ترکی نے شام کے اہم علاقے پرقبضہ کر لیا

کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن پیس سپرنگ کامیابی سے جاری ہے اور ترک فوج نے اہم سرحدی قصبے راس العین کا کنٹرول سنبھال لیا ہے: ترک وزارت دفاع کا دعویٰ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 13 اکتوبر 2019 11:35

ترکی نے شام کے اہم علاقے پرقبضہ کر لیا
کائرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 اکتوبر2019ء) ترک وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن پیس سپرنگ کامیابی سے جاری ہے اور ترک فوج نے اہم سرحدی قصبے راس العین کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ترکی نے شام کے اہم علاقے پرقبضہ کر لیا ہے۔ ترک فوج نے سرحد کے قریب اہم شامی قصبے پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ ادھر کردوں کی سربراہی میں لڑنے والے سیریئن ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ ترک افواج کی کئی گھنٹوں سے جاری رہنے والی بھاری شیلنگ کے باعث ایک حکمت عملی کے تحت وہ پیچھے ہٹے ہیں جبکہ غیرملکی میڈیا کے مطابق ترکی کے فوجی آپریشن میں اب تک سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے 74 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس دوران ترکی کے ہمنوا شامی مسلح گروپوں کے 42 جنگجو بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

(جاری ہے)

شام میں موجود میںیا نمائندوں کے مطابق ترکی کی فورسز کی جانب سے ہفتے کی صبح راس العین اور تل ابیض کے اطراف علاقوں کو خصوصی طور پر بم باری کا نشانہ بنایا گیا۔ ترکی کی اسپیشل فورسز کے یونٹ زمینی لڑائی میں شریک ہیں۔مزید بتایا گیا ہے کہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے اپنی عسکری کمک اور جنگجو راس العین اور تل ابیض بھیجی ہے۔

ترکی کی فوج نے شمالی شام میں مختلف علاقوں پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ المرصد کے مطابق ترک فوج کے توپ خانے راس العین کے علاقے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔شمال مشرقی شام کیکرد ریجن میں ترکی کا فوجی آپریشن جاری ہے جس کے بعد ترکی کے شامی سرحدی صوبے ماردین کے شہر نصیبین پر شامی کرد ملیشیا نے راکٹ حملے کیے ہیں۔ شامی کرد باغیوں کے راکٹ حملے میں 10 ترک شہری ہلاک اور 35 سے زائد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ حملے میں متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان نے ایک بار پھر آپریشن روکنے کیلئے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دباؤ کے باوجود شمالی شام میں آپریشن نہیں روکیں گے، مخصوص لوگ جوبھی کہیں ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن ہمارے کرد بھائیوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ہے۔