جائیں حکومت اور صحافتی تنظیموں کے درمیان باہمی مشاورت سے مسائل کا دیرپا حل ممکن ہے۔