روزنامہ ڈان میں 08 اکتوبر 2019؁کا نیب سے متعلق اداریہ حقائق کے منافی، بے بنیاد اور من گھڑت ہے‘ روزنامہ ڈان جیسے ادارے کو قومی احتساب بیوروکے بارے میں نا زیبا زبان استعمال کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیئے تھا‘ ڈان کی بنیاد بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے رکھی تھی

جنہوں نے بدعنوانی اور اقربا پروری کو لعنت قرار دیا تھا‘ ترجمان نیب

جمعہ 11 اکتوبر 2019 18:46

روزنامہ ڈان میں 08 اکتوبر 2019؁کا نیب سے متعلق اداریہ حقائق کے منافی، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2019ء) قومی احتساب بیورو نے روزنامہ ڈان میں 08 اکتوبر 2019؁کو نیب سے متعلق اداریہ کو حقائق کے منافی، بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روزنامہ ڈان جیسے ادارے کو قومی احتساب بیوروکے بارے میں نا زیبا زبان استعمال کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیئے تھاکہ ڈان کی بنیاد بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے رکھی تھی جنہوں نے بدعنوانی اور اقربا پروری کو لعنت قرار دیا تھا۔

ترجمان نیب کے مطابق روزنامہ ڈان نے ملک کے ایک ایسے معتبر ادارے نیب کے بارے میں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات اپنے اداریہ میںلگائے جس کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو نہ صرف اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں بلکہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میںاپنی تمام تر کاوشیں بروئے کار لا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

نیب کا موقف لیئے بغیر روزنامہ ڈان نے نہ صرف اپنے اداریہ میں لکھا کہ نیب بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے اب متحرک ہوئی ہے جو کہ حقائق کے نہ صرف منافی ہے بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روزنامہ ڈان جیسا اخبار بھی اداروں کو ہدف تنقید بناتے وقت تحقیق /ریسرچ نہیں کرتا ۔

حقیقت یہ ہے کہ چیئرمین نیب نہ صرف بزنس کمیونٹی کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتے ہیں بلکہ آج سے ایک سال پہلے 11 ستمبر2018 ؁ کو انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس انڈسٹری کا دورہ کیا تھا اور وہاں پر بزنس کمیونٹی سے خطاب کیا تھا جس کو روزنامہ ڈان نے 12 ستمبر 2018 ؁ کو شائع کیا۔ اس لیے یہ کہنا کہ نیب بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے اب متحرک ہوئی ہے نہ صرف حقائق کے منافی بلکہ نیب کی ساکھ متاثر کرنے کی مجروح کوشش ہے جس کی نیب مذمت کے علاوہ اب متحرک ہونے کے تاثر کو نیب یکسر مسترد کرتا ہے۔

نیب نے بزنس کمیونٹی سے متعلق روزنامہ ڈان کی 22مئی 2015 کی غلط خبر کی وضاحت کرتے ہوئے روزنامہ ڈان سے نہ صرف معافی کا مطالبہ کیا تھا بلکہ تردید بھی شائع کرنے کا کہا تھاجس کو روزنامہ ڈان نے تقریباًً (28) دن گزرنے کے بعد 18جون 2015کو نہ صرف تردیدشائع کی بلکہ معذرت بھی شائع کی۔اس کے علاوہ روزنامہ ڈان نی23فروری 2016کو بزنس کمیونٹی کے متعلق ایک خبر شائع کی تھی جس کی نیب نے وضاحت جاری کی مگر روزنامہ ڈان نے مبینہ طور پر صحافتی بد دیانتی کامظاہرہ کرتے ہوئے نیب کی وضاحت کو( "لیٹرزٹو ایڈیٹر ز- مدیر کے نام خط")میں 25فروری 2016کو شائع کیاجوکہ قانون اورا نصاف کے اصولوں کے منافی تھا کیونکہ خبر جس صفحہ پر جتنی نمایاں کر کے شائع کی جاتی ہے، اس خبر کی وضاحت بھی اسی صفحہ پر اتنی نمایاں شائع ہونی چاہیے مگر ایسا نہیں ہوا اور نیب کے موقف اور آواز کو دانستہ طورپر دبانے کی کوشش کی گئی۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال بزنس کمیونٹی کے ملک کی ترقی اور خوشحال میں کردارکوہمیشہ اہمیت دیتے ہیں ۔بزنس کمیونٹی کی شکایات کو فوری طور پر نمٹانے کیلئے چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب ہیڈ کوارٹرز میں تقریبا 5 ماہ قبل ڈائریکٹرکی سربراہی میں ایک خصوصی ڈیسک قائم کیا تھا۔ اس کے علاوہ نیب کے تمام علاقائی دفاتر میںبزنس کمیونٹی کی شکایات کو فوری طور پر نمٹانے کیلئے خصوصی ڈیسک قائم کئے گئے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال سے بزنس کمیونٹی کے ایک وفد جس کی سربراہی فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس انڈسٹری آف پاکستان کے صدر دارو خان اچکزئی کر رہے تھے نے تقریباًً 2ماہ قبل نیب ہیڈکوارٹرز میںً 25اگست 2019 کو ملاقات کی جس میںوفد کو آگاہ کیا گیاکہ نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے کیسزقانون کے مطابق نہ لینے اور نیب میںپہلے سے جاری تحقیقات کو ایف بی آر کو بھجوانے کا فیصلہ کیا جس پر فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف پاکستان کے صدر دارو خان اچکزئی سمیت بزنس کمیونٹی کے تمام وفد نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیابلکہ بزنس کمیونٹی کے وفد نے نیب پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

