)لاہور،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس اختتام پذیر

ہفتہ 12 اکتوبر 2019 00:05

[3لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2019ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس حرمین شریفین کے تحفظ و ملکی سلامتی کی رقت آمیز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اور دینی تعلیمات و اسلامی اقدار اور علماء کرام کو دیوار سے لگانے کی سازشیں ملک میں انارکی پھیلانا ہے۔

امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانیوں کو بنیادی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔ شرکاء کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ قادیانی تخریب کا ر ادارے اور عسکریت پسند تنظیمیں خدام الاحمدیہ ، انصار اللہ ، لجنہ اماء اللہ اور تنظیم اطفال الاحمدیہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت نائب مرکزیہ صاحبزادہ خواجہ عزیز احمد و پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، مولانا سید جاوید حسین شاہ فیصل آباد نے کی۔ جب کہ کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن،جمعیة علماء پاکستان کے مولانا شاہ محمد اویس نورانی ، پیر ذوالفقار احمد نقشبندی، میاں محمد اجمل قادری، قاضی ارشد الحسینی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلی مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا،مولانا قاضی عبدالرشید، قاری مشتاق الرحمن راولپنڈی، خواجہ مدثرمحمود تونسہ شریف، جناب نظام الدین سیالوی، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا مفتی راشد مدنی، جمعیت اہلحدیث کے علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری کے علاوہ پشاور کے ممتاز عالم دین مولانامفتی شہاب الدین پوپلزئی، قاری احسان الله فاروقی نقشبندی، اورسید سلمان گیلانی سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں نے شرکت و خطاب کیا۔

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان محاذ ختم نبوت پر پوری قوم کو بیدار کرنے کا فریضہ سرانجام دے کر پوری امت پر احسان عظیم کر رہی ہے۔ ختم نبوت کا مسئلہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ پاکستان کا مذہبی طبقہ ناموس رسالت اور ختم نبوت کے لئے حساس تر رہا ہے۔ بائیس کروڑ عوام میں مذہبی طبقہ اپنے خاص ماحول میں دینی خدمت سرانجام دے کر اسلامی اقدار کو فروغ دے تو حکومت کو تشویش لاحق ہو جاتی ہے کہ یہ لوگ مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں۔

ہمارے ملین مارچز کے مقاصد، تحفظ ناموس رسالت اور اسلام دشمن قوتوں کا راستہ روکنا ہے۔ جب حکومت بیرونی ممالک کے مالیاتی اداروں کی شرائط پر آسیہ کو رہا کرے گی تو مذہبی طبقہ اپنے آئینی احتجاج کا حق ضرور استعمال کرے گا۔ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا کسی مولوی کا نہیں بلکہ منتخب پارلیمنٹ کا تاریخی فیصلہ ہے۔ پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت پر جان قربان کرنے والے عاشقان رسول اب بھی موجود ہیں۔

مولانا شاہ اویس نورانی نے کہا کہ چاروں اطراف سے اسلام پر یہودو قادیانی لابیوں کے حملے بڑھ رہے ہیں میڈیا چینلز کا علماء کرام اور دینی قوتوں کی آزادی رائے کو کوریج نہ دینا سراسر ظلم اور ناانصافی ہے مذہبی طبقات کی تہذیب و مقاصدکو دنیا کی کوئی طاقت نہیں دبا سکتی۔عمران خاں کی دور حکومت میں کشمیر کو نقشے سے ہٹانااسرائیلی ایجنڈے کی تکمیل ہے۔

مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت برصغیر کا پیچیدہ مسئلہ ہے۔ فتنہ قادیانیت کو عالمی استعمار کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے اسی لئے مرزا قادیانی نے خود کہا کہ میں انگریز کا خود کاشتہ پودا ہوں۔ اس شجرہ خبیثہ کو کاشت بھی انہوں نے کیا،آب یاری انہوں نے کی اور آج پوری دنیا میں ان قادیانیوں کو تحفظ بھی یہی فراہم کر رہا ہے۔

فتنہ قادیانیت ہر اعتبار سے امت مسلمہ پر حملہ آور ہے۔ ہمارے اکابر و اسلاف نے ہمیشہ امت کی رہنمائی کی۔ آج بھی عقیدہ ختم نبوت کے لئے امت کے نوجوان اپنی جانوں پر کھیلنے کے لئے تیار ہیں۔ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کہا کہ ۴۷۹۱ء میں اسلامیاں پاکستان کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں کئی دنوں کی بحث کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ فتنہ قادیانیت کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

