ایل این جی کیس ، احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کی جوڈیشل ریمانڈ میں 28 اکتوبر تک توسیع کر دی

حکومت گرفتاریاں ہی کررہی ہے ، ثابت تو کچھ نہیں کر سکی ۔بائیس گریڈ کے ریٹائرڈ افسران کو پریشر ڈال کر وعدہ معاف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،شاہد خاقان عباسی

جمعہ 11 اکتوبر 2019 13:31

ایل این جی کیس ، احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2019ء) احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کی جوڈیشل ریمانڈ میں 28 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے میڈیکل رپورٹ، لیپ ٹاپ کے استعمال اور ملزمان کی آپس میں ملاقات سے متعلق جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، دور ان سماعت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے، نیب ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکا، نیب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیس بنایا جائے۔ شاہد خاقان نے کہاکہ ہمیں جیل میں اپنے ساتھیوں سے ملنے دیا جا رہا ہے نہ ہی وکلاء سے۔

(جاری ہے)

انہوںے کہاکہ جب تک ہم اکٹھے نہیں بیٹھیں گے اس کیس کا دفاع کیسے کریں گی عدالت اس کیس کے ملزمان کو جیل میں مل بیٹھنے کا حکم جاری کرے۔

انہوںنے کہاکہ پوری مشینری ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، عدالت اور جج کے احکامات پر بھی عمل نہیں ہو رہا، عدالت ہمیں اپنے دفاع کے لیے لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دے۔انہوںنے کہاکہ عدالت مستقل بنیادوں پر وکلاء سے مشاورت اور ملاقات کی اجازت بھی دے، حکومت کو بہت شوق ہے تو ہمیں پہلے رہا کرے اور پھر دوبارہ گرفتار کرے۔جج محمد بشیر نے کہاکہ جیل حکام سے پوچھیں گے کہ ملزمان کی جیل میں ملاقات کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔

جج نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا آپ سب کا وکیل مشترکہ نہیں ہو سکتا شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے جواب دیاکہ اس کیس میں ہم سب کا الگ الگ وکیل ہیں۔ وکیل صفائی نے کہاکہ مفتاح اسماعیل کو جیل میں پرہیزی خوراک بھی نہیں فراہم کی جا رہی، ملزمان کو اہل خانہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ جج محمد بشیر نے کہاکہ اگر جیل مینوئل میں لکھا ہے تو میں تب ہی اجازت دوں گا۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ میرا میڈیکل بورڈ بنایا گیا رپورٹ فراہم نہیں کی گئی، عدالت حکام سے میڈیکل رپورٹ منگوائے۔ دور ان سماعت عدالت نے میڈیکل رپورٹ، لیپ ٹاپ کے استعمال اور ملزمان کی آپس میں ملاقات سے متعلق جیل حکام سے جواب طلب کر لیادلائل سننے کے بعدعدالت نے شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کی جوڈیشل ریمانڈ میں 28 اکتوبر تک توسیع کر تے ہوئے کیس کی سماعت بھی 28 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد صحافی نے سوال کیا کہ کیا سمجھتے ہیں کہ مولانا کے آزادی مارچ سے کیا آزادی مل جائے گی۔ سابق وزیراعظم نے جواب دیاکہ کامیابی کا اندازہ حکومت کی بوکھلاہٹ سے واضح ہے۔ انہوںنے کہاکہ ن لیگ نے پارٹی قیادت کی رضامندی سے مولانا کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا۔ صحافی نے سوال کیاک ہ نواز شریف کو بھی چوہدری شوگر ملز میں گرفتار کیے جانے کا امکان ہے ہے۔

سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ گرفتاریاں ہی کی جارہی ہیں ثابت تو کچھ ہوا نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت گرفتاریوں کا شوق پورا کرلے،نواز شریف یا مجھ پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔انہوںنے کہاکہ ڈیڑھ سال سے ریفرنس دائر نہیں ہوسکا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ بائیس گریڈ کے ریٹائرڈ افسران کو پریشر ڈال کر وعدہ معاف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شاہد خاقان نے کیپٹن صفدر کے دھرنے سے متعلق بیانات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ان ساری باتوں کی خبر نہیں ۔فیصلہ وہی ہوگا جو میاں صاحب کا ہو گا ، پارٹی کا ہو گا ۔