ڈی ایم سیز ، ایس ایس ڈبلیو ایم اے اور ڈی سیز مل کر اس شہر کو صاف ستھرا بنائیں،وزیراعلیٰ سندھ

ڈی ایم سیز گھروں سے مقامی کنٹریکٹرز کے ذریعے کچرا جمع کرنے کے حوالے سے تجاویز منگوائیں تاکہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی سے کچرا جمع کرنے کے حوالے سے کوڑا دان لیے جاسکیں ، سید مراد علی شاہ

ہفتہ 12 اکتوبر 2019 22:55

ڈی ایم سیز ، ایس ایس ڈبلیو ایم اے اور ڈی سیز مل کر اس شہر کو صاف ستھرا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جاری صفائی مہم کو پائیدار اور موثر بنانے کے لیے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ڈی ایم سیز سے گھروں سے مقامی کنٹریکٹرز کے ذریعے کچرا جمع کرنے کے حوالے سے تجاویز منگوائیں تاکہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی سے کچرا جمع کرنے کے حوالے سے کوڑا دان لیے جاسکیں ۔

انہوں نے یہ ہدایات ہفتہ کو ایک ماہ طویل کچرا اٹھا نے والی مہم اور شہر کو پائیدار طریقے سے صاف و شفاف بنانے کے حوالیسے 6 گھنٹے طویل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر لیبر سعید غنی، وزیراعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی ،سیکریٹری بلدیہ روشن شیخ ، ڈی جی ایس ایس ڈبلیو ایم اے آصف اکرام ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسداللہ خان،تمام ڈی ایم سیز کے چیئرمین اور ان کے ایم سیز اور ڈپٹی کمشنروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم مہینے کی مہم کے آخری ہفتے میں داخل ہوچکے ہیں ، میں چاہتا ہوں کہ اس مہینے کے اختتام تک صفائی کا کام برقرار ر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈی ایم سیز ، ایس ایس ڈبلیو ایم اے اور ڈی سیز مل کر اس شہر کو صاف ستھرا بنائیں۔ڈی سی سائوتھ نے اجلاس کو بتایا کہ سائوتھ میں 5 سب ڈویژن ہیں ۔2362 سیویپنگ اسٹاف برخاست کیے گئے اور 100 ورکرز کام کررہے ہیں۔

3000 ڈسٹ بن کی سائوتھ میں قلت ہے ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ ایس بی سی اے ملبہ کی ریگولرائزیشن کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کچی آبادی کی صفائی کا کام بھی ایس ایس ڈبلیو ایم اے کو سائوتھ میں شروع کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین ڈی ایم سی سائوتھ نے کہا کہ انہوں نے اپنے سارے سویپرز ایس ایس ڈبلیوایم اے کو ٹرانسفر کردیا ہے ۔ جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ کو کتنے سویپرز چاہئیں مجھے صفائی چاہیے، سویپرز ہائیر کرنا ایس ایس ڈبلیو ایم اے کا کام ہے ۔

ایس ایس ڈبلیو ایم اے کام کرے ،ہم سب ان کی مانیٹرنگ کریں ۔وزیراعلی سندھ نے ایس ایس ڈبلیو ایم اے کو میکنیکل سویپنگ شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ریلوے کے پاس صفائی کا اسٹاف نہیں۔سی بی سی پی اینڈ ٹی دہلی اور دیگر کالونی کی صفائی نہیں کروا رہے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اگر چائینیز کام نہیں کررہے تو کارروائی کریں ، مجھے میکنیکل سویپنگ ، سڑکوں کی دھلائی اور صفائی ستھرائی نظر آنی چاہیے ۔

ڈی سی سائوتھ نے وزیراعلی سندھ کو تبایا کہ 11206 ٹن کچرے اٹھایا گیاہے ۔ 8 عارضی جی ٹی ایس تھیں جس میں ابھی کچھ کچرا پڑا ہے ، باقی سب لینڈ فل سائٹ شفٹ کردیا ہے۔مین سڑکوں اور گرین روڈز سے کچرا اٹھایا گیا ہے ۔باقی گلی محلوں میں کچھ کچرا باقی ہے ۔ ڈی سی ایسٹ احمد صدیقی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 6000 ٹن لینڈ فل سائٹ پہنچا چکے ہیں ۔