یہ خبر 26اگست 2019میںاخبارات میں شائع ہو چکی ہے اور روزنامہ ڈان کے اداریہ میںنیب پر لگائے گئے الزام کہ نیب بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے اب متحرک ہوا ہے کی مکمل نفی کرتا ہے۔ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ بیوروکریسی کا ملکی ترقی اور خوشحالی میںنہ صرف اہم کردار ہوتا ہے بلکہ نظام حکومت کوبھی چلانے میںبیوروکریسی کلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے فاقی سیکرٹریز سے اسلام آباد، پشاور اور لا ہور میںنہ صرف خطاب کیا جس کو بیورو کریسی نے سراہا۔اپنے خطاب میں چیئرمین نیب نے اس پروپیگنڈہ اور تاثر کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اعداد و شمار کے ذریعے ثابت کیا کہ نیب میں جاری ہزاروں مقدمات میں سے بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اس طرح یہ کہنا کہ نیپرا اورایس ای سی پی کے حکام کے آپریشن نیب کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں سرا سر غلط اور درست نہیں۔ نیب قانون کے مطابق کام کرنے والے ہرافسر/ شخص کی عزت کرتا ہے اور قانون کے خلاف کام کرنے والے افسر/ شخص کے خلاف قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے۔ قومی احتساب بیور وکے بارے میں روزنامہ ڈان کا یہ تاثر بھی درست نہیں کہ نیب کے پاس مقدمات کی تحقیقات کے لئے مطلوبہ افسران اور معیار کی کسی قسم کی کمی ہے جو کہ سرا سر غلط اور حقائق کے منافی ہے۔

قومی احتساب بیورو نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نہ صرف لا افسروں بلکہ آپریشن ڈویژن میں تحقیقاتی افسروں کو جدید خطوط پرٹریننگ کی سہولیات فراہم کرتاہے وہاں ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میں نہ صرف تربیتی پروگرامزترتیب دیئے جاتے ہیں جن میںنیب کے لا افسروں کے ساتھ ساتھ تحقیقاتی افسروں کو عالمی معیار کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔

جس کی وجہ سے نیب کے تحقیقاتی افسران ہر قسم کے وائٹ کالر مقدمات کی تحقیقات کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مزید بر آں قومی احتساب بیورو نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیاہے جس سے نہ صرف نیب کی تحقیقات کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر ان تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکتا۔

یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیور و کا مجموعی طور پر سزا دلوانے کی شرح تقریباًً70 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے جہاں نیب جدید آلات سے لیس ہوا ہے وہاں نیب کی انکوائری اور انوسٹی گیشن کی کوالٹی کو بھی بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک طرف تحقیقات وقت پر مکمل کرنے میںمدد ملتی ہے دوسری طرف وہاںسکریسی بھی برقرار رہتی ہے۔

مزید براںنیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے جو کہ دنیا کے کسی اینٹی کرپشن ادارہ نے مقرر نہیں کیا۔

قومی احتساب بیورو ایک انسان دوست اداراہ ہے جو کہ نیب میں آنے والے ہر شخص کی عزت و احترام کو یقینی بنانے پر سختی سے یقین رکھتا ہے ۔ نیب کے افسران کا تعلق کسی پارٹی ،گروہ یا فرد سے نہیں بلکہ نیب افسران کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ سٹیزن فرینڈلی نیب کا بنیادی مقصد نہ صرف شکایت کنندہ کو احسن انداز میں اپنی شکایت سے متعلق پیشرفت پر آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ اس سے نیب میں شکایت کنندہ کے ساتھ رابطہ کے تناظر میںجہاں شفافیت پیدا ہوئی ہے وہاں پرعوام کے نیب پر اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے۔

روزنامہ ڈان کے لئے شرم کا مقام ہے جس نے بغیر کسی تحقیق اور ریسرچ کے ملک کے ایک معتبر ادارے نیب کو اپنے اداریہ میں ہدف تنقید بنایا جس کی نیب سختی سے مذمت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ روزنامہ ڈان نیب کی وضاحت کو نہ صرف نمایا ںطور پر اپنے اخبار میں شائع کرے گا بلکہ مستقبل میں نیب کا موقف لیے بغیر نیب کے بارے میں بے بنیاداور حقائق کے منافی پراپیگینڈہ کرنے سے گریز کرے گا جو کہ اس کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