یہ فیصلہ پارلیمنٹ کا جمہوری فیصلہ تھا۔ آج پوری دنیا میں جمہوریت کا فیصلہ حجت قرار دیا جاتا ہے تو پھر پاکستانی پارلیمنٹ کی جمہوریت کا فیصلہ حجت کیوں نہیں۔ دراصل ان کو مغرب کی پشت پناہی حاصل ہے اور پوری دنیا میں ان کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔ قاضی مشتاق الرحمن نے کہا کہ ختم نبوت کا دشمن اس تاک میں بیٹھا کہ وہ کس طرح اسلامی شعائر اور ہمارے عقائد پر حملہ آور ہو مسیلمہ کذاب سے لیکر مرزا قادیانی تک قصر نبوت میں ڈاکہ زنی کرنے کی کوشش کی گئی۔

صاحبزادہ خواجہ مدثر محمود خانقاہ تونسہ شریف نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے جب ختم نبوت کا تحفظ نہ کیا تو دنیا نے دیکھ لیا کہ آج ہم پوری دنیا میں تنہا ہوچکے ہیں۔ جو نبی عالمین کے لئے رحمت ہو اس کی ختم نبوت بھی عالمین کے لئے ہے۔ آقا دوجہاںﷺ کی نبوت کے ہوتے ہوئے کسی انگریزی نبی کی نبوت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ افضل ترین کام ختم نبوت کا تحفظ ہے۔

علامہ ضیاء الله شاہ بخاری نے کہاکہ 1974ء میں ہمارے پارلیمانی لیڈروں نے دلائل کے ساتھ قادیانیوں کو چاروں شانے چت کیا۔ مرزاقادیانی کی کتابیںکذب و افتراء، تحریف و الحاداور تضادات کا مجموعہ ہیں۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ مرزا قادیانی اپنی تحریروں کی رو سے نارمل اور شریف انسان ثابت نہیں ہوتا۔ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔

مولانا پیرناصرالدین خاکوانی نے کہا کہ ایمان کے تحفظ کا آزمودہ نسخہ صلحاء اور اہل حق سے روحانی و اصلاحی تعلق جوڑنا ہے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانا مجاہدین ختم نبوت اور اراکین پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ملکی سلامتی و استحکام کے لئے ضروری ہے کہ دوہری شہریت اور گرین کارڈ کے حامل قادیانی افراد پر کڑی نظر رکھی جائے۔

مفتی راشد محمود نے کہا کہ ہمارے تمام عقائد و اعمال کی بنیاد ختم نبوت کا عقیدہ ہے۔ ہم قرآن سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ناموس رسالت پر جان دینے کو سعادت دارین یقین کرتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں توحید و سنت کے پروانوں کو منتشر کرنے کی سازشیں کر رہی ہے۔ ہمارے عقائد تہذیب اور ہمارے تعلیمی اداروں کو اغیار کے تابع کیا جارہا ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنمامولانااعجاز مصطفی نے کہا کہ علماء کرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔

آج پوری قوم افواج پاکستان کی قومی و ملی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ افواج پاکستان ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی چوکیداری کر رہی ہیں۔ اور دینی مدارس ،ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔ مولاناقاضی احسان احمد نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا جانے دینے کا فیصلہ صرف علماء کرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹوں ، ہائیکورٹوں ، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لے کر کینیا، رابطہ عالم اسلامی ، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت کر چکی ہے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کے عوض قادیانیوں کو ڈالر اور پونڈ ملتے ہیں فرضی رپورٹوں کے بدلے یورپی ممالک کے ویزوں کی قادیانیوں کے لئے انعامی سکیم نکلی ہوئی ہے مولانامفتی شہاب الدین پوپلزئی نے کہا کہ قادیانی بیورو کریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کر کے سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، قانون تحفظ ناموس رسالت ختم کرنے کی سازشیں کی جاری ہیں۔

مولانا حافظ ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ جو بھی نبوت کے سایہ میں آئے گا، نبوت کا نور پائے گا۔ تمام انبیاء کرام نے بھی ۳آخری نبی کی گواہی دی۔ تمام اقوام عالم کے نبی حضرت محمدﷺ ہی ہیں۔ دنیا کا امن شریعت پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔ نظام شریعت کے نفاذ سے دنیا میں امن قائم ہوگا۔ اس امت کے علماء قرآن و سنت کے وارث ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی شریعت محمدیہ پر عمل کریں گے۔