25000 ٹن جی ٹی ایس میں پڑا ہوا ہے جو اٹھایا جارہا ہے۔ایسٹ میں 6 جی ٹی ایس ہیں۔علاقے میں ابھی بھی 600 ٹن کچرا موجود ہے، جو اٹھایا جارہاہے ۔ یہ سارا کچرا 21 اکتوبر تک اٹھایا جائے گا۔محمودآباد کی جی ٹی ایس سے کچرا اٹھایا جا چکا ہے،اب اس کو بند کررہے ہیں۔ ایسٹ میں بھی ایس ایس ڈبلیو ایم اے کام کررہا ہے ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جس بھی ڈسٹرکٹ میں کوئی تعمیر ہورہی ہو وہاں کے ڈی سیز کے پاس ریکارڈ ہو۔

غیر قانونی تعمیرات ہر صورت بند ہونے چاہیے اور جو قانونی ہیں وہ اپنا ملبہ خود اٹھائیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ میکنیکل سویپنگ کی تمام گاڑیاں خراب ہیں جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چائنیز کمپنی کو کہیں کہ فوری ان کو ٹھیک کریں ۔36 لاکھ آبادی ہے ایسٹ کی، فرنٹ ۔ اینڈ کچرا اٹھا نا بھی چائنیز کمپنی کو کرنا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسٹ میں 1143 سویپنگ اسٹاف ہے جس میں 149 ریٹائرڈ ، 143 ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں ، صرف 750 موجود ہیں جس میں صرف 450 کام کرتے ہیں ۔

ڈی سی سائوتھ نے مزید کہا کہ چائنیز فرم /کمپنی نے 400 سویپنگ اسٹاف ہائر کیے ہیں ۔ چائنیز فرم کو ایسٹ میں 21500 کلومیٹر سویپنگ کرنی ہے۔ان کو 660 سویپرز ہائر کرنے تھے لیکن انہوں نے صرف 200 ورکرز رکھے ہیں۔ڈی ایم سیز کی سیٹسفیکیشن تک چائنیز فرم نے کام کرنا ہے۔وزیراعلی سندھ نے ڈی ایم سیز کو اختیاردیا ہے کہ وہ اپنے علاقے کی صفائی کو مانیٹر کریں ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جہاں چائنیز کمپنی صفائی کا کام کرر رہی ہے ان سے کام لینا ایس ایس ڈبلیو ایم اے ، ڈی ایم سیز اور ڈی سیز نے لینا ہے۔چیئرمین ڈی ایم سی ایسٹ نے اجلاس کو بتایا کہ جو گاڑیاں ڈی ایم سی ایسٹ نے چائنیز کمپنیوں کو دی ہیں ان کا چائنیز فرم کو 15 فیصد کرایہ دینا ہے جو نہیں ملتا ۔یہ صفائی مہم کامیاب رہی ۔گندی گلیوں کے نام سے جو اسٹریٹس تھیں وہ بھی صاف ہوئی ہیں۔

ہم ایس ایس ڈبلیو ایم اے کو سپورٹ اس لیے کررہے ہیں تاکہ ڈور ٹو ڈور کلیکشن ہو۔ایس ایس ڈبلیو ایم اے میں چیئرمین ڈی ایم سیز اور وائس چیئرمین کو شامل کیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے ایسٹ اور سائوتھ کو ماڈل ایریاز ڈکلیئر کرنے کی ہدایت کردی۔انہوں نے کہا کہ ان ماڈل ایریاز کو صاف ستھرا ور مثالی بنائیں۔ایس ایس ڈبلیو ایم اے اور یو سی چیئرمین کوبھی آن بورڈ لینے کی ہدایت کردی۔

چیئرمین ڈی ایم سی ایسٹ نے کہا کہ ایسٹ میں پراپرٹی ٹیکس کا حصہ نہیں آرہا ۔وزیراعلی سندھ نے فنانس سیکریٹری کو ڈی ایم سیز کے تمام واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کل میں شہر کا دورہ کروں گا۔انہوں نے کہا کہ میں صفائی کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی حالت اور سیوریج کی حالت خود دیکھوں ۔میئر کراچی میرے ساتھ ہوں گے جس کسی کا بھی نئے بنائے ہوئے روڈز کی حالت خراب کرنے میں کردار ہوگا ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میئر کو آن بورڈ لے کر متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کروں گا۔یونیورسٹی روڈ کے پورشن کی جس نے بھی حالت خراب کی ہے اس کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ڈی سی ملیر حلیم خان نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملیر سے 15313 ٹن کچرا لینڈ فل سائٹ جا چکا ہے ۔7،12 اور 5 یوسیز سے کچرا 21 اکتوبر تک اٹھا لیا جائے گا۔ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین کو ساتھ لے کر چلتا ہوں ۔

