پاکستان میں ہر جمعے کو نئے مولوی سے ڈیل کرنا پڑتا ہے،کبھی مولانا فضل الرحمان اور کبھی کوئی اور مولوی امن کو خراب کرنے نکل آتے ہیں،فوا د چوہدری

آج بھی چاند دیکھنے کے لیے سمجھانے پر سر کھپانا پڑتا ہے،پاکستان ٹیکنالوجی سے ہی آگے جا سکتا ہے،70 اسی کی دہائی نے پاکستان کو فیل کیا تھا ،ہمیں پر امن کے چاہیے،نئے پاکستان کی بنیاد شعور علم اور ٹیکنالوجی پر رکھنا ہوگی، وفاقی وزیر کا خطاب

ہفتہ 12 اکتوبر 2019 15:41

پاکستان میں ہر جمعے کو نئے مولوی سے ڈیل کرنا پڑتا ہے،کبھی مولانا فضل ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2019ء) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہاہے کہ پاکستان میں ہر جمعے کو نئے مولوی سے ڈیل کرنا پڑتا ہے،کبھی مولانا فضل الرحمان اور کبھی کوئی اور مولوی امن کو خراب کرنے نکل آتے ہیں،آج بھی چاند دیکھنے کے لیے سمجھانے پر سر کھپانا پڑتا ہے،پاکستان ٹیکنالوجی سے ہی آگے جا سکتا ہے،70 اسی کی دہائی نے پاکستان کو فیل کیا تھا ،ہمیں پر امن کے چاہیے،نئے پاکستان کی بنیاد شعور علم اور ٹیکنالوجی پر رکھنا ہوگی۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایف پی سی سی آئی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں فاسل اکانومی بائیو اکانومی میں تبدیل ہو رہی ہے،توانائی کو محفوظ کرنے کے لیے تجربات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بیٹری سٹوریج ٹیکنالوجی کو اگلے پانچ سالوں میں اچھی کارکردگی سامنے آئیگی،امریکہ یوکے اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں سے اس ٹیکنالوجی پر کام شروع کر دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ بائیواکانومی میں چائنہ نے اپنی ترجیحی بنیادوں پر کام کیا اور اپنی شرح نمو کا 10 فیصد 2030 تک رکھا ہے،جہلم میں ساؤتھ ایشیاء کا سب سے بڑا بائیو اکانومی پارک بنایا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اسے اسپیشل اکانومی زون ڈیکلیئر کر رہے ہیں، اس پارک میں دس سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ ہو گی۔انہوںنے کہاکہ سیٹھوں کو بلا کر ملے تو انہوں نے اور امیر ہونے کا مشورہ دینا ہے،نوجوانوں کو موقع دینے سے معیشیت میں بہتری آئے گی۔

انہوںنے کہاکہ بائیو اکانومی میں ٹیکس کے بجائے اس کے پیٹنٹس پر غور کیا جانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت نے ٹیکنالوجی اور ماڈرنائزیشن پر کام نہیں کیا،نئے پاکستان کا مقصد ہی نئی ٹیکنالوجی اور جدت کو متعارف کرانا ہے۔انہوںنے کہاکہ آج بھی چاند دیکھنے کے لیے سمجھانے پر سر کھپانا پڑتا ہے،پاکستان ٹیکنالوجی سے ہی آگے جا سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کا ایک طبقہ ہے جو پاکستان کو بہت پیچھے لے جانا چاہتا ہے،کمبوڈیا کوریا دنیا میں ٹیکنالوجی میں کافی پیچھے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم 2022 میں اپنا مشن خلاء میں بھیجنے کی بات کرتے ہیں تو لوگ حیرت میں پڑ جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ہر جمعے کو نئے مولوی سے ڈیل کرنا پڑتا ہے،ہمیں 10 پندرہ سال امن کے چاہیے،70 اسی کی دہائی نے پاکستان کو فیل کیا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں نئے پاکستان کی بنیاد شعور علم اور ٹیکنالوجی پر رکھنا ہوگی۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ غلطیوں کی وجہ سے ہم روایتی ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہے ہیں،100 سالہ پرانے رومز پر کپڑے تیار کیے جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں ابھی تک ٹریکٹر ٹرالی سے کام چلایا جا رہا ہے،دنیا زراعت میں بہتری کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس ڈرون پر پابندی ہے،وزیر اعظم سے زراعت کے فروغ میں مدد کے لیے ڈرون سے مدد لینے کی درخواست کی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہر جمعے کو ایک نئے مولوی سے نمٹنا پڑتا ہے،ہمیں پر امن ملک چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی کامیابی کے لیے یہاں امن کا قیام ضروری ہے،کبھی مولانا فضل الرحمان اور کبھی کوئی اور مولوی امن کو خراب کرنے نکل آتے ہیں۔