مولانا محمدعمرمکی نے کہا کہ سب طاقتوں کا مالک اللہ ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری ناکام ہوں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی جب تشریف لائیں گے تو میرے آقاﷺ کی ختم نبوت کا اعلان فرمائیں گے۔ ہم اس عقیدہ ختم نبوت کے چوکیدار ہیں۔سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کے لئے عظیم نعمت ہے۔ رسالت و نبوت کا سلسلہ منقطع ہوچکا امت میں سب سے پہلا اجماع عقیدہ ختم نبوت پر ہوا۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے اکابرین نے ختم نبوت کے پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیا۔ اللہ تعالیٰ نے جس گروہ کو حضورﷺ کی ختم نبوت کے تحفظ کے لئے چن لیا اس کا نام عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ہے۔ جو نبی کا غلام ہے ہم اس کے غلام ہیں۔ سیکولرازم کو ملک -میں نہیں چلنے دیں گے۔ کشمیر بھی آزاد ہوگا اور انڈیا کے بھی ٹکڑے ہوں گے۔ مولانا محمد الیاس گھمن نے کہا کہ جس کا تعلق ختم نبوت سے نہیں ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دنیا کی تمام استعماری طاقتیں عقیدہ ختم نبوت سے ہمارا رشتہ توڑنا چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام اور ختم نبوت کا چوکیدار بنایا ہے ۔ مسجد و مذہب سے ڈرنے والے سن لیں کہ محمد عربیﷺ کے پروانے میدان میں آنے کو تیار ہیں۔ کشمیری مسلمان دو ماہ سے زیادہ عرصہ محصور ہیں۔ انسانی حقوق کا درس دینے والے اب کہاں ہیں۔ حکمرانو! ہوش کے ناخون لو پاکستان کو سیکولر نہیں بننے دیں گے۔

مستقبل اسلام، مسلمان اور مجاہدین ختم نبوت کاہے۔ سیدکفیل بخاری نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی بدولت دین کے تمام شعبے مکمل طور پر میسر آئے، ایمانیات، عبادات، اخلاقیات، معاملات اور معاشرے کے تمام سلسلے کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ ختم نبوت پر ایمان کے بغیر کوئی عبادت بھی بارگاہ ایزدی میں درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتی۔ قادیانی دجل و فریب کے ذریعے ختم نبوت کے معانی و مطالب میں تحریف و تکذیب کر کے نو خیز نسل کو گمراہ کر رہے ہیں۔

مرزا قادیانی اپنے مخالفین کو زندگی بھر گالیاں دیتا رہا۔ مولانا ڈاکٹرسعید اسکندرنے کہا کہ قادیانیوں کے اکھنڈ بھارت کے نظریات کے دستاویزی ثبوت ریکارڈپر ہیں، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا مشترکہ پلیٹ فارم پاکستان کے استحکام اور سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔مولانا قاضی عبدالرشید ناظم پنجاب وفاق المدارس نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جس میں اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔

ہم ۳۷۹۱ء کے آئین کے دفاع کی جنگ لڑ کے ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ مدارس ملک و ملت کی بقا کا ذریعہ ہیں۔ دینی مدارس کے خلاف کسی منفی پروپیگنڈا کو برداشت نہیں کریں گے۔ کہا کہ میڈیا اسلام مخالف قوتوں کو اہمیت دیتا ہے اور دینی جماعتوں کے مذہبی اور غیر متنازعہ پروگراموں کی لائیوکوریج کرنے میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلے قادیانیوں نے آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین کا عالمی سطح پر مذاق اڑایا۔

قادیانی میڈیا عالمی سطح پرویزوں کے حصول کے لئے اسلام اور پاکستان کے خلاف زاور ہے۔ قاری اکرام الحق مردان نے کہا کہ قادیانیت کے خاتمہ تک ہماری کوشش جاری رہے گی۔ ختم نبوت کے غداروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالمجید فاروقی چوک سرور شہید نے کہا کہ ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والے ہمیشہ ناکام و نامراد ہوئے اور مجاہدین ختم نبوت ہمیشہ کامیاب ہوئے۔

ختم نبوت کے کام کرنے کا بدلہ جنت ہے۔ مولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ قادیانیوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیںہے قادیانی ملعون کافر و مرتد ہے اس کے ماننے والے بھی کافر و مرتد ہیں ختم نبوت کے تحفظ کا کام آقا دو جہاںﷺ کی ذات اقدس کے تحفظ کا کام ہے۔ قبل ازیں کانفرنس کی مختلف نشستوں سے مولانا توصیف احمد، مولانا محمد طیب فاروقی، مولانا عبدالرزاق مجاہد، مفتی محمد خالد میر، مولانارضوان عزیز ، مولانا نور محمد ہزاروی ، قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا علیم الدین شاکر ، مولانا محمد وسیم اسلم ، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا فقیر الله اختر، مولانا محمد عابد کمال، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا محمد قاسم گجر، طاہر بلال چشتی،مولانا تجمل حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے تحفظ کے ساتھ ملک کے دفاع کا فریضہ بھی ہر مسلمان پر عائد ہوتا ہے۔

ہمیں ہر حال میں اسلام کا علم اور پاکستان کا پرچم بلند رکھنا ہوگا۔