چائنیز کمپنی ملیر میں کام کر رہی ہے ان کے پاس ورکرز نہیں ہیں ۔ان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت 111 مشینری استعمال ہونے تھے لیکن کمپنی 42 استعمال کر رہی ہے ، وہ بھی تھوڑے وقت کے لیے ۔چیئرمین ڈی ایم سی ملیر نے کہا کہ 13 یوسیز ہیں، ڈی ایم سی ملیر میں کیٹل کالونی کچرے کا پہاڑ بنا ہوا ہے۔ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کے پاس 258 سویپرز ہیں اور سب کے سب کام پر آتے ہیں ۔

کیٹل کالونی ملیر میں موجود ہے ۔ہم ملیر میں چائنیز کمپنی کے کام سے مطمئن نہیں ہیں ۔ ضلع کونسل کراچی ملیر اور ویسٹ پر مشتمل ہے ۔ضلع کونسل کے پاس مشینری نہیں ، ہم خود کام کرر ہے ہیں ۔پپری اور گلشنِ حدید سے کچرے کا بیک لوگ اٹھایا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم ڈسٹرکٹ کونسل کو صفائی کے لیے استعمال ہونے والی مشینری ریپئر کروا کے دیں گے۔

فنڈز سندھ حکومت دے گی لیکن کام بہتر انداز میں ہونا چاہیے ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ 50 ایکڑ کی لینڈ ہے اور 25 ایکڑ پر ملیر سلاٹر ہائوس /ذبح خانہ ہے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس پلاٹ پر درخت لگائیں اور اس میں بائیو گیس کا پلانٹ بھی لگے گا۔انہوں نے کہا کہ شہر میں ساری سلاٹرنگ غیر قانونی ہو رہی ہیں ۔ وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ روشن کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سلاٹر ہائوس کا مسئلہ میئر کراچی سے بیٹھ کر حل کریں۔

چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کونسل کے 36بیڈ کا اسپتال بنایا ہے ۔اسپتال کو صرف پانی مل جائے تو اسپتال فنکشنل ہو جائے گا۔وزیراعلی سندھ نے ایل جی سیکریٹری روشن شیخ اور ایم ڈی واٹر بورڈ کو اگلے 4 دن کے اندر پانی کا بندوبست کر کے اسپتال فنکشنل کروانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلی سندھ نے ڈی سی ملیر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ملیر سے فوری طورپر تجاوزات کا خاتمہ کیاجائے۔

10 ایکڑ گھگھر چانڈیو ویلیج پر تجاوزات ہیں ان کو بھی فوری ختم کروائیں۔ جو بڑے بڑے بدمعاش ہیں ان کو پہلے اٹھائیں، گرفتار کریں اور تجاوزات کا خاتمہ کروائیں۔ڈی سی ضلع وسطی فرحان غنی نے اجلاس کوبتایا کہ سینٹرل سے 63236 ٹن کچرا اٹھایا گیا ہے ۔لینڈ فل سائٹ پر 56477 ٹن کچرا گیا ہے ۔20300 ٹن ملبہ ایک پرائیویٹ کنٹریکٹر سے اٹھوایا ہے۔ 10 جی ٹی ایس سینٹرل میں ہے ۔

ہمیں لینڈ فل سائٹس خالی کرنا شروع کر دیا ہے ۔ 90 فیصد بیک لوگ ڈسٹرکٹ سینٹرل سے کچرا اٹھ چکا ہے۔چیئرمین ڈی ایم سی سینٹرل نے کہا کہ بیک لوگ 70 فیصد تک کلیئر ہو چکا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ڈی سی کو چیئرمین ڈی ایم سی سینٹرل سے گائیڈ لائن لے کر صفائی کے کام کو مکمل کرائیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ حسین آباد ، اصغر شاہ اسٹیڈیم اور کچھ دیگر ایریاز سے بیک لوگ کچرا اٹھانے کے لیے ایس ایس ڈبلیو ایم اے نے اپنی مشینری بھیجی تھی۔

ضلع وسطی کے ڈی سی نے بتایا کہ ایریا میں جی ٹی ایس نہیں جس کے لیے جی ٹی ایس بنانا ہوگا۔بلاک ۔ ٹی ناظم آباد ، نگار چورنگی پر دارس سرور، ڈینگا مور، شریف آباد پر جی ٹی ایس بنایا جا سکتا ہے ۔51 یو سیز میں ڈسٹ بن /کوڑا دان لگائے جائیں۔ جس پر روشن شیخ نے کہا کہ ڈی ایم سی چیئرمین ریحان ہاشمی نے بھی جی ٹی ایس بنانے کی بجٹ رکھی ہے ۔وزیراعلی سندھ نے جی ٹی ایس بنانے کی منظوری ددی اور ڈی ایم سی سینٹرل کو ہر فیصلے میں آن بورڈ لینے کی ہدایت کردی ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ڈی ایم سی سینٹرل کو گاڑیاں صفائی کے لیے ریپئر کروانی ہیں میں ان کے لیے فنڈز دوں گا۔ چیئرمین ڈی ایم سی سینٹرل نے بتایا کہ ڈی ایم سی سینٹرل میں 750 سویپرز ہیں، ڈی ایم سی سینٹرل کو 1400 ورکرز صفائی کے لیے چاہئیں ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ڈی ایم سیز چاہے تو ڈیلی ویجز پر سویپنگ کے لیے ورکرز رکھے۔ ڈی ایم سی سینٹرل نے کہا کہ 250 روپے ملین کا شارٹ فال ہے جس پر وزیراعلی سندھ نے چیئرمین ڈی ایم سی سینٹرل کو کہا کہ کمشنر سے بات کر کے فنڈز کی ریکوائرمنٹ بنائیں۔

جو فنڈز آپ کو چاہیے وہ ہم دیں گے ۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شاہراہ پاکستان ، شیر شاہ سوری پر درخت لگانے کی ہدایت کر دی ۔ڈی سی کورنگی نے اجلاس کو بتایا کہ کورنگی میں 43489 ٹن کچرا لینڈ فل سائٹ بھیج چکے ہیں ۔کورنگی میں 4 جی ٹی ایس ہیں اس میں سے ایک جی ٹی ایس خالی کی ہے ۔ 75000 ٹن کورنگی کے ڈی سی نے جی ٹی ایس پر کچرا بھجوایا گیا ہے۔

375 پوائنٹس پر کچرا تھا جس میں 70 فیصد کلیئر ہو گیا ہے ۔ 44 گاڑیاں آپریشنل ہیں اور 30 کو ریپئر کروانا ہے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں پیر کو فنڈز کا انتظام کروں گا اور ڈی ایم سی کورنگی کو بھی گاڑیوں کی مرمت کے لیے دوں گا۔ڈی سی کورنگی نے بتایا کہ کورنگی میں 5000 روڈ، 8000 روڈ اور دیگر ایریاز میں گرین بیلٹ بحال کر دیئے ہیں ۔کورنگی ڈی ایم سی میں 13 یوسیز ہیں ۔

کورنگی میں 50 ٹریکٹر ٹرالیز ہونی چاہیے۔لوکل کنٹریکٹر ہائر کر کے کورنگی میں ڈور ٹو ڈور کلیکشن کی جائے۔ڈی سی ویسٹ فیاض نے اجلاس کوبتایا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ سے 75463 ٹن گاربیج اٹھایا گیا ہے ۔60000 ٹن کچرا لینڈ فل سائٹ پر پہنچایا جا چکا ہے ۔15000 سے 20000 ٹن گاربیج ابھی تک جی ٹی ایس پر پڑا ہے۔ویسٹ میں عارضی 17 جی ٹی ایس ہے ۔روزانہ 2000 ٹن کچرا ڈی ایم سی ویسٹ سے جنریٹ ہوتا ہے ۔

چیئرمین ڈی ایم سی ویسٹ نے بتا یا کہ ہمیں 600 سینیٹری ورکرز ہائر کرنے ہیں ۔ڈی ایم سی ویسٹ نے وزیراعلی سندھ کی صفائی مہم میں مکمل تعاون کیا ہے۔ہماری گاربیج لفٹنگ مشینری خراب ہے۔روزانہ کی کلیکشن کافی مشکل کام ہے کیوں کہ اسٹاف کم ہے۔چیئرمین ڈی ایم سی نے کہا کہ ان کو 57 گاڑیاں گاربیج لفٹنگ کے لیے ریپئر کروانی ہیں ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ فنڈز فراہم کریں گے جس سے گاڑیوں کی مرمت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 30 ٹریکٹر ٹرالیز اور دیگر مشینری ڈی ایم سی ویسٹ کو مہیا کریں گے۔ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ 20 جیٹنگ اور سکشن مشین تیار کروائی ہیں ۔ یہ گاڑیاں ایک ہفتے کے اندر روڈ پر آجائیں گی۔ وزیراعلی سندھ نے واٹر بورڈ کے ایم ڈی کو شہر کے سیوریج سسٹم کو بہتر کرنے کی ہدایت دے دیں