وطن واپس پہنچتے ہی آئی لینڈرز نے آنکھیں پھیر لیں، ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستان آمد دشوار

ٹیم اپنے ٹور کے دوران ہوٹل میں مقید رہی، آزادانہ گھومنے پھرنے کا کوئی موقع نہیں تھا میچز کے دوران کھلاڑی اپنے بیوی بچوں کے بغیر رہے، میں خود بھی 3،4 روز تک کرکٹرز کے ساتھ رہا اکتاہٹ کا شکار ہوگیا ٹیسٹ سے قبل ازسرنو جائزہ لینگے، صدر سری لنکن کرکٹ بورڈ ت*ہوٹل سے میدان تک آنے جانے میں بہت وقت صرف ہوتا رہا،پہلے سیکیورٹی مراحل مکمل کیے جاتے، روڈز کلیئر ہوتے، بس کے اندر بھی چلنے پھرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، یہ قطعی ا?سان نہیں ہے،ابھی تو چند روز کیلیے گئے اور میچ بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تھے، ٹیسٹ میچ پریکٹس سیشنز کے بغیر نہیں کھیلا جا سکتا،چیئرمین آف سلیکٹرز اشانتھا ڈی میل

ہفتہ 12 اکتوبر 2019 22:20

وطن واپس پہنچتے ہی آئی لینڈرز نے آنکھیں پھیر لیں، ٹیسٹ سیریز کیلیے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2019ء) وطن واپس پہنچتے ہی آئی لینڈرز نے آنکھیں پھیر لیں، ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستان آمد دشوار ہے۔سیکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے سری لنکن ٹیم کی پاکستان میں بڑی پذیرائی ہوئی، ون ڈے سیریز 0-2سے ہارنے کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں کلین سوئپ کرنے والی مہمان ٹیم کا قدم قدم پر پی سی بی حکام اور عوام نے شکریہ ادا کیا، ٹور مکمل ہونے پر میزبان کرکٹرز نے مہمانوں کو گلے لگاکررخصت کیا تاہم وطن واپس پہنچ کر آئی لینڈرز کا لب و لہجہ ہی تبدیل ہوگیا ہے۔

سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر شامی سلوا نے مقامی میڈیا سے گفتگو میںکہاکہ ٹیم اپنے ٹور کے دوران ہوٹل میں مقید رہی، آزادانہ گھومنے پھرنے کا کوئی موقع نہیں تھا۔

(جاری ہے)

پاکستان میں میچز کے دوران کھلاڑی اپنے بیوی بچوں کے بغیر رہے، میں خود بھی 3،4 روز تک کرکٹرز کے ساتھ رہا اور اکتاہٹ کا شکار ہوگیا،ان حالات کے باوجود پلیئرز ایک ٹیم کے طور پر کھیلے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے سے قبل کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف سے بات کرنا ہوگی، یہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اہم میچ اور ہم چاہتے ہیں کہ ٹیم اچھی کارکردگی پیش کرے،سخت سیکیورٹی کے ماحول میں فیملیز کے بغیر رہنے والے کھلاڑیوں کی پرفارمنس متاثر ہوسکتی ہے،ٹیسٹ سیریز کیلیے جانے سے قبل ازسر نو جائزہ لیں گے۔چیئرمین آف سلیکٹرز اشانتھا ڈی میل نے کہا کہ ہوٹل سے میدان تک آنے جانے میں بہت وقت صرف ہوتا رہا،پہلے سیکیورٹی مراحل مکمل کیے جاتے، روڈز کلیئر ہوتے، بس کے اندر بھی چلنے پھرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، یہ قطعی آسان نہیں ہے،ابھی تو چند روز کیلیے گئے اور میچ بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تھے، ٹیسٹ میچ پریکٹس سیشنز کے بغیر نہیں کھیلا جا سکتا، 5روز تک آنا جانا ہوگا، ٹیم کا قیام بھی 15دن کیلیے ہونا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی،ہم سیکیورٹی کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل کو برداشت کرنے کیلیے تیار تھے لیکن دیکھنا ہے کہ ایسا کس حد تک کرسکتے ہیں، انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے عمل میں کردار ادا کرنا ہمارا فرض تھا۔ اس سے دیگر ملکوں کو بھی حوصلہ ملے گا، ہوسکتا ہے کہ اگلے سال آسٹریلیا یا انگلینڈ کی ٹیمیں بھی آجائیں ۔

دوسری جانب سری لنکن ٹیم پر ڈالرز کی بارش ہوگئی،ٹی ٹوئنٹی کپتان ڈاسن شناکا نے عبوری ہیڈ کوچ رمیش رتنائیکے، ون ڈے کپتان لاہیرو تھریمانے، چیف سلیکٹر و منیجر اشانتھا ڈی میل کے ہمراہ بورڈ کے صدر شامی سلوا کو ٹرافی پیش کی،اس موقع پر ٹیم کیلیے انعامات کا بھی بتایا گیا، مجموعی طور ایک لاکھ 45ہزار ڈالر کھلاڑیوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔ متبادل پلیئرز کی عمدہ کارکردگی نے پاکستان جانے سے انکار کرنے والے 10سینئرز کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

ایس ایل سی کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا نے کہاکہ سیکیورٹی انتظامات چیک کرنے کیلیے میں خود پاکستان گیا تھا، سینئرز کی جانب سے انکار کے بعد کھلاڑیوں کو قائل کرنا ا?سان نہیں تھا، خوشی ہے کہ جنھیں موقع ملاانھوں نے اپنی افادیت ثابت کردی۔