ہم جیلیں برداشت کر لیں گے لیکن حکمران نہیں کر سکیں گے. شاہدخاقان عباسی

ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم اور وزیرخزانہ کے خلاف سماعت28اکتوبر تک ملتوی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 11 اکتوبر 2019 12:37

ہم جیلیں برداشت کر لیں گے لیکن حکمران نہیں کر سکیں گے. شاہدخاقان عباسی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اکتوبر ۔2019ء) احتساب عدالت نے مسلم لیگ( ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، مفتاع اسماعیل اور عمران الحق کے خلاف ایل این جی کیس کی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے. تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایل این جی کیس کی سماعت کی مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا.

(جاری ہے)

عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام سے پوچھیں گے ملزمان کی ملاقات کیسے ممکن ہوسکتی ہے انہوں نے استفسار کیا کہ آپ سب کا وکیل مشترکہ نہیں ہوسکتا؟مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل نے جواب دیا کہ کیس میں ہم سب کا الگ الگ وکیل ہے. وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان کواہل خانہ سے ٹیلی فون پربات کی اجازت دی جائے جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ جیل مینوئل میں لکھا ہے تو میں تب ہی اجازت دوں گا.

دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے موقف اپنایا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے، نیب ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکا، نیب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیس بنایا جائے. شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں جیل میں اپنے ساتھیوں اور وکلاءسے ملنے نہیں دیا جا رہا، جب تک ہم اکٹھے نہیں بیٹھیں گے اس کیس کا دفاع کیسے کریں گے، عدالت اس کیس کے ملزمان کو جیل میں مل بیٹھنے کا حکم جاری کرے.

نون لیگی راہنماءنے کہا کہ پوری مشینری ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، عدالت اور جج کے احکامات پر بھی عمل نہیں ہو رہا، عدالت ہمیں اپنے دفاع کے لیے لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دے. سابق وزیراعظم نے کہا کہ مستقل بنیادوں پر وکلاءسے مشاورت اور ملاقات کی اجازت بھی دی جائے، حکومت کو بہت شوق ہے تو ہمیں پہلے رہا کرے اور پھر دوبارہ گرفتار کر لے‘جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ جیل حکام سے پوچھیں گے کہ ملزمان کی جیل میں ملاقات کیسے ممکن ہو سکتی ہے.

جج نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا آپ سب کے وکیل مشترکہ نہیں ہو سکتے؟ جس پر شاہد خاقان نے کہا اس کیس میں ہم سب کا الگ الگ وکیل ہے. مفتاح اسماعیل کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو جیل میں پرہیزی خوراک بھی نہیں دی جا رہی، ملزمان کو اہل خانہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت بھی دی جائے. شاہد خاقان نے کہا کہ میرا میڈیکل بورڈ بنایا گیا لیکن رپورٹ نہیں دی گئی، عدالت میری میڈیکل رپورٹ منگوائے.

بعدازاںصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں، ثابت کیا ہو رہا ہے ؟ آج تک کرپشن کا کوئی چارج نہ نواز شریف پر ہے نہ ہمارے اوپر ہے. انہوں نے کہا کہ 22 گریڈ کے ریٹائرڈ افسروں کو دھمکیاں دے کر وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے، یہ کیس کبھی اس طرح چلے ہیں اور نہ تاریخ ان کو معاف کرے گی‘شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم یہ سب برداشت کر لیں گے لیکن شاید یہ حکومت برداشت نہ کر سکے.

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے خلاف ریفرنس دائر ضرور ہو گا کیونکہ یہ حکومت نے بنانا ہے، ڈیڑھ سال سے کاغذ بھرے جا رہے ہیں. مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آزادی مارچ ہی سب سے بڑی کامیابی ہے حکومت تو ناکام ہو چکی ہے، آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی. دریں اثناءاحتساب عدالت نے میڈیکل رپورٹ، لیپ ٹاپ کے استعمال، ملزمان کی ملاقات پرجیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے ایل این جی کیس کی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کر دی.

یاد رہے 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا تھا نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن انہوں نے نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